پاکستانی فوج کی کارروائی میں گیارہ مشتبہ دہشت گرد ہلاک
12 جون 2024انٹر سروسز پبلک ریلیشنز(آئی ایس پی آر) کے بیان میں کہا گیا ہے کہ منگل کے روز یہ کارروائی اتوار کے دن عسکریت پسندوں کی جانب سے کیے گئے اس حملے کے جواب میں کی گئی، جس میں فوج کے ایک کیپٹن اور ایک صوبیدار سمیت سات فوجی مارے گئے تھے۔
اتوار کے روز یہ حملے لکی مروت میں ہی ہوئے تھے اور حملہ آوروں نے دیسی ساختہ بم استعمال کیے تھے۔
پاکستانی فوج نے ملک سے دہشت گردی ختم کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ سکیورٹی فورسز نے دس اور گیارہ جون کی درمیانی رات لکی مروت میں انٹیلیجنس کی معلومات پر مبنی آپریشن شروع کیا، تا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
خیبر پختونخوا میں بم دھماکے میں سات پاکستانی فوجی ہلاک
گوادر: ایک اور حملہ، بلوچستان میں امن قائم کرنا مشکل کیوں؟
آئی ایس پی آر کے بیان میں مزید کہا گیا، ''آپریشن کے دوران فوجی دستوں نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تلاش کیا اور گیارہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے جب کہ ان کے متعدد ٹھکانے بھی تباہ کر دیے گئے۔‘‘
آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں ممکنہ طور پر موجود دیگر دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے، کیونکہ ’’سکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘
وزیر اعظم کی جانب سے مبارک باد
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے 'دہشت گردوں‘ کے خلاف اس مؤثر کارروائی میں گیارہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دینے پر سکیورٹی فورسز کی تعریف کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیشہ آہنی دیوار ثابت ہوئی ہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا، ''پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے اور ہم ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘
خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حملوں میں اضافہ
نومبر 2022ء میں کالعدم عسکریت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے حکومت پاکستان کے ساتھ معاہدے کو ختم کرنے کے بعد سے پاکستان میں گزشتہ سال بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان، ایران دہشت گرد تنظیموں پر پابندی عائد کرنے پر متفق
ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے، حکومتِ پاکستان
سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز نامی مقامی تھنک ٹینک کی جانب سے جاری کردہ سالانہ سکیورٹی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2023ء میں عسکریت پسندوں کے 789 حملوں اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں 1524 افراد مارے گئے جب کہ 1463 افراد زخمی بھی ہوئے، جو کہ پچھلے چھ سال کی سب سے بڑی سالانہ تعداد ہے۔
صرف خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہی بالترتیب 90 فیصد ہلاکتیں اور 84 فیصد حملے ہوئے۔ ان میں عسکریت پسندوں کے حملے اور سکیورٹی فورسز کی عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں دونوں شامل ہیں۔
ج ا/م م (خبر رساں ادارے)