پاکستانی قبائلی علاقے میں جھڑپیں، تین فوجی، 11 عسکریت پسند ہلاک
29 اگست 2012یہ تازہ لڑائی پاکستانی فوج کی طرف سے کیے جانے والے اس آپریشن کے دوران ہوئی جو افغان صوبے کُنڑ سے جمعہ کے روز سرحد پار کرکے پاکستانی علاقے باجوڑ کے ایک گاؤں بٹوار پر قبضہ کرنے والے عسکریت پسندوں کو نکالنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ پاکستان حکام کے مطابق ان جھڑپوں کے دوران متعدد فوجی لاپتہ بھی ہو گئی ہیں۔
اس لڑائی کے دوران اب تک31 عسکریت پسندوں سمیت 50 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک شدگان میں تین فوجی اور پیر کے روز ہلاک ہونے والے امن کمیٹی کے دو ارکان بھی شامل ہیں۔
ایک سینئر سکیورٹی اہلکار نے پشاور میں خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’ باجوڑ کے سرحدی علاقے بٹوار میں جاری جھڑپوں میں آج 11 عسکریت پسند ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔‘‘ اس اہلکار کے مطابق، ’’تین سکیورٹی اہلکار بھی اس لڑائی میں شہید ہوئے جبکہ متعدد لاپتہ ہیں۔‘‘
اس اہلکار نے مزید بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے آٹھ عسکریت پسندوں کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کی لاشیں سکیورٹی فورسز کے قبضے میں ہیں۔
باجوڑ کے مرکزی شہر خار میں تعینات ایک اور حکومتی اہلکار نے بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ہلاکتوں اور جھڑپوں کی تصدیق کی ہے۔
باجوڑ پاکستان کے نیم خودمختار قبائلی علاقے کے سات ضلعوں میں سے ایک ہے۔ ان علاقوں میں طالبان اور القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں نے ٹھکانے بنا رکھے ہیں۔
پاکستانی سکیورٹی حکام کے مطابق عسکریت پسند افغانستان سے سرحد پار کرکے پاکستانی سکیورٹی فورسز اور عوام کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ دوسری طرف افغان حکام کا الزام ہے کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز کی طرف سے افغان علاقوں میں گولہ باری کی جاتی ہے۔ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان اس کے سبب تعلقات کشیدہ ہیں۔
aba/km (AFP)