1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: موسمیاتی تبدیلی سردیوں کی آمد میں تاخیر کا سبب

6 دسمبر 2024

پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سردیوں کی آمد میں تاخیر کا سبب بن رہے ہیں۔ دسمبر آجانے کے باوجود ملک بھر میں روایتی شدید سردی کے آثار نظر نہیں آ رہے اور عوام سردیوں کی سوغات سے لطف اندوز نہیں ہو پا رہے ہیں۔

جاڑے میں لوگ شکر کندی اور کشمیری چائے شوق سے نوش کرتے ہیں
پاکستان میں سردیوں کے موسم کی خاص سوغاتیںتصویر: Tanvir Shahzad/DW

پچھلے کچھ سالوں تک تو نومبر کا مہینہ  بھی سردی کا مہینہ  شمار ہوتا تھا لیکن اب دسمبر آ جانے کے بعد بھی زیادہ آبادی والے علاقوں میں لوگ سردی کے روایتی شدت محسوس نہیں کر ر ہے ہیں۔ کئی علاقوں میں تو ابھی تک پنکھوں کا استعمال  ختم نہیں ہوا ۔  

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کے سابق چیف میٹریالوجسٹ اور موسمیاتی امور کے ماہر شاہد عباس نے بتایا کہ موسموں کا ہیر پھیر ایک عالمی مئسلہ ہے اور دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی آلودگی کی وجہ سے موسم تبدیل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دس ملکوں میں شامل ہے ۔ ''یہاں پر سردی اب تاخیر سے آتی ہے اور اس خطے میں موسم گرما کا دورانیہ بڑھ رہا ہے لیکن موسم سرما کا دورانیہ مسلسل کم ہو رہا ہے۔‘‘

پاکستانی اسکول موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے نئے اقدامات کرنے کو تیار

03:16

This browser does not support the video element.

شاہد عباس نے بتایٖا کہ  صرف چند ماہ پہلے تک موسم سرما پینتالیس سے پچاس دنوں کا ہوتا تھا اب یہ صرف پچیس تیس دنوں کا رہ گیا ہے۔ ان کے مطابق موسم سرما کے دوران ہونے والی بارشوں میں بھی کوئی پچاس فی صد تک کمی دیکھی جا رہی ہے۔

پاکستانی محکمہ موسمیات کی پیش گوئیاں دھندلاہٹ کا شکار کیوں؟

شاہد عباس سمجھتے ہیں کہ اس صورتحال کے ذمہ دار ہم خود ہیں۔  ان کی رائے میں آبادی میں بے تحاشا اضافے اور انرجی کے بہت زیادہ استعمال  سے آلودگی بڑھ رہی ہے۔ وہ کہتے ہیں، '' آج کل سولر پینل دھڑا دھڑ لگ رہے ہیں اور لوگ سولر بجلی کو مفت سمجھتے ہوئے زیادہ دیر تک زیادہ تعداد میں اے سی چلاتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ ان ائیر کنڈیشنرز سے خارج ہونے والی ہیٹ بھی علاقے کے درجہ حرارت کو بڑھا رہی ہے۔ ‘‘

 

دسمبر کے مہینے میں بھی عوام کو گرم لباس پہننے کا موقع نہیں مل رہاتصویر: Tanvir Shahzad/DW

اس وقت پاکستان کے کئی علاقوں میں بارشوں کا آغاز ہو چکا ہے اور لاہور اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں کے پاس بھی بارش برسانے والا سسٹم جلد آنے کا امکان ہے۔ شاہد عباس کے بقول، ’’اس طرح اگلے ہفتوں میں بارشوں کی وجہ سے درجہ حرارت تین سے چار ڈگری تک نیچے آ سکتا ہے۔ آپ صرف لاہور شہر کی مثال لے لیں اس شہر کا ڈایا میٹر کوئی ساٹھ کلومیٹر تک پہنچ گیا ہے۔ بارش برسانے والا سسٹم اکثر اوقات شہر کے ایک کونے سے  دوسرے کونے تک پہنچنے سے پہلے ہی ختم ہو جاتا ہے۔ ‘‘

مسز مریم ماجد  ایک گھریلو خاتون ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو  سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اب سردیوں کی روایتی ٹھنڈک ناپید ہو چُکی ہے۔  ان کا کہنا تھا، ’’بازار میں ابھی صرف مچھلی دستیاب ہے، مالٹوں اور مسمیوں میں ابھی روایتی ذائقہ نہیں ہے۔  سردیوں میں انگیٹھی پر ہاتھ تاپنا، کھانے کی دعوت کے دوران لان میں لکڑیاں جلا کر  اس کے اردگرد بیٹھ کر باتیں کرنا، رضائی میں بیٹھ کر ڈرائی فروٹ کھانا اور ٹھنڈے موسم میں کشمیری چائے یا سوپ پینا یہ سب کچھ اب موسموں کی تبدیلی کی بھینٹ چڑھتا جا رہا ہے۔ ابھی تک تو اس سیزن میں ہم نے  گرم آنڈے والے کی آواز بھی نہیں سنی۔ ‘‘

موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان میں ’آم کی فصل خراب کر دی‘

اقتصادی، زرعی اور موسمیاتی امور کی ماہر ڈاکٹر ثوبیہ  روز  نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ سرد موسم  کے تاخیر  سے شروع ہونے سے  سب سے زیادہ گندم کی فصل متاثر ہوئی  ہے۔ ان کے بقول، ’’ہمارے کسان اور ہمارا روایتی بیج موسم کی اس تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار نہیں ہے۔ گندم بیجنے، اس کے دانے کی نشونما اور اس کی کٹائی کی تاریخیں سب بدل گئی ہیں۔ سردیوں میں تاخیر اور اس کے دورانیہ میں کمی سے کاروباری شعبے پر بھی اثرات  پڑ رہے ہیں، اب لوگ سردیوں کے چھوٹے سے دورانیہ کے لیے کپڑے بنانے کی بجائے گرمیوں کے ہی کپڑے خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ‘‘

ثوبیہ روز کہتی ہیں کہ سردیوں کے موسم میں تاخیر سے بجلی کی بلوں میں آنے والی کمی سے صارفین کسی حد تک  محروم رہتے ہیں اور طویل موسم گرما میں اے سی چلنے کا دورانیہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے پاک بھارت آبی تنازعے پر اثرات

کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ سردیوں کے تاخیر سے شروع ہونے اور اس دوران  بارش نہ ہونے سے شہریوں کو طبی عوارض لاحق ہو جاتے ہیں۔ ڈاکٹڑ عاصم اللہ بخش کے مطابق آج کل کے موسم میں انفیکشن کے کیسز بڑھ جاتے ہیں اور فلو اور اسکن الرجی کے کیسز میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

ڈرائی فروٹس سردیوں کی خاص سوغاتتصویر: Tanvir Shahzad/DW

اسماء نامی ایک  طالبہ  نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ سردیاں ایک موسم نہیں بلکہ ایک طرح کی فیسٹیوٹی مانی جاتی ہے۔ ان کے مطابق موسم گرما کے لمبے دنوں کی دھول  دھوپ انسان کو تھکا دیتی ہے تو قدرت نے اس کے بعد آرام کے لیے موسم سرما ہمیں دیا ہے جس میں خاموشی، سکون اور آرام کا ایک بڑا عمل دخل  ہوتا ہے۔ وہ کہتی ہیں،'' طویل موسم  گرما کی یکسانیت سے اکتائے ہوئے لوگ موسم سرما اور اس کی روایات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ دھند میں بیٹھ کر کافی پیتے ہیں، ہریسہ انجوائے کرتے ہیں اور گرین بیلٹ کے اوپر گرے ہوئے خاکی پتوں پر چلتے ہیں۔ جب سردیاں تاخیر کا شکار ہوتی ہیں تو انسانی جسم غیر متوقع موسمی صورتحال کو قبول نہیں کرتا اور لوگ چڑچڑے ہو جاتے ہیں۔ ‘‘

پاکستان: خیبر پختونخوا میں شہد کی کئی اقسام ناپید

03:21

This browser does not support the video element.

کہا جاتا ہے کہ سردیوں  کا موسم بہت رومانوی ہوتا ہے ۔ اس میں سورج کی شدت اور آگ کی گرمی بھی مزا دینے لگتی ہے ۔ایک ایسا موسم جس میں یہ دونوں شدتیں اپنا اثر کھو چُکی ہوں اور لطف دینے لگیں تو یہ موسم محبت اور شاعری کرنے والوں کے دلوں میں خوشگوار دھڑکنوں کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اسی لیے کئی شاعروں نے سردیوں اور دسمبر کو اپنے شاعرانہ کلام کا موضوع بنایا ہے۔ عرش صدیقی کی نظم ''اسے کہنا دسمبر آ گیا ہے‘‘ اور شعیب بن عزیز کا یہ شعر تو کافی مشہور ہےکہ:

اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں

اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں