1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی سرمایہ کاری سے ایک نئی بندرگاہ بنانے کا منصوبہ؟

عاطف بلوچ روئٹرز، مقامی میڈیا کے ساتھ | ادارت | عاطف توقیر
4 اکتوبر 2025

فناننشل ٹائمز کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان نے بحیرہ عرب میں ایک نئی بندرگاہ کے قیام کے لیے امریکہ کو سرمایہ کاری کرنے کی پیشکش کر دی ہے۔ اس مجوزہ منصوبے کے تحت پسنی میں ایک ٹرمینل تعمیر کرنا ہے۔

گوادر
اس منصوبے کا مقصد معدنی وسائل تک رسائی اور ترقیاتی انفراسٹرکچر کی توسیع ہے تاہم فوجی استعمال کو خارج رکھا گیا ہےتصویر: Airbus via Google Earth

 فناننشل ٹائمز کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے مشیروں نے امریکی حکام کے سامنے ایک پیشکش رکھی ہے، جس میں بحیرہ عرب میں ایک نئی بندرگاہ  تعمیر کرنے اور اس کے انتظام و انصرام کی ذمہ داری امریکی سرمایہ کاروں کو دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

فناننشل ٹائمز کی اس رپورٹ کے مطابق یہ پیشکش ایک ایسے منصوبے کے تحت کی گئی ہے، جو پاکستان کے معدنی وسائل تک رسائی کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔ اس منصوبے کے مطابق امریکی سرمایہ کار بلوچستان کے ضلع گوادر کے بندرگاہی شہر پسنی میں ایک ٹرمینل تعمیر کریں گے اور اسے چلائیں گے۔ پسنی شہر ایران اور افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ہے اور اس کے معدنی وسائل کی دولت پاکستان کے لیے معاشی اہمیت رکھتی ہے۔

یہ پیشکش اس ملاقات کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں فیلڈ مارشل عاصم منیر اور وزیراعظم شہباز شریف نے ستمبر میں وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی کمپنیوں سے زراعت، ٹیکنالوجی، کان کنی اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی درخواست کی تھی۔

اس منصوبے کے مطابق امریکی سرمایہ کار بلوچستان کے ضلع گوادر کے بندرگاہی شہر پسنی میں ایک ٹرمینل تعمیر کریں گے اور اسے چلائیں گے تصویر: Xinhua News Agency/picture alliance

اس مبینہ منصوبے کا فائدہ کیا ہو گا؟

فناننشل ٹائمز کے مطابق یہ تجویز بعض امریکی حکام کے سامنے رکھی گئی اور فیلڈ مارشل منیر کو اس بارے میں آگاہ کیا گیا تاکہ وہ وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کے دوران اسے زیربحث لا سکیں۔

اہم بات یہ ہے کہ اس منصوبے میں مجوزہ بندرگاہ کو کسی بھی امریکی فوجی اڈے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ اس منصوبے کا مقصد ترقیاتی مالی اعانت حاصل کرنا اور بندرگاہ کو ریلوے کے ذریعے معدنی وسائل سے مالا مال صوبے بلوچستان کے دیگر علاقوں سے جوڑنا ہے تاکہ پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اضافہ ہو۔

خبر رساں ادارہ روئٹرز فوری طور پر اس منصوبے کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ، وائٹ ہاؤس اور پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھی اس بارے میں فوری تبصرہ نہیں کیا ہے اور پاکستانی فوج سے بھی رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے منصوبے کی بدولت پاکستان کو مغربی ممالک سے براہ راست سرمایہ کاری کے مواقع بڑھ سکتے ہیں اور ملک کے معدنی وسائل کے مؤثر استعمال کے ذریعے اقتصادی ترقی میں تیزی آ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ منصوبہ بلوچستان کے انفراسٹرکچر کے فروغ اور مقامی روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

پاکستان کے قدرتی وسائل پر چین اور امریکہ کی نظریں

08:22

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں