1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں متعدد سڑکیں بند

24 جولائی 2023

شدید بارشوں اور مٹی کے تودے گرنے سے پاکستان کے شمال میں واقع متعدد سیاحتی علاقوں کو ملک کے دیگر حصوں سے جوڑنے والی سڑکیں بند ہیں اور وہاں سیاح پھنسے ہوئے ہیں۔

Pakistan Umwelt l Flutopfer - zerstörtes Haus
تصویر: FazalUllah

پاکستانی حکام کے مطابق شدید بارشوں کی وجہ سے ہونے والی لینڈسلائیڈنگ کی وجہ سے ملک کے شمالی حصوں کو جانے والی سڑکیں بند ہیں، جس کی وجہ سے وہاں ہزاروں سیاح پھنس کر رہ گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں موسمیاتی حالات کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بھی 133 ہو چکی ہے۔

برفباری، سیلاب: پاکستان، کشمیر، افغانستان میں سوا سو ہلاکتیں

مون سون کا رخ اب کراچی کی جانب

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حالیہ دنوں میں پاکستان کے محکمہ موسمیات نے متعدد مرتبہ تنبیہ جاری کی، جس میں لوگوں سے کہا گیا تھا کہ وہ مون سون بارشوں اور سیلابی صورت حال کی وجہ سے ملک کے شمالی حصوں کی جانب غیرضروری سفر سے گریز کریں، تاہم سیاحوں نے یہ تنبیہ نظرانداز کی۔

بتایا گیا ہے کہ مٹی کے تودے گرنے سے پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا کے اصلاع چترال، دیر اور بٹ گرام میں کئی سڑکیں بن ہو گئیں، جب کہ سیاح ان پہاڑی علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور سڑکیں کھلنے کے انتظار میں ہیں۔

ہنگامی حالات سے نمٹنے کے صوبائی محکمے کے ترجمان تیمور خان نے اتوار کے روز بتایا کہ حکام سڑکیں کھولنے کی کوشش میں ہیں تاکہ ان مقامات پر بند ٹریفک کو بحال کیا جا سکے۔

پاکستان میں 24 جون سے مون سون بارشوں کے آغاز سے اب تک موسمی حالات سے جڑی ہلاکتوں کی تعداد بھی 133 سے زائد ہو چکی ہے۔

شدید بارشوں کی وجہ سے دریائے جہلم، ستلج اور چناب میں پانی کی بھاری مقدار بہہ رہی ہے جب کہ حکام کی جانب سے مزید سیلابوں سے متعلق تنبیہ جاری کی گئی ہے۔ رواں برس اب تک کم از کم 15 ہزار افراد سیلابی صورتحال کی وجہ سے متاثر ہو چکے ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس پاکستان میں مون سون نے تباہی مچا دی تھی اور ملک کا ایک وسیع تر علاقہ زیرآب آ گیا تھا۔ گزشتہ برس پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلابوں کے نتیجے میں 1739 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بات اہم ہے کہ مون سون کا سیزن جو یکم جولائی کے لگ بھگ شروع ہوتا ہے، ستمبر تک رہتا ہے۔

ع ت، م م (اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں