پاکستانی فوجی کیمپ کی مسجد پر خود کش حملہ ناکام، چھ ہلاکتیں
26 نومبر 2016شمال مغربی پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ملنے والی نیوز اینجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق جدید ہتھیاروں سے مسلح خود کش حملہ آوروں کی تعداد چار تھی، جو مہمند ایجنسی نامی قبائلی علاقے میں غالانی کے مقام پر ایک آرمی کیمپ کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
ان حملہ آوروں کی کوشش تھی کہ وہ اس آرمی کیمپ کی ایک مسجد میں داخل ہو کر وہاں موجود افراد کو نشانہ بنائیں۔ تاہم یہ عسکریت پسند اس کافی بھری ہوئی مسجد میں داخل نہ ہو سکے اور انہوں نے اس مسجد کے بیرونی دالان ہی سے فائرنگ شروع کر دی تھی، جس کے نتیجے میں کم از کم دو فوجی مارے گئے۔
اس دوران حملہ آوروں کی فائرنگ کا جواب دیا گیا، تو یہ چاروں عسکریت پسند بھی موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ روئٹرز کے مطابق اس حملے کی ذمے داری تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدہ ہونے والے ایک مسلح گروپ جماعت الاحرار نے قبول کر لی ہے۔
جماعت الاحرار کے ترجمان احسان اللہ احسان نے بعد ازاں ایک بیان میں اس حملے کی ذمےد اری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ان کے مسلح گروپ نے کیا اور اس کا مقصد پاکستانی سکیورٹی فورسز کے قبضے سے جماعت الحرار کے چند زیر حراست عسکریت پسندوں کو رہا کرانا تھا۔
پاکستانی فوج کے ایک بیان کے مطابق ان حملہ آوروں نے، جو دراصل خود کش حملے کرنا چاہتے تھے، اس مسجد کو ہفتے کی صبح مقامی وقت کے مطابق چھ بجے اپنی کارروائی کا نشانہ بنایا اور اس وقت پاکستانی فوج کے غالانی کیمپ کی اس مسجد میں کافی زیادہ تعداد میں نئے بھرتی ہونے والے ریکروٹ موجود تھے۔
فوجی بیان کے مطابق اس واقعے میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران دو حملہ آور موقع پر ہی مارے گئے جب کہ باقی دو نے اپنی خود کش بمبار جیکٹیں دھماکوں سے اڑا دیں تاہم ان دھماکوں کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
بیان کے مطابق اس دہشت گردانہ حملے میں کل چھ افراد ہلاک ہوئے جبکہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ کے نتیجے میں چودہ فوجی زخمی بھی ہوئے۔