پاکستانی معاشرے میں ’مذہبیت عسکریت پسندی میں اضافے کی وجہ‘
28 فروری 2021
پاکستان میں عسکریت پسندوں کے بڑھتے ہوئے حملوں میں معاشرے میں پائی جانے والی مذہبیت بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے، جو سماجی عدم برداشت کو ہوا دینے کی وجہ بنتی ہے۔
اشتہار
اس موضوع پر اسلام آباد سے اپنے ایک تجزیے میں نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ پاکستان میں متعدد حلقوں کو اس بارے میں تشویش ہے کہ ملک میں مذہبی انتہا پسندی کو مستقبل میں مزید فروغ مل سکتا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستانی حکام زیادہ سے زیادہ اس سوچ کے قائل نظر آنے لگے ہیں کہ مذہبی سوچ کو تقویت دے کر ملکی عوام کو آپس میں ایک دوسرے کے زیادہ قریب لایا جا سکتا ہے۔ لیکن ہو اس کے بالکل برعکس رہا ہے۔ کیونکہ یوں نا صرف سماجی عدم برداشت کو ہوا مل رہی ہے بلکہ طویل المدتی بنیادوں پر ملک میں عسکریت پسندی کے پنپنے کے لیے جگہ بھی بنتی جا رہی ہے۔
'ٹنل وژن‘
پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر محمد عامر رانا کہتے ہیں کہ بدقسمتی سے ہو یہ رہا ہے کہ زیادہ بہتر سماجی اخلاقیات اور اعلیٰ انفرادی کردار کی عملی حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے مذہب کے ذریعے پاکستانی عوام کو متحد کرنے کی ذہنیت ایسی سوچ کی ترویج کر رہی ہے، جیسے کوئی انسان بس کسی بند سرنگ میں ہی دور تک دیکھ رہا ہو۔
اپنے اس موقف کی وضاحت کرتے ہوئے عامر رانا کہتے ہیں، ''ہم جو دیکھ رہے ہیں، وہ اسی ٹنل وژن کی حوصلہ افزائی ہے۔ لیکن اس طرح کی سوچ تشدد، عدم برداشت اور نفرت کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔‘‘ ان کے مطابق، ''پاکستانی شہری ہونے کی تعریف اور اس کا مطلب اب یوں لیے جانے لگے ہیں کہ کون کتنا مذہبی ہے۔‘‘
اشتہار
مسلح حملوں میں حالیہ اضافہ
نیوز ایجنسی اے پی نے اپنے تجزیے میں لکھا ہے کہ پاکستان میں عسکریت پسندوں کی پرتشدد کارروائیاں اب بڑھنے لگی ہیں۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ حال ہی میں پاکستان کی افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریب چار ایسی ووکیشنل اسکول انسٹرکٹرز کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا، جو خواتین کے حقوق کی جدوجہد میں سرگرم تھیں۔ اس کے علاوہ بنیادی طور پر پاکستان سے تعلق رکھنے والی اور گزشتہ کئی برسوں سے برطانیہ میں مقیم نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کو بھی ٹوئٹر پر جان سے مار دینے کی دھمکی دی گئی۔
مزید یہ کہ پاکستان میں حالیہ ہفتوں میں عسکریت پسندوں کے مختلف حملوں میں کم از کم ایک درجن کے قریبی فوجی اور نیم فوجی اہلکار بھی زیادہ تر ملک کے مغربی سرحدی علاقوں میں مارے جا چکے ہیں۔ یہ سکیورٹی اہلکار یا تو عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کے خلاف کارروائیوں میں شامل تھے یا پھر ان پر شدت پسندوں نے گھات لگا کر حملے کیے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان نے اسی ہفتے کہا تھا کہ پرتشدد واقعات میں یہ اضافہ دراصل افغانستان کی ساتھ سرحد کے قریبی علاقوں میں عسکریت پسندوں اور شدت پسندوں کے خلاف سکیورٹی دستوں کے زیادہ جارحانہ آپریشن کا ردعمل ہے۔
عامر رانا کے بقول پاکستان میں مذہبیت کا معاملہ مختلف پہلوؤں سے ایک منفی عملی اظہاریے کی وجہ بنا ہے۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا، ''پاکستان میں مذہب اور مذہبیت کو باہمی برداشت کے مظہر عقائد سمیت مثبت رویوں کی ترویج کے لیے استعمال نہیں کیا گیا۔‘‘
اس تناظر میں مرکز برائے بین الاقوامی سلامتی اور تعاون کے فیلو اور سکیورٹی تجزیہ کار اسفندیار میر کہتے ہیں، ''پاکستان میں ماضی میں مختلف ذیلی گروہوں اور دھڑوں میں منقسم عسکریت پسندوں کا خود کو متحد کرنا بھی ایک منفی پیش رفت ہے اور اس طرح تحریک طالبان پاکستان سمیت ایسے عسکریت پسند گروہ مزید خطرناک ہو جائیں گے۔‘‘
م م / ع س (اے پی)
2019 میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک
سن 2019 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے شکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: Reuters/E. Su
1۔ افغانستان
دنیا بھر میں دہشت گردی سے متاثر ممالک میں افغانستان اس برس سر فہرست رہا۔ سن 2018 کے دوران افغانستان میں 1443 دہشت گردانہ واقعات ہوئے جن میں 7379 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے۔ 83 فیصد ہلاکتیں طالبان کے کیے گئے حملوں کے سبب ہوئیں۔ طالبان نے پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا۔ داعش خراسان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.60 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
2۔ عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست رہنے کے بعد دوسرے نمبر پر آیا۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق 2018ء کے دوران عراق میں دہشت گردی کے 1131 واقعات پیش آئے جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 57 فیصد کم ہیں۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 75 فیصد کمی دیکھی گئی۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور 9.24 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 8.59 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 562 دہشت گردانہ حملوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 772 زخمی ہوئے۔ سن 2001 سے اب تک نائجیریا میں 22 ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Stringer
4۔ شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش، حیات تحریر الشام اور کردستان ورکرز پارٹی کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 131 واقعات رونما ہوئے جن میں 662 انسان ہلاک جب کہ سات سو سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.0 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
5۔ پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 366 دہشت گردانہ واقعات میں 537 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ گزشتہ برس دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
6۔ صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ چھٹے نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ صومالیہ میں دہشت گردی کے 286 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 646 افراد ہلاک ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.8 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
7۔ بھارت
اس برس کے عالمی انڈیکس میں بھارت آٹھویں سے ساتویں نمبر پر آ گیا۔ بھارت میں دہشت گردی کے قریب ساڑھے سات سو واقعات میں 350 افراد ہلاک جب کہ 540 زخمی ہوئے۔ بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2018ء کے دوران کشمیر میں 321 دہشت گردانہ حملوں میں 123 افراد ہلاک ہوئے۔ کشمیر میں دہشت گردانہ حملے حزب المجاہدین، جیش محمد اور لشکر طیبہ نے کیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
8۔ یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 227 واقعات میں 301 افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی شاخ AQAP کے دہشت گرد ملوث تھے۔ تاہم سن 2015 کے مقابلے میں یمن میں دہشت گردی باعث ہلاکتوں کی تعداد 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Reuters/F. Salman
9۔ فلپائن
فلپائن نویں نمبر پر رہا جہاں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 424 واقعات پیش آئے جن میں قریب تین سو شہری مارے گئے۔ سن 2001 سے اب تک فلپائن میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں برس جی ٹی آئی انڈیکس میں فلپائن کا اسکور 7.14 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila
10۔ جمہوریہ کانگو
تازہ انڈیکس میں دسویں نمبر پر جمہوریہ کانگو رہا جہاں الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز اور دیگر گروہوں کے دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ ان گروہوں کے حملوں میں زیادہ تر عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