پاکستانی فوج کا متعدد عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ
18 نومبر 2025
پاکستانی فوج کے رابطہ عامہ کے دفتر انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق سکیورٹی فورسز نے 15 اور 16 نومبر کو صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں انٹیلیجنس اطلاعات پر مبنی ایک آپریشن کیا، جس میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ایک رہنما عالم محسود سمیت 10 عسکریت پسند مارے گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق شمالی وزیرستان کے ضلع دتہ خیل کے علاقے میں کی گئی اسی طرح کی ایک دوسری کارروائی میں بھی مزید پانچ شدت پسند مارے گئے۔
فوج نے مارے گئے عسکریت پسندوں کی شناخت ’’خوارج‘‘ کے طور پر کی ہے۔ یہ اصطلاح پاکستانی حکام ان عسکریت پسندوں کے لیے استعمال کرتے ہیں، جو بقول ان کے افغانستان اور بھارت کی جانب سے حمایت یافتہ ہیں اور ان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے جنگجو بھی شامل ہیں۔ البتہ کابل اور نئی دہلی پاکستان کے اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔
فوج نے مزید کیا کہا؟
فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ علاقے میں پائے جانے والے کسی بھی بھارتی اسپانسر شدہ خارجی کو ختم کرنے کے لیے صفائی ستھرائی کی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے انسداد دہشت گردی کی مہم ’’ملک سے غیر ملکی اسپانسر شدہ اور حمایت یافتہ دہشت گردی کے خطرے کو ختم کرنے تک جاری رکھیں گے۔‘‘
حکام کا رد عمل
پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے ان کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ قومی اتفاق رائے سے غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کام جاری رہے گا۔
انہوں نے دہشت گردوں کے ایک سرغنے کی ہلاکت کی وجہ سکیورٹی فورسز کی کامیاب حکمت عملی کو قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی پر قومی اتفاق رائے سے توجہ ہٹانے کی سیاسی چالیں برداشت نہیں کی جائیں گی۔
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ’’عزم استحکام کے وژن کے تحت سکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’ہم ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘
گزشتہ ہفتے بھی آئی ایس پی آر نے صوبے خیبر پختونخوا اور صوبے بلوچستان میں تین الگ الگ آپریشنز میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں کم از کم 24 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔
پاکستان میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایسے واقعات میں اضافہ خاص طور پر اس وقت ہوا جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے نومبر 2022 میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کیا گیا اور ساتھ ہی سکیورٹی فورسز، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں پر حملے تیر کر دیے گئے۔
ادارت: مقبول ملک