پاکستانی صدر کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب
5 اپریل 2010ان کا کہنا تھاکہ جمہوری حکومت کی قوت اب ہر کسی پرعیاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں شخصی فائدے کے لئے آئین میں ترامیم کی گئیں لیکن اس ترمیم کا مقصد تمام اختیارات پارلیمان کودے کر اسے با اختیار بنانا ہے۔
صدر زرداری نے کہا کہ پارلیمان سے تیسری بار خطاب پر انہیں فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسندی اور انتہاپسندی ملک کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔ صدرنے کہا کہ قوم دہشت گردوں کے خلاف اٹھ چکی ہےاور عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ آخری دم تک جاری رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے حوالے سے پاکستان کی تاریخ میں آج کا دن "بے نظیر" ہے اور بے نظیر بھٹو شہید کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا۔ صدر نے کہا کہ بین الاقوامی کمپنیوں نےبھی پاکستان کی ریٹنگ بہتر کر دی ہے جبکہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے بھی کمیشن بنا دیا گیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف اور پنجاب کے وزیراعلٰی شہبازشریف پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے صدر کا خطاب سننے کے لئے ایوان میں نہیں آئے۔ اس سے پہلے جب اجلاس شروع ہوا تو اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی خان کی درخواست پر دیر اور پشاور میں پیر کو ہونے والے بم دھماکوں میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی مغفرت اور صحت یابی کے لئے دعا کی گئی۔
پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر کے خطاب کے بعد پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم سے صوبوں کو زیادہ اختیارات مل جائیں گے اور ادارے مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ صدر کی تقریر اس حوالے سے بھی اہم تھی کہ اب اختیارات ایک شخص سے پارلیمان کو منتقل ہو رہے ہیں۔
رپورٹ: بخت زمان
ادارت: ندیم گِل