پاکستانی نائب امام کا قتل: منکوحہ جرمن بیوی اور بھائی گرفتار
مقبول ملک
28 دسمبر 2020
جرمن شہر شٹٹ گارٹ کی مسجد المدینہ کے پاکستانی نائب امام کے گزشتہ ہفتے قتل کے سلسلے میں پولیس نے دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان میں سے ایک مقتول کی جرمن منکوحہ اور دوسرا مقتول کا پچیس سالہ پاکستانی بھائی ہے۔
اشتہار
جنوبی جرمن صوبے شٹٹ گارٹ میں شہر اُلم کی پولیس نے آج پیر اٹھائیس دسمبر کے روز بتایا کہ ٹھیک ایک ہفتہ قبل اکیس دسمبر کی شام قتل کر دیے گئے 26 سالہ شاہد نواز قادری کی موت کی چھان بین کے دوران تفتیشی افسران کو مقتول کی شریک حیات کا بیان بہت مشکوک لگا تھا، جس پر اسی پہلو سے تفتیش کی گئی تو اس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر کافی کچھ واضح ہو گیا۔
مشتبہ جرمن ملزمہ مقتول کی منکوحہ
پولیس کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ خاتون ایک جرمن شہری ہے، جس نے مقتول قادری کے ساتھ جرمن قانون کے تحت تو شادی نہیں کی تھی تاہم وہ اسلامی طور پر مقتول کی بیوی تھی کیونکہ دونوں کا نکاح ہوا تھا۔ اس قتل کی تفتیش کے لیے پولیس کی طرف سے قائم کیے گئے خصوصی کمیشن کے ماہرین نے جب مزید چھان بین کی، تو پولیس کا مقتول کی منکوحہ جرمن خاتون اور مقتول کے 25 سالہ پاکستانی بھائی پر شبہ مضبوط ہوتا گیا۔
اس دوران پولیس نے مقتول اور اس کی شریک حیات کی مشترکہ رہائش گاہ کے علاوہ اسی جرمن صوبے میں مشرقی آلب کاؤنٹی کے علاقے میں ایک ایسے فلیٹ کی تلاشی بھی لی، جہاں مقتول کی منکوحہ جرمن شہری رہتی رہی تھی۔ ان دونوں گھروں کی تلاشی کے دوران حکام کو متعدد ایسے شواہد ملے، جن کی چھان بین کے بعد قانونی نتائج اخذ کرنے کا عمل ابھی جاری ہے۔
جرمنی میں مساجد کے دروازے سب کے لیے کھل گئے
جرمنی میں قریب ایک ہزار مساجد کے دروازے تین اکتوبر کو تمام افراد کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔ یہی دن سابقہ مشرقی اور مغربی جرمن ریاستوں کے اتحاد کی سال گرہ کا دن بھی ہے۔
تصویر: Ditib
جرمن مساجد، جرمن اتحاد
جرمنی میں مساجد کے دوازے سب کے لیے کھول دینے کا دن سن 1997 سے منایا جا رہا ہے۔ یہ ٹھیک اس روز منایا جاتا ہے، جس روز جرمنی بھر میں یوم اتحاد کی چھٹی ہوتی ہے۔ اس دن کا تعین جان بوجھ کر مسلمانوں اور جرمن عوام کے درمیان ربط کی ایک علامت کے تناظر میں کیا گیا تھا۔ جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل کے مطابق آج کے دن قریب ایک لاکھ افراد مختلف مساجد کا دورہ کریں گے۔
تصویر: Henning Kaiser/dpa/picture-alliance
مساجد سب کے لیے
آج کے دن مسلم برادری مساجد میں آنے والوں کو اسلام سے متعلق بتاتی ہے۔ مساجد کو کسی عبادت گاہ سے آگے کے کردار کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے، کیوں کہ یہ مسلم برادری کے میل ملاپ اور سماجی رابط کی جگہ بھی ہے۔
تصویر: Henning Kaiser/dpa/picture-alliance
بندگی اور ضوابط
اسلام کو بہتر انداز سے سمجھنے کے لیے بندگی کے طریقے اور ضوابط بتائے جاتے ہیں۔ انہی ضوابط میں سے ایک یہ ہے کہ مسجد میں داخل ہونے سے پہلے جوتے اتار دیے جائیں۔ یہ عمل صفائی اور پاکیزگی کا عکاس بھی ہے کیوں کہ نمازی نماز کے دوران اپنا ماتھا قالین پر ٹیکتے ہیں، اس لیے یہ جگہ ہر صورت میں صاف ہونا چاہیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Baumgarten
تعمیرات اور تاریخ
زیادہ تر مساجد میں آنے والے غیرمسلموں کو مسجد بھر کا دورہ کرایا جاتا ہے۔ اس تصویر میں کولون کے نواحی علاقے ہیُورتھ کی ایک مسجد ہے، جہاں آنے والے افراد مسلم طرز تعمیر کی تصاویر لے سکتے ہیں۔ اس طرح ان افراد کو یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ جرمنی میں مسلمان کس طرح ملتے اور ایک برادری بنتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Baumgarten
روحانیت کو سمجھنے کی کوشش
ڈوئسبرگ کی یہ مرکزی مسجد سن 2008ء میں تعمیر کی گئی تھی۔ اس مسجد کا رخ کرنے والوں کو نہ صرف مسجد کے مختلف حصے دکھائے جاتے ