1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی مہاجر کے خلاف اپنی ہی دو سالہ بیٹی کے قتل کا مقدمہ

6 اپریل 2018

جرمن شہر ہیمبرگ کی ایک عدالت میں دو سالہ بچی کے قتل کے مقدمےکی سماعت کے دوران بچی کی ماں کو بطور گواہ طلب کیا گیا ہے۔ اس بچی کے قتل کی فرد جرم اسی کے پاکستانی تارک وطن والد پر عائد کی گئی ہے۔

Urteilsverkündung im Mordprozess in Freiburg
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Seeger

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر میں قتل ہونے والی دو سالہ بچی کے مقدمے کی سماعت آج صبح  بروز جمعہ کی جارہی ہے۔

جرمنی کے شمالی شہر ہیمبرگ کی ایک عدالت میں سماعت کے دوران بچی کی والدہ ’ویڈیو لنک‘ کے ذریعے بطور گواہ پیش ہوں گی۔ استغاثہ کی جانب سے چونتیس سالہ سہیل اے نامی پاکستانی تارک وطن پر اپنی بیٹی کے قتل کے علاوہ مزید پانچ جرائم کے مرتکب ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔

دو سالہ بیٹی کا مبینہ قاتل پاکستانی تارک وطن باپ گرفتار

’ملک بدری سے قبل فرار ہونے سے پہلے مہاجرین کو گرفتار کر لو‘

تصویر: picture-alliance/dpa/C. Klose

یہ واقعہ  گزشتہ برس ہیمبرگ میں تئیس اکتوبر کے روز پیش آیا تھا۔ جرمن پولیس کے مطابق سہیل اے اور اس کی بیوی لبنیٰ کے مابین جھگڑا ہوا، جس کے بعد اس کی بیوی پولیس کے پاس رپورٹ درج کرانے چلی گئی۔ جب لبنٰی واپس گھر پہنچیں تو انہوں نے اپنی دو سالہ بیٹی کو مردہ حالت میں پایا۔ مبینہ طور پر سہیل ہی نے اپنی بیٹی کو چاقو کے وار کر کے قتل کرنے کے بعد فرار ہو گیا تھا۔

بعد ازاں سہیل براستہ فرانس سے اسپین پہنچا۔ تاہم انٹرپول کی مدد سے جرمن پولیس نے سہیل کو اسپین کے علاقے سان سباستیان سے گرفتار کرلیا تھا۔

جرمنی: پاکستانی مہاجر پر لشکر طیبہ کی رکنیت کا شبہ، فرد جرم عائد

جرمنی: ملک بدری کا خوف، پاکستانی تارک وطن کھڑکی سے کود گیا
علاوہ ازیں وکیل استغاثہ کے مطابق رواں ہفتے بدھ کے روز مقدمے کی سماعت کے دوران  سہیل اے نے اپنی بیٹی کے قتل کا جرم قبول کر لیا تھا۔ اس سماعت کے دوران سہیل نے عدالت کو بتایا کہ اس نے ’غصے اور انتقامی جزبات میں آکر  یہ عمل کیا‘ تھا۔ سہیل کا مزید کہنا تھا،  ’’میری اہلیہ نے بچی کو پاکستان ساتھ لےجانے سے انکار کر دیا تھا اور اس کے خلاف پولیس کو تشدد کرنے کی اطلاع دی تھی۔‘‘

واضح رہے پاکستان سے تعلق رکھنے والے اس تارک وطن نے سن2011ء میں جرمنی پہنچنے کے بعد سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرائی تھی۔ تاہم جرمن حکام نے سہیل اے کی پناہ کی درخواست رد کر دی تھی۔

ع آ، ش ح، ڈی۔پی۔اے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں