پاکستانی صدر آصف زرداری چین کے دورے پر
22 فروری 2009شنگھائی میں پاکستانی سربراہ مملکت کی مصروفیات کا محور ان کی وہ ملاقاتیں اور صنعتی دورے رہے جن میں انہوں نے اپنے چینی میزبانوں کے ساتھ مالیاتی منڈیوں، بینکاری اور شہری ترقی جیسے موضوعات پر گفتگو کی۔
اس سے قبل ہفتہ کےروز آصف علی زرداری نے وسطی چین کے صوبے ہُو بائی میں پاکستان اور چین کے مابین زراعت اور پانی سے بجلی کی تیاری کے شعبوں میں تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ آصف زرداری نے چینی حکومت کو یہ پیشکش بھی کی کہ اگر وہ چاہے تو سمندری راستے سے تجارت کے لئے پاکستانی بندرگاہیں بھی استعمال کرسکتی ہے۔
پاکستانی صدر کا موجودہ دورہ ان کا چین کا دوسرا سرکاری دورہ ہے۔ اس سے پہلے گذشتہ برس سربراہ مملکت کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد وہ اپنے پہلے دورے پر اکتوبر میں چین گئے تھے۔ اس پس منظر میں کہ پاکستان کو توانائی کے شعبے میں کئی مشکلات کا سامنا ہے، صدر زرداری کی کوشش ہے کہ پاکستان کے بہت قریبی اور دیرینہ دوست ملک کے طور پر چین توانائی کے بحران پر قابو پانے میں اسلام آباد کی مدد کرے۔
پاکستانی صدر کے اس تین روزہ دورے کے دوران دونوں ملکوں کے مابین کئی معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط بھی کئے گئے ہیں۔ پاکستان اور چین کے مابین دوطرفہ تجارت کا سالانہ حجم سات بلین ڈالر سے بھی زیادہ ہو چکا ہے اور اسلام آباد اور بیجنگ کی خواہش ہے کہ 2011 تک دوطرفہ تجارت کا یہی سالانہ حجم دوگنا سے بھی زیادہ ہو کر 15 بلین ڈالر ہو جائے۔