پاکستانی فضائی حدود کھل گئیں لیکن بھارت کو 550 کروڑ کا خسارہ
جاوید اختر، نئی دہلی
16 جولائی 2019
پاکستان کی طرف سے اپنی فضائی حدود کھول دینے سے بھارت نے سکون کا سانس لیا ہے کیونکہ اس پابندی کی وجہ سے اسے اب تک اربوں روپے کا مالی خسارہ ہو چکا ہے۔
اشتہار
مودی حکومت کے مطابق پابندی کی وجہ سے دو جولائی تک ہی بھارتی ایئرلائنوں کو 550 کروڑ روپے سے زیادہ کا خسارہ ہو چکا تھا۔ پابندی ختم کیے جانے کے ساتھ ہی پاکستان کی فضائی حدود سے ہو کر بھارت جانے والی پروازوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ٹرکش ایئرلائنز کی ایک فلائٹ سب سے پہلے دہلی پہنچی۔ بھارتی وزارت شہری ہوا بازی کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا، ’’پاکستان نے آج صبح سے اپنی فضائی حدود سے تمام طیاروں کو گزرنے کی اجازت دے دی ہے۔ بھارتی فضائی کمپنیاں اپنے طیاروں کو معمول کے روٹ سے ہو کر گزرنے کے لیے جلد ہی پاکستانی فضائی حدود کا استعمال شروع کردیں گی۔‘‘
اس دوران بھارت کی حکومتی فضائی کمپنی ایئر انڈیا کے ایک افسر کا کہنا تھا، ’’ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ یورپی ملکوں کے لیے فلائٹ آج شام سے اور امریکا کے لئے رات دیر گئے شروع کر سکتے ہیں یا نہیں۔ ممبئی لندن فلائٹ پاکستان سے ہو کر آج ہی گزرے گی۔‘‘
یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارتی فضائیہ کی طرف سے پاکستانی علاقے بالاکوٹ میں عسکریت پسند تنظیم جیش محمد کے ایک مبینہ کیمپ پر 26 فروری کو فضائی حملے کے بعد پاکستان نے اپنی فضائی حدود سے بھارتی طیاروں کے گزرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ جس کی وجہ سے بھارت کی حکومتی اور نجی ایرلائنوں کو یورپی اور امریکی شہروں کے لئے اپنی بین الاقوامی پروازیں دوسرے روٹ سے لے جانی پڑ رہی تھیں۔ ایسا کرنے سے جہاں وقت زیادہ لگ رہا تھا، وہیں ایئرلائنز کمپنیوں پر ایندھن وغیرہ کا خرچ کافی بڑھ گیا تھا اور مجموعی طور پر بھارت کو زبردست مالی خسارہ ہو رہا تھا۔
بھارتی سول ایوی ایشن کے وفاقی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے گزشتہ دنوں بھارتی پارلیمان میں اس حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ دو جولائی تک قومی ایئرلائن ایئر انڈیا کو 491 کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے جب کہ پرائیویٹ ایئرلائنز کمپنیاں اسپائس جیٹ، انڈی گو اور گو ایئر کو بالترتیب 30.73 کروڑ روپے، 25.1 کروڑ روپے اور 2.1 کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔
بھارتی وزیر ہردیپ سنگھ پوری کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی فضائی کمپنی ایئر انڈیا کو روزانہ تیرہ لاکھ روپے کے حساب سے نقصان ہو رہا ہے جب کہ طیاروں کے فلائنگ ٹائم میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق اس پابندی کی وجہ سے تقریبا ً233 طیاروں کے لگ بھگ 70 ہزار مسافر پریشان ہو رہے تھے اور انہیں اپنی منزل تک پہنچنے میں دو سے تین گھنٹے زیادہ لگ رہے تھے۔
پہلے سے ہی مالی بحران سے دوچار ایئر انڈیا نے پاکستانی پابندی کے بعد اس نئی مصیبت سے نکلنے کے لئے انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (اے آئی ٹی اے) سے مدد کی اپیل کی تھی۔ ایئر انڈیا کے ایک افسر کا نام نہ بتانے کی شرط پر ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''یومیہ نقصان ہمارے ملازمین کی مجموعی آمدنی سے بہت زیادہ ہوگیا تھا، یہی وجہ ہے کہ ہم نے اے آئی ٹی اے کو خط لکھ کر اس مسئلہ کو جلد از جلد حل کرنے کی اپیل کی تھی۔"
خیال رہے کہ بھارت کا قومی ایئرلائن ایئر انڈیا پہلے سے ہی بری طرح مالی خسارے سے دوچار ہے۔ وفاقی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے پارلیمان میں اپنی وزارت کے متعلق ایک رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا، ”مالی سال2018-19 میں ایئر انڈیا کو 7635 کروڑ روپے کا نقصان ہوا جب کہ 31 مارچ 2019 تک اس پر 58000 کروڑ روپے کے قرض کا بوجھ ہے۔"
پاکستان کی طرف سے فضائی حدود پر عائد پابندی ختم کرنے کے حوالے سے یہ پیش رفت ایک ایسے وقت ہوئی ہے، جب دو روز قبل ہی کرتارپور کوریڈور کے سلسلے میں بھارت اور پاکستان کے درمیان سود مند اور تعمیری بات چیت ہوئی ہے، جس میں دونوں ملکوں نے کئی متنازعہ امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
دنیا کی محفوظ اور غیر محفوظ ترین ایئرلائنز
