پاکستانی طالبات پہلی بار برطانیہ کے سِلور اسٹون ٹریک پر
صائمہ حیدر
5 جولائی 2018
پاکستان سے پہلی بار یونیورسٹی طالبات کا ایک گروپ اپنی ڈیزائن کردہ ریس کار کے ہمراہ انگلینڈ میں گیارہ جولائی سے شروع ہونے والے انٹر نیشنل اسٹوڈنٹس فارمولا ون مقابلوں میں ملک کی نمائندگی کر رہا ہے۔
اشتہار
پاکستانی طالبات کی ڈیزائن کردہ ریسنگ کار اور انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس فارمولا ون مقابلے
خواتین کسی شعبے میں مردوں سے پیچھے نہیں یہ بات پاکستانی طالبات کے ایک گروپ نے سچ کر دکھائی ہے، جو آئندہ ہفتے سے برطانیہ میں ہونے والے بین الاقوامی فارمولا ون اسٹوڈنٹس مقابلوں میں ملک کی نمائندگی کرے گا۔
تصویر: Azka Athar
پاکستان میں پہلی بار
یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پاکستانی طالبات کا ایک گروپ ایسے مقابلوں میں حصہ لے رہا ہے۔ اس گروپ کو ’ٹیم اَوج‘ کا نام دیا گیا ہے جو نَسٹ یونیورسٹی کی طالبات پر مشتمل ہے۔
تصویر: Azka Athar
سوفٹ ویئر کی تیاری
ٹیم اوج کا کہنا ہے کہ انہیں کار ڈیزائن کرنے سے لے کر اسے بنانے تک کئی محنت طلب مراحل سے گزرنا پڑا جن میں سے ایک مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے سوفٹ وئیر پر مستقل کام کرنا تھا۔
تصویر: Azka Athar
مالی وسائل کی کمی
ٹیم اوج نے رواں برس فروری سے اس پراجیکٹ پر کام کرنا شروع کر دیا تھا۔ لیکن مالی وسائل کی کمی کے باعث انہیں کام کو درمیان میں روکنا پڑا۔
تصویر: Azka Athar
سرکاری معاونت
ٹیم اوج کے مطابق اُس وقت کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی حکومت نے فارمولہ طرز کی کار کے لیے فنڈز فراہم کیے جس کے بعد اس پراجیکٹ کو تیزی سے مکمل کیا گیا۔
تصویر: Azka Athar
آخری مراحل
اب یہ ریس کار مکمل ہونے کے مرحلے میں تھی۔ طالبات نے دن رات کام کر کے اسے رواں سال جون میں مکمل کر لیا۔
تصویر: Azka Athar
انٹر نیشنل اسٹوڈنٹس فارمولا ون مقابلوں کے لیے موزوں
اب یہ ریس کار انٹر نیشنل اسٹوڈنٹس فارمولا ون مقابلوں کے معیار کے لحاظ سے بلکل موزوں اور تیار ہے۔
ریس میں حصہ لینے کے لیے ٹیم اوج کی رکن طالبات کو خصوصی تربیت بھی دی گئی ہے۔
تصویر: Aska Ather
ٹیم اوج پاکستانی خواتین کے لیے مثال
ٹیم اوج میں شامل ہر طالبہ برطانیہ میں ہونے والے اسٹوڈنٹ فارمولہ ریس مقابلوں میں حصہ لینے کے خیال سے بہت پُر جوش ہے۔ ان نوجوان طالبات کی اس کاوش سے موٹر اسپورٹس انڈسٹری میں پاکستانی خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
تصویر: Aska Ather
انگلینڈ جانے کی تیاری
فارمولہ ریس کار تیار ہے اور ٹیم اوج اپنے پراجیکٹ کو کامیابی سے مکمل کرنے پر بہت مسرور ہے۔ ان طالبات کو امید ہے کہ اپنی مہارت، جذبے اور شوق سے کام لیتے ہوئے برطانیہ میں یہ بین الاقوامی اسٹوڈنٹ فارمولہ ریس کے شائقین کے سامنے اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گی۔
تصویر: Azka Athar
8 تصاویر1 | 8
پاکستانی طالبات کی ڈیزائن کردہ ریسنگ کار اور انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس فارمولا ون مقابلے
