پاکستانی فوج پر امریکی الزامات، جنرل کیانی کی تردید
21 اپریل 2011پاکستانی آرمی چیف کا یہ بیان امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائیک مولن کے اس الزام کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے شمال مغربی قبائلی علاقوں میں افغان طالبان کے ساتھ رابطے ہیں۔ مائیک مولن کا واضع طور پر کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ کی وجہ پاکستانی خفیہ ایجنسی ISI کے طالبان کے حقانی نیٹ ورک کے ساتھ روابط ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے قبائلی علاقوں میں جاری پاکستانی فوجی جنگی آپریشنز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
پاکستانی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ، ’’پاکستانی فوجی چیف سختی سے اس منفی پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہیں کہ اُن کا ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مستقبل کے لائحہ عمل سے متعلق ابہام کا شکار ہے اور اس کی کوششیں ناکافی ہیں۔‘‘
جنرل کیانی کا یہ بیان گزشتہ روز مائیک مولن کی پاکستانی اعلیٰ عسکری قیادت سے ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق جنرل کیانی نے ایڈمرل مولن کے ساتھ ملاقات میں پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کے بارے میں اسلام آباد کے مؤقف کو دہرایا اور کہا کہ یہ حملے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کی کوششوں پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز مائیک مولن نے پاکستانی نیوز چینل جیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا، ’’پاکستانی خفیہ ایجنسی کے حقانی نیٹ ورک کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس کے تمام اہلکاروں کے اس نیٹ ورک کے ساتھ تعلقات ہیں۔‘‘
ایڈمرل مولن کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ ورک سے منسلک طالبان جنگجو افغانستان میں داخل ہو کر امریکی فوجیوں کو ہلاک کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق نہ صرف پاکستانی اور امریکی ادارے بلکہ دونوں ملکوں کی عوام بھی ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کرتے۔
حقانی نیٹ ورک کے سربراہ افغان جنگجو سراج الدین حقانی ہیں۔ اس گروپ کو امریکی فوجیوں پر انتہائی شدید حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ سن 2009 میں خوست کے علاقے میں امریکی بیس پر حملے کا ذمہ دار بھی اسی گروپ کو قرار دیا جاتا ہے۔ اس حملے میں امریکی خفیہ ایجنسی کے سات اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: کشور مصطفیٰ