1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی عوام دریاؤں کے کنارے آباد نہ ہوں، اقوام متحدہ

21 اگست 2010

قدرتی آفات سے تحفظ سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا ہے کہ پاکستان میں لوگوں کو دریاؤں کے کناروں سے دور آباد ہونا چاہئے۔ اس ادارے کا کہنا ہے کہ انسانی جانوں کا ضیاع ہی تباہی کو شدید بناتا ہے۔

تصویر: AP

اقوام متحدہ کے قدرتی آفات کی شرح میں کمی سے متعلق ادارے کے پالیسی ڈائریکٹر سلوانو بریسینو نے کہا ہے کہ لوگ دریا کے کناروں پر آباد نہ ہوں تویقیناً بارشیں، شدید گرمی اور سیلاب کم تباہ کن ہوں گے۔ ادارے نے چین میں مٹی کے تودے گرنے، روس میں جنگلاتی آگ اور نائجیریا کی خشک سالی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان واقعات میں ہونے والی تباہی سے اندازہ ہوتا ہے کہ کس طرح مختلف آبادیاں اور شہر خطرناک علاقوں میں بس رہے ہیں۔

چین میں متی کے تودے گرنے سے متعدد افراد ہلاک ہوئےتصویر: AP

سلوانو بریسینوکے بقول آبادیوں کے قدرتی آفات کی زد میں آنے کے واقعات میں آئے دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور حکومتیں اور متعلقہ اہلکار اس مسئلے کوسنجیدگی سے نہیں لے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شدید موسمی حالات اور تبدیلیوں کے علاوہ غربت بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، جس کی وجہ سے لوگ ایسے علاقوں کا رخ کر رہے ہیں، جہاں کسی بھی آفت کی صورت میں زبردست تباہی ہو سکتی ہے۔ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غربت، جنگ اور اندرون ملک ہجرت اس کام میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ سیلاب سے ہونے والے تباہی پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے نہ کہ اس کے اثرات سے بچنے کے اقدامات پر۔

اقوام متحدہ کے مطابق جنوبی ایشیا میں مون سون بارشیں ہر سال کچھ نہ کچھ تباہی لاتی ہیں اور اس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہمالیہ کے پہاڑوں پرگلیشیئرز کے پگھلنے کا بھی ہاتھ ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ دریاؤں کے کنارے لوگ مختلف وجوہات جیسے ماہی گیری اورکاشت کاری کی وجہ سے آباد ہوتے ہیں حالانکہ ان علاقوں میں آباد کاری کی کبھی اجازت ہی نہیں تھی۔ سلوانو بریسینو نے کہا کہ یہ جانتے بوجھتے خطرے سےکھیلنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے پاکستان حکومت کی جانب سے سیلاب کے انتباہی نظام کی تنصیب کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ اس وقت شروع ہو گا، جب متاثرین کی دوبارہ آباد کاری کے عمل کی ابتداء ہوگی۔ اس موقع پر نقل مکانی کرنے والے افراد کو ایسے علاقوں میں آباد نہیں ہونے دینا چاہئے، جہاں سیلاب یا زلزلے سے تباہی کے خطرات موجود ہوں۔

روس میں جنگلات کی آگ سے وسیع تر علاقہ متاثر ہواتصویر: picture-alliance/dpa

اقوام متحدہ کے قدرتی آفات کی شرح میں کمی سے متعلق ادارے کے پالیسی ڈائریکٹر سلوانو بریسینو کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت قدرتی آفات کےحوالے سے جن چیلنجز کا سامنا ہے ، ان کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ انہوں نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ تباہی کے بعد مقامی انتظامیہ لوگوں کو ایسے علاقوں سے دور بسنے کی ترغیب دے رہی ہے، جو شدید بارشوں کی وجہ سے دوبارہ مٹی کے تودوں کی زد میں آ سکتے ہوں۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت : ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں