پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین ایک اور بیل آؤٹ پیکج کے لیے باقاعدہ مذاکرات شروع کر دیے گئے ہیں۔ ادارے کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ نے کہا ہے کہ پاکستان کو چینی قرضوں سمیت تمام قرضوں کے بارے میں ’مکمل شفافیت‘ اپنانا ہو گی۔
اشتہار
اسلام آباد حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی ادارے کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج کے لیے باقاعدہ مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔ انڈونیشیا میں جاری آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس کے حاشیے پر لاگارڈ نے پاکستانی وزیر خزانہ اسد عمر اور پاکستان کے مرکزی بینک گورنر طارق باجوہ سے ملاقات کی۔ آئی ایم ایف کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس ملاقات کے دوران پاکستان نے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کے حصول کی باقاعدہ درخواست کی۔
عالمی مالیاتی ادارے اور اسلام آباد کے مابین مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں گزشتہ تین دہائیوں کے دوران یہ پاکستان کے لیے تیرہواں بیل آؤٹ پیکج ہو گا۔ سن 2013 میں پاکستان نے آئی ایم ایف سے 6.7 بلین مالیت کا قرض لیا تھا۔
’چینی قرضوں کی مالیت کتنی ہے؟‘
کرسٹین لاگارڈ کا تاہم یہ بھی کہنا تھا کہ نئے بیل آؤٹ پیکج کے مذاکرات میں پاکستان کو چین سمیت تمام دیگر ذرائع سے حاصل کردہ قرضوں کے بارے میں ’مکمل شفافیت‘ اختیار کرتے ہوئے تفصیل فراہم کرنا ہو گی۔
ایک نیوز کانفرنس کے دوران اسلام آباد کو قرضہ فراہم کرنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی خاتون سربراہ کا کہنا تھا کسی ملک کو بھی بیل آؤٹ پیکج دینے سے قبل اس کے تمام قرضوں کے بارے میں مکمل آگاہی ضروری ہوتی ہے۔ لاگارڈ کے مطابق، ’’ہم مشترکہ طور پر جو بھی کام کریں گے، اس سے پہلے متعلقہ ملک کے قرضوں کی نوعیت، حجم اور قرض کی شرائط کے بارے میں مکمل علم اور شفافیت کا ہونا ضروری ہے۔‘‘
بالی میں جاری آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی کانفرنس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا، ’’آئی ایم ایف کے تعاون سے ممکنہ معاشی پروگرام پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی ٹیم آئندہ ہفتوں کے دوران اسلام آباد کا دورہ کرے گی۔‘‘
ابھی تک پاکستان یا آئی ایم ایف کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ پاکستان نے کتنا قرض حاصل کرنے کی درخواست کی تاہم ماہرین کے مطابق پاکستان کو زبوں حال معیشت سنبھالنے اور ادائیگیوں میں عدم توازن کے خاتمے کے لیے کم از کم 8 بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف پر بھی ’امریکی دباؤ‘؟
دنیا کے امیر ترین ممالک - ٹاپ ٹین
قوت خرید میں مساوات (پی پی پی) کو پیش نظر رکھتے ہوئے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2018 میں جی ڈی پی کے اعتبار سے دنیا کے امیر ترین ممالک کے بارے میں تفصیلات اس پکچر گیلری میں دیکھیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Ota
۱۔ چین
رواں برس برس اپریل تک کے اعداد و شمار کے مطابق قوت خرید میں مساوات کے اعتبار سے جی ڈی پی کو پیش نظر رکھتے ہوئے 25.24 ٹریلین امریکی ڈالر کے ساتھ پہلے نمبر پر چین ہے۔ سن 2017 کے مقابلے میں چینی اقتصادی نمو نو فیصد رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Dufour
۲۔ امریکا
اسی معیار کو پیش نظر رکھا جائے تو امریکا 20.4 ٹریلین ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ امریکا میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اقتصادی ترقی کی شرح 5.3 فیصد رہی۔
تصویر: Getty Images/J. Swensen
۳۔ بھارت
10.4 ٹریلین ڈالر کے ساتھ بھارت اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق بھارت کی اقتصادی ترقی کی شرح گزشتہ برس کے مقابلے میں 9.8 فیصد زائد رہی۔
تصویر: AP
۴۔ جاپان
5.6 ٹریلین ڈالر اور پچھلے سال کے مقابلے میں جی ڈی پی میں اضافے کی ساڑھے تین فیصد شرح کے ساتھ جاپان چوتھے نمبر پر رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Yamanaka
۵۔ جرمنی
عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق سن 2018 اپریل تک جرمنی کا پی پی پی (Purchasing Power Parity) کے اعتبار سے جی ڈی پی 4.37 ٹریلین ڈالر جب کہ اقتصادی ترقی کی سالانہ شرح پانچ فیصد کے قریب رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
۶۔ روس
روس اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے جہاں مساواتی قوت خرید کے اعتبار سے جی ڈی پی 4.17 ٹریلین ڈالر رہی جس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں چار فیصد زیادہ ترقی ہوئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Smirnov
۷۔ انڈونیشیا
ساتویں نمبر پر انڈونیشیا رہا جہاں گزشتہ برس کے مقابلے میں ترقی کی شرح 7.7 فیصد زیادہ رہی جب کہ جی ڈی پی 3.5 ٹریلین ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: DW/T. Siregar
۸۔ برازیل
برازیل کا شمار بھی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں ہوتا ہے 3.39 ٹریلین ڈالر اور 4.6 فیصد ترقی کی سالانہ شرح کے ساتھ برازیل آئی ایم ایف کے مطابق دنیا میں آٹھویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/R. Moraes
۹۔ برطانیہ
اس برس کی فہرست میں برطانیہ 3.03 ٹریلین ڈالر پی پی پی جی ڈی پی کے ساتھ دنیا میں نویں نمبر پر رہا۔ ترقی کی سالانہ شرح 3.9 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/empics/K. O'Connor
۱۰۔ فرانس
2.96 ٹریلین ڈالر کے ساتھ فرانس ٹاپ ٹین میں جگہ بنانے والا تیسرا یورپی ملک ہے اور گزشتہ برس کے مقابلے میں فرانس میں اقتصادی ترقی کی اس برس شرح 4.4 فیصد تھی۔
تصویر: Reuters/A. Bernstein
۲۵۔ پاکستان
آئی ایم ایف کی اس فہرست کے مطابق پاکستان عالمی درجہ بندی میں پچیسویں نمبر پر ہے۔ قوت خرید میں برابری کے اعتبار سے پاکستانی جی ڈی پی کا تخمینہ 1.14 ٹریلین ڈالر لگایا گیا ہے جس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں آٹھ فیصد اضافہ ہوا۔ آئی ایم ایف کی اس اعتبار سے کی گئی درجہ بندی میں پاکستان ہالینڈ اور متحدہ عرب امارات سے آگے ہے جو بالترتیب چھبیسویں اور تینتیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Zaklin
11 تصاویر1 | 11
بین الاقوامی مالیاتی ادارے کی سربراہ کی جانب سے چین سے لیے گئے قرضوں کے حجم اور شرائط کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے کے مطالبے کے بعد آئندہ دنوں میں چین اور پاکستان کے مابین طے شدہ معاہدوں پر توجہ مرکوز ہو جائے گی۔ بیجنگ نے اپنے ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبے کے تحت پاکستان میں بھی ’پاک چین اقتصادی راہداری‘ نامی منصوبہ شروع کر رکھا ہے۔ سی پیک کہلائے جانے والے اس منصوبے کے تحت چین نے پاکستان میں بندرگاہ، ریلوے نیٹ ورک اور سڑکوں کی تعمیر کے لیے 60 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ تاہم قرضوں میں اضافے کے سبب اسلام آباد نے اس منصوبے کے تحت جاری منصوبوں میں قریب دو بلین ڈالر کمی کر دی ہے۔
امریکا پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک میں چینی سرمایہ کاری اور قرضے دینے کے شدید خلاف ہے۔ واشنگٹن کے مطابق چین کئی ایسے ممالک کو بھی قرض دے رہا ہے جن کے بارے میں اسے معلوم ہے کہ وہ قرضے کی ادائیگی نہیں کر پائیں گے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو پاکستان کو بیل آؤٹ پیکج دیے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ ایسے پیکج کا کوئی جواز نہیں جسے حاصل کرنے کے بعد اسلام آباد چینی قرضوں کی ادائیگی کرے گا۔
امریکا حالیہ برسوں کے دوران پاکستان پر افغانستان میں قیام امن کے لیے تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اسلام آباد پر دباؤ بڑھائے ہوئے ہے۔