دنیا کی ساٹھ بڑی ایئرلائنز میں سے محفوظ ترین کون سی ہے۔ جرمنی کے ادارے JACDEC نے 2016ء کے سیفٹی ڈیٹا کو بنیاد بنا کر ایئرلائنز کی درجہ بندی کی ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ فضائی ٹریفک بھی خطرات سے بھرپور ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Day
تائیوان کی چائنا ایئرلائن ’غیرمحفوظ ترین‘
جاری کردہ لسٹ میں اس ایئر لائن کو ساٹھ بڑی ایئرلائنز کی درجہ بندی میں آخری نمبر پر رکھا گیا ہے۔ سن دو ہزار سولہ میں تائیوان کی اس کمپنی کے جہازوں پر تین عشاریہ سات ارب انسانوں نے سفر کیا۔ درجہ بندی کے حوالے سے اس ایئرلائن پر سفر کرنے والے اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/X. Qintao
کولمبیا کی ایوانکا ایئرلائن
اس درجہ بندی کے لیے نیشنل ایئر سیفٹی کی گزشتہ تیس برسوں کا ڈیٹا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ درجہ بندی کے لیے اموات اور حادثات کا موازنہ ہوائی جہاز کے سفری کلومیٹر اور مسافروں کی تعداد کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ ایسی ایئر لائن، جس کا کوئی حادثہ اور اس کے نتیجے میں موت واقع نہ ہو، کو 0,001 پوائنٹس ملتے ہیں۔ ایوانکا کو 0.914 پوائنٹس ملے ہیں اور سال دو ہزار سولہ کی دوسری غیرمحفوظ ترین ایئرلائن قرار پائی ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
گارودا انڈونیشیا بھی خطرہ
گارودا انڈونیشیا کے جہاز میں بھی سفر کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ 0.770 پوائنٹس کے ساتھ یہ تیسری غیرمحفوظ ترین ایئرلائن ہے۔ 1950ء میں اس کے بنیاد رکھنے کے بعد سے اس کمپنی کے 47 جہازوں کو حادثات پیش آ چکے ہیں۔ ان میں سے 22 حادثات میں 583 مسافر ہلاک ہوئے۔
تصویر: A.Berry/AFP/GettyImages
کیا درجہ بندی غیرمنصفانہ ہے؟
جرمن ادارے کی اس درجہ بندی کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ کیوں کہ درجہ بندی میں جہازوں کے حادثات کی وجہ بننے والے عوامل جیسا کہ تکنیکی خرابی، انسانی غلطی، موسمی حالات یا دہشت گردانہ کارروائی کو ایک دوسرے سے الگ الگ نہیں رکھا جاتا۔ کمپنیوں کے مطابق اس رپورٹ میں دہشت گردانہ کارروائیوں اور موسمی حالات کا ذمہ دار بھی انہیں ٹھہرایا جاتا ہے، جو ناانصافی ہے۔
تصویر: AP
خراب موسم
درجہ بندی کے ساتھ ساتھ جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق فضائی حادثات میں خراب موسم کا بہت عمل دخل ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دس فیصد حادثات برفباری، دھند اور طوفان بادو باراں کی وجہ سے ہوئے۔ تاہم آسمانی بجلی کو اتنا زیادہ خطرناک قرار نہیں دیا گیا، جیسا کہ تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: dapd
تکنیکی خرابیاں
جدید فضائی طیارے نئی ٹیکنالوجی سے لیس ہیں لیکن دنیا میں ہونے والے بیس فیصد فضائی حادثے تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Eisele
پائلٹوں کی غلطیاں
فضائی حادثات میں ایئرلائنز کے پائلٹوں کی غلطیوں کا بھی بہت بڑا عمل دخل ہے۔ آج کل ہونے والے نصف حادثے پائلٹوں کی غلطی کی وجہ سے ہوئے ہیں۔ انسان اور مشین کے مابین انٹرایکشن ایک پیچیدہ عمل ہے لیکن جہاز میں اگر کوئی بھی غلطی ہوتی ہے تو اس کا ذمہ دار پائلٹ کو سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/ROPI
ہوا میں ماسٹر
سن دوہزار نو میں چیسلی سلنبرگر نے امریکی دریائے ہڈسن میں کریش لینڈنگ کی تھی۔ جدید ہوا بازی کی دنیا میں بھی پائلٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ چیسلی کی یہ کریش لینڈنگ اپنی نوعیت کی تیسری ایسی لینڈنگ تھی، جس میں تمام 155 مسافر محفوظ رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Day
سکریپ کا ڈھیر یا مرمت؟
حیرت کی بات یہ ہے کہ JACDEC کی جانب سے اس ہوائی کمپنی کو زیادہ بہتر سمجھا جاتا ہے، جو کسی حادثے کے بعد اپنے طیارے کو مرمت کرتی ہے اور دوبارہ فعال بناتی ہے۔ اگر جہاز کو سکریپ کے طور پر رکھا جاتا ہے تو ہوائی کمپنی کو بہتر نمبر ملتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ مرمت کیے جانے والے جہاز کس قدر محفوظ ہیں۔
تصویر: Reuters
سب سے بہترین ایئرلائنز
ہانگ کانگ کی کیتھے پیسیفک ایئر ویز کو دنیا کی سب سے بہتر اور محفوظ ترین ایئرلائن قرار دیا گیا ہے۔ دوسرے نمبر پر ایئر نیوزی لینڈ ہے ۔ تیسری محفوظ ترین ایئرلائن کا درجہ چین کی ہینان ایئر لائنز کو دیا گیا ہے۔ چوتھے نمبر پر قطر ایئرویز ہے۔