خواتین کسی شعبے میں مردوں سے پیچھے نہیں یہ بات پاکستانی طالبات کے ایک گروپ نے سچ کر دکھائی ہے، جو آئندہ ہفتے سے برطانیہ میں ہونے والے بین الاقوامی فارمولا ون اسٹوڈنٹس مقابلوں میں ملک کی نمائندگی کرے گا۔
تصویر: Azka Athar
پاکستان میں پہلی بار
یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پاکستانی طالبات کا ایک گروپ ایسے مقابلوں میں حصہ لے رہا ہے۔ اس گروپ کو ’ٹیم اَوج‘ کا نام دیا گیا ہے جو نَسٹ یونیورسٹی کی طالبات پر مشتمل ہے۔
تصویر: Azka Athar
سوفٹ ویئر کی تیاری
ٹیم اوج کا کہنا ہے کہ انہیں کار ڈیزائن کرنے سے لے کر اسے بنانے تک کئی محنت طلب مراحل سے گزرنا پڑا جن میں سے ایک مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے سوفٹ وئیر پر مستقل کام کرنا تھا۔
تصویر: Azka Athar
مالی وسائل کی کمی
ٹیم اوج نے رواں برس فروری سے اس پراجیکٹ پر کام کرنا شروع کر دیا تھا۔ لیکن مالی وسائل کی کمی کے باعث انہیں کام کو درمیان میں روکنا پڑا۔
تصویر: Azka Athar
سرکاری معاونت
ٹیم اوج کے مطابق اُس وقت کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی حکومت نے فارمولہ طرز کی کار کے لیے فنڈز فراہم کیے جس کے بعد اس پراجیکٹ کو تیزی سے مکمل کیا گیا۔
تصویر: Azka Athar
آخری مراحل
اب یہ ریس کار مکمل ہونے کے مرحلے میں تھی۔ طالبات نے دن رات کام کر کے اسے رواں سال جون میں مکمل کر لیا۔
تصویر: Azka Athar
انٹر نیشنل اسٹوڈنٹس فارمولا ون مقابلوں کے لیے موزوں
اب یہ ریس کار انٹر نیشنل اسٹوڈنٹس فارمولا ون مقابلوں کے معیار کے لحاظ سے بلکل موزوں اور تیار ہے۔
ریس میں حصہ لینے کے لیے ٹیم اوج کی رکن طالبات کو خصوصی تربیت بھی دی گئی ہے۔
تصویر: Aska Ather
ٹیم اوج پاکستانی خواتین کے لیے مثال
ٹیم اوج میں شامل ہر طالبہ برطانیہ میں ہونے والے اسٹوڈنٹ فارمولہ ریس مقابلوں میں حصہ لینے کے خیال سے بہت پُر جوش ہے۔ ان نوجوان طالبات کی اس کاوش سے موٹر اسپورٹس انڈسٹری میں پاکستانی خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
تصویر: Aska Ather
انگلینڈ جانے کی تیاری
فارمولہ ریس کار تیار ہے اور ٹیم اوج اپنے پراجیکٹ کو کامیابی سے مکمل کرنے پر بہت مسرور ہے۔ ان طالبات کو امید ہے کہ اپنی مہارت، جذبے اور شوق سے کام لیتے ہوئے برطانیہ میں یہ بین الاقوامی اسٹوڈنٹ فارمولہ ریس کے شائقین کے سامنے اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گی۔
تصویر: Azka Athar
8 تصاویر1 | 8
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں قائم NUST یونیورسٹی کی طالبات کے ایک گروپ نے فارمولا ون طرز کی ایک ریس کار تیار کی ہے۔ یہ دس رکنی گروپ گیارہ جولائی سے برطانیہ میں ہونے والے بین الاقوامی فارمولا ون اسٹوڈنٹس مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرے گا۔ ’فارمولا اسٹوڈنٹ موٹر اسپورٹس‘ دراصل طالب علموں کے درمیان ہونے والا دنیا کا سب سے بڑا موٹر اسپورٹس مقابلہ ہے، جو لندن کے سلور اسٹون ریس ٹریک پر معنقد ہونے جا رہا ہے۔ پاکستان میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ طالبات کا کوئی گروپ بین الاقوامی پلیٹ فارم پر منعقد کیے جانے والے کار ریس میں حصہ لے رہا ہے۔ ٹیم کی طالبات کا تعلق یونیورسٹی کے مختلف شعبوں سے ہے۔ ڈی ڈبلیو نے ’ٹیم اَوج‘ کی گروپ لیڈر عزکا اطہر سے بات چیت کی۔
ڈی ڈبلیو: پہلے تو اس پراجیکٹ کے بارے میں کچھ بتائیں اور یہ بھی کہ فارمولا ون اسٹوڈنٹس مقابلوں میں حصہ لینے کا خیال کیسے آیا؟
عزکا اطہر: فارمولا ون اسٹوڈنٹس مقابلہ ایک منفرد تعلیمی منصوبہ ہے جس میں طالب علموں کو کار ڈیزائن کرنے سے لے کر اسے بنانے تک سامنے آنے والے ہر چیلنج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان مقابلوں کو ہم سے متعارف کرانے والے NUST کراچی کے ایک سینیئر طالب علم ہیں جو خود بھی کئی بار اس مقابلے میں حصہ لے چکے ہیں۔ اس کے بعد ہم نے یونیورسٹی کے مختلف شعبوں میں پڑھنے والی طالبات سے رابطہ کیا اور یوں ایک ٹیم تشکیل دی گئی۔
ڈی ڈبلیو: ریس کاریں تو کئی عشروں سے بنائی اور ڈیویلیپ کی جا رہی ہیں۔ ’ٹیم اوج‘ کی بنائی اس کار میں کیا کچھ مختلف بات بھی ہے؟
ازکا اطہر: یہاں میں ایمانداری سے یہ کہوں گی کہ چونکہ یہ ہمارا پہلا تجربہ تھا اس لیے ہم نے زیادہ توجہ ریس مقابلے اور کار بنانے پر مرکوز رکھی۔ اس سال ہمارا مقصد مقابلے کے تمام مرحلوں سے بخوبی گزرنا ہے البتہ آئندہ سال کے لیے ہم اس کار میں جدت لانے کی کوشش کریں گے۔ ہمارے لیے یہی بڑی بات ہے کہ ہم اس پراجیکٹ کے ذریعے موٹر اسپورٹس ڈیزائن اور تعمیر سیکھ پا رہے ہیں اور وہ بھی پاکستان جیسے ملک میں جہاں موٹر اسپورٹس انڈسٹری موجود ہی نہیں ہے۔
ڈی ڈبلیو: ٹیم اوج برطانیہ میں ہونے والے بین الاقوامی فارمولہ مقابلوں میں حصہ لینے جا رہی ہے۔ اس حوالے سے آپ کی توقعات کیا ہیں؟
وہاں دنیا بھر سے آئی بہترین ٹیموں سے ملنے اور سیکھنے کا موقع ملے گا۔ ہم اس وجہ سے بھی بہت پُرجوش ہیں کہ وہاں لوگوں کا ردعمل ہمارے حوالے سے کیا ہو گا کیونکہ ٹیم اوج صرف طالبات پر مشتمل ہے اور سننے میں آیا ہے کہ فارمولہ مقابلوں میں ایسا شاذ ونادر ہی ہوا ہے۔
ڈی ڈبلیو: یہ بتائیں کہ ریس کار ڈیزائنگ میں کتنا وقت لگا اور اس منصوبے پر آنے والے اخراجات کس نے اٹھائے؟
ازکا اطہر: یہ پراجیکٹ ہم نے رواں برس فروری میں شروع کیا تھا لیکن فنڈز کی کمی کے باعث درمیان میں کام روکنا پڑ گیا۔ پھر پاکستان کے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے اس پراجیکٹ کی مالی سرپرستی کی گئی جس کے بعد دن رات کام کرتے ہوئے ہم نے جون کے مہینے میں اسے مکمل کر لیا۔
ڈی ڈبلیو:کار ریس مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے نہ صرف خاص ٹریننگ بلکہ اچھی خاصی مشق کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ کیا ٹیم اوج یہ تربیت حاصل کر چکی ہے؟
ازکا اطہر: جی بالکل اس سلسلے میں ہمیں کچھ موٹر اسپورٹس شائقین نے سپانسر کیا اور ہماری ٹیم کے لیے لیک ویو کے 2F2F ٹریکس پر باقاعدہ ٹریننگ سیشنز کا انتظام کیا۔
NUST یونیورسٹی کی طالبات کا اپنی ہی ڈیزائن اور تیار کردہ ریس کار پر انٹرنیشنل فارمولا ون اسٹوڈنٹس مقابلوں میں حصہ لینا نا صرف پاکستان میں معاشرتی ترقی اور روشن خیالی کے نئے دروازے کھولنے کی جانب ایک قدم ہو گا بلکہ اس سے پاکستانی خواتین کے لیے ایسے شعبوں میں کام کرنے کی حوصلہ افزائی بھی ہو گی جو یہاں صرف مردوں کے لیے مخصوص سمجھے جاتے ہیں۔