پاکستانی فوج سیاسی بحران میں ثالث بن گئی
29 اگست 2014پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں دو مختلف جماعتوں کے ہزاروں مظاہرین گزشتہ دو ہفتے سے دھرنے دیے بیٹھے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک (پی ٹی اے) کے سربراہ طاہر القادری کے یہ حامی وزیر اعظم نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
فوج کے ایک ترجمان نے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ طاہر القادری اور عمران خان نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی ہے۔
آرمی چیف سے بات چیت کے بعد عمران خان نے کہا کہ انہوں نے جنرل شریف کو اپنی پارٹی کے مؤقف سے آگاہ کیا ہے، جس کے مطابق جب تک نواز شریف وزیر اعظم ہیں اس وقت تک انتخابی دھاندلی کے لیے ہونے والی کوئی بھی آزادانہ تفتیش ممکن نہیں ہے۔
طاہر القادری کا کہنا تھا کہ انہوں نے آرمی چیف سے ماڈل ٹاؤن میں ان کے مرکز پر پولیس کی کارروائی کے دوران کارکنوں کے قتل کی ایف آئی آر کے حوالے سے بات کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنرل شریف نے بھی حالیہ ایف آئی آر میں نقائص پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔
قادری نے کہا کہ جمعے کو نواز شریف اور ان کے بھائی وزیر اعلیٰ پنجاب عہدے نہیں چھوڑتے تو ’دما دم مست قلندر‘ ہو گا۔
قبل ازیں قادری اور خان نے اعلان کیا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اس بحران میں ثالث کا کردار ادا کریں گے۔ جمعرات کو قبل ازیں طاہر القادری نے قتل کی تفتیش کرنے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کر دیا تھا جس میں وزیر اعظم کو مشتبہ کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ یہ تفتیش کافی نہیں ہے۔
قادری نے جمعرات کو پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دینے والے اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا: ’’پاکستان کے آرمی چیف نے ہم سے باقاعدہ پوچھا ہے کہ اگر وہ ثالث یا ضامن کا کردار ادا کریں تو کیا یہ آزادی مارچ کے لیے قابلِ قبول ہو گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ فوج نے ثالثی کے لیے چوبیس گھنٹے مانگے ہیں۔ عمران خان نے بھی فوج کی جانب سے ثالثی کی تصدیق کی تھی۔
عمران خان اور طاہر القادری کا الزام ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف مئی 2013ء کے عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر ہونے والی دھاندلی کے نتیجے میں اقتدار میں آئے ہیں۔ تاہم عالمی مبصرین کا کہنا تھا کہ یہ انتخاب بڑی حد تک صاف و شفاف رہے۔