ش ح / ا ا (روئٹرز، اے ایف پی)
دنیا کے کرپٹ ترین ممالک
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ’کرپشن پرسپشن انڈیکس 2017‘ میں دنیا کے ایک سو اسی ممالک کی کرپشن کے حوالے سے درجہ بندی کی گئی ہے۔ کرپٹ ترین ممالک پر ایک نظر
تصویر: picture-alliance/U.Baumgarten
1۔ صومالیہ
افریقی ملک صومالیہ 9 پوائنٹس حاصل کر کے 180ویں نمبر پر ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق سن 2016 میں صومالیہ کے دس پوائنٹس تھے جب کہ اس سے گزشتہ تین برسوں کے دوران بھی یہ ملک آٹھ کے اسکور کے ساتھ کرپٹ ترین ملک رہا تھا۔
2۔ جنوبی سوڈان
افریقی ملک جنوبی سوڈان بارہ کے اسکور کے ساتھ 179ویں نمبر پر رہا۔ سن 2014 اور 2015 میں جنوبی سوڈان کو پندرہ پوائنٹس دیے گئے تھے تاہم گزشتہ دو برسوں کے دوران اس افریقی ملک میں بدعنوانی میں اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: Reuters/T. Negeri
3۔ شام
سب سے بدعنوان سمجھے جانے ممالک میں تیسرے نمبر پر شام ہے جسے 14 پوائنٹس ملے۔ سن 2012 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے ایک سال بعد شام کا اسکور 26 تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic
4۔ افغانستان
کئی برسوں سے جنگ زدہ ملک افغانستان ’کرپشن پرسپشین انڈیکس 2017‘ میں 15 کے اسکور کے ساتھ چوتھا کرپٹ ترین ملک قرار پایا۔ پانچ برس قبل افغانستان آٹھ پوائنٹس کے ساتھ کرپٹ ترین ممالک میں سرفہرست تھا۔
تصویر: DW/H. Sirat
5۔ یمن
خانہ جنگی کے شکار مشرق وسطیٰ کا ایک اور ملک یمن بھی 16 کے اسکور کے ساتھ ٹاپ ٹین کرپٹ ترین ممالک کی فہرست میں شامل رہا۔ سن 2012 میں یمن 23 پوائنٹس کے ساتھ نسبتا کم کرپٹ ملک تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Arhab
6۔ سوڈان
افریقی ملک سوڈان بھی جنوبی سوڈان کی طرح پہلے دس بدعنوان ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ سوڈان 16 کے اسکور حاصل کر کے یمن کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں 175ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Chol
7۔ لیبیا
شمالی افریقی ملک لیبیا 17 پوائنٹس کے ساتھ کُل ایک سو اسی ممالک کی اس فہرست میں 171ویں نمبر پر رہا۔ سن 2012 میں لیبیا کا اسکور اکیس تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Malla
8۔ شمالی کوریا
شمالی کوریا کو پہلی مرتبہ اس انڈیکس میں شامل کیا گیا اور یہ ملک بھی سترہ پوائنٹس حاصل کر کے لیبیا کے ساتھ 171ویں نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/W. Maye-E
9۔ گنی بساؤ اور استوائی گنی
وسطی افریقی ممالک گنی بساؤ اور استوائی گنی کو بھی سترہ پوائنٹس دیے گئے اور یہ لیبیا اور شمالی کوریا کے ساتھ مشترکہ طور پر 171ویں نمبر پر رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kambou
10۔ وینیزویلا
جنوبی امریکی ملک وینیزویلا 18 کے مجموعی اسکور کے ساتھ ایک سو اسی ممالک کی اس فہرست میں 169ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Barreto
بنگلہ دیش، کینیا اور لبنان
جنوبی ایشائی ملک بنگلہ دیش سمیت یہ تمام ممالک اٹھائیس پوائنٹس کے ساتھ کرپشن کے حوالے سے تیار کردہ اس عالمی انڈیکس میں 143ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A.M. Ahad
ایران، یوکرائن اور میانمار
پاکستان کا پڑوسی ملک ایران تیس پوائنٹس حاصل کر کے چار دیگر ممالک کے ساتھ مشترکہ طور پر 130ویں نمبر پر رہے۔
تصویر: picture-alliance/AA/S. Coskun
پاکستان، مصر، ایکواڈور
پاکستان کو 32 پوائنٹس دیے گئے اور یہ جنوبی ایشیائی ملک مصر اور ایکواڈور کے ساتھ کل 180 ممالک میں میں مشترکہ طور پر 117ویں نمبر پر ہے۔ سن 2012 میں پاکستان کو 27 پوائنٹس دیے گئے تھے۔
تصویر: Creative Commons
بھارت اور ترکی
بھارت، ترکی، گھانا اور مراکش چالیس کے مجموعی اسکور کے ساتھ مشترکہ طور پر 81ویں نمبر پر ہیں۔