پاکستانی میڈیا کو تنبیہ مگر سیرل المیڈا پر پابندیاں ختم
14 اکتوبر 2016وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک باقاعدہ ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ سیرل المیڈا کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اب المیڈا پاکستان سے باہر جا سکیں گے۔ فی الحال یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت نے اس صحافی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے کیوں نکالا۔
یہ بات اہم ہے کہ المیڈا نے اپنی اخباری رپورٹ میں قومی سلامتی کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں ملک کی جمہوری قیادت اور فوج کے درمیان شدت پسندوں کی معاونت کے معاملے پر اختلافات کا ذکر کیا تھا۔
گزشتہ روز اپنی ایک نیوزکانفرنس میں پاکستانی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا تھا کہ المیڈا کی رپورٹ میں ’دشمن کی زبان‘ استعمال کی گئی تھی۔ انہوں نے اس مضمون کو ریاست کی سلامتی کے خلاف قرار دیا تھا۔ اس مضمون میں المیڈا نے تحریر کیا تھا کہ اس اجلاس میں اعلیٰ جمہوری قیادت کی جانب سے فوج کو خبردار کیا گیا کہ وہ پراکسی جنگجوؤں کی معاونت بند کر دے ورنہ پاکستان دنیا میں تنہائی کا شکار ہو جائے گا۔
چوہدری نثار نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں تفتیش جاری ہے، جس کے ذریعے یہ طے کیا جائے گا کہ آیا اس صحافی پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے یا نہیں۔
حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشل نے المیڈا پر عائد کردہ اس پابندی کو ’سخت‘ قرار دیتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کو اُن کا وہ وعدہ یاد کرایا تھا، جس میں شریف نے پاکستان میں صحافیوں کے لیے حالات بہتر بنانے کا عہد کیا تھا۔
پاکستان پر ایک مدت سے الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ شدت پسند عناصر کو اپنے اسٹریٹیجک اثاثے سمجھتا ہے اور اپنے پڑوسی ممالک میں دہشت گردانہ واقعات میں انہیں استعمال کرتا ہے۔ پاکستانی فوج کے بارے میں پہلے بھی کہا جاتا رہا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کے بعض دھڑوں کی جانب نرم رویہ رکھتی ہے اور ان کے خلاف کارروائیوں سے گریز کرتی ہے، تاہم پاکستانی حکومت اور فوج کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی جاتی رہی ہے۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ صحافیوں کو خطرات کے حوالے سے پاکستان دنیا کے خطرناک ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہے، جہاں ماضی میں فوج پر تنقید کرنے والے متعدد صحافیوں کو گرفتار کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا، یہاں تک کہ قتل بھی کر دیا گیا۔