1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

پاکستانی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل سمیت چار افراد اغوا

29 اگست 2024

پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے مسلح عسکریت پسندوں نے ملکی فوج کے ایک اعلیٰ افسر اور ان کے خاندان کے تین دیگر افراد کو اغوا کر لیا۔ مغویوں کی تلاش اور بازیابی کی کوششیں جاری ہیں۔

پاکستانی فوج کا ایک سپاہی صوبہ خیبر پختونخوا کے قریب پاک افغان سرحد پر پوزیشن سنبھالے ہوئے ہے
پاکستانی فوج کا ایک سپاہی صوبہ خیبر پختونخوا کے قریب پاک افغان سرحد پر پوزیشن سنبھالے ہوئے ہےتصویر: Aamir Qureshi/AFP

پاکستانی انٹیلیجنس اداروں کے کم از کم دو ذرائع نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ ملکی فوج کے ایک لیفٹیننٹ کرنل، خالد خان اپنے والد کے جنازے میں شرکت کے بعد تعزیت کے لیے آنے والے افراد سے ملاقات کے لیے ایک مقامی مسجد میں موجود تھے۔ خالد خان اپنے والد کے انتقال کی وجہ سے اپنے آبائی علاقے میں گئے تھے۔

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ بدھ کے روز لیفٹیننٹ کرنل خالد خان کے ساتھ جن تین دیگر افراد کو اغوا کیا گیا، ان میں اس فوجی افسر کے دو بھائی بھی شامل ہیں، جو خود بھی سرکاری افسران ہیں۔ ان چاروں کے اغوا کی ذمے داری ابھی تک کسی بھی گروہ نے قبول نہیں کی تاہم حساس ریاستی اداروں کے مقامی حکام کو شبہ ہے کہ ان چاروں کو پاکستانی طالبان نے اغوا کیا ہے۔

بعد ازاں ایک مقامی پولیس اہلکار اکرام اللہ نے بتایا کہ مغویوں میں لیفٹیننٹ کرنل خالد خان، ان کے دو بھائی جو دونوں ہی سرکاری افسران ہیں، اور ان کا ایک بھتیجا شامل ہیں، جن کی تلاش اور بازیابی کے لیے پوری کوششیں کی جا رہی ہیں۔

پاکستانی فوج کا ایک سپاہی پاک افغان سرحد پر افغانستان سے آنے والے لوگوں کے دستاویزات دیکھ رہا ہےتصویر: Saeed Ali Achakzai/REUTERS

پاکستان میں گزشتہ کئی برسوں سے جاری مذہب کے نام پر دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے دوران ہزاروں مسلح حملوں میں اندازوں کے مطابق تقریباً 80 ہزار تک انسان مارے جا چکے ہیں۔ ان عسکریت پسندوں کی ممنوعہ تنظیموں میں سے ایک بڑا گروہ مقامی طالبان کی تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) بھی ہے۔ اس گروہ کے عسکریت پسند خاص کر ملک کے شورش زدہ شمال مغربی علاقوں میں کافی فعال ہیں۔

اگست 2021ء میں کابل میں افغان طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آ جانے کے بعد سے پاکستان میں ٹی ٹی پی کے خونریز حملے بھی دوبارہ کافی زیادہ ہو چکے ہیں۔ پاکستانی طالبان ماضی میں بھی کئی مرتبہ ملکی سکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کو اغوا کر چکے ہیں۔

خبر رساں اداروں نے پاکستانی انٹیلیجنس ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ حکام کو خدشہ ہے کہ لیفٹیننٹ کرنل خالد خان اور ان کے خاندان کے تین دیگر مردوں کے اغوا کار شاید ان کی رہائی کے بدلے میں حکام سے زیر حراست عسکریت پسندوں کی رہائی کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔

ح ف / م م (ڈی پی اے، اے پی)

پاکستانی طالبان اسلام آباد اور کابل کے مابین جنگی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں

02:59

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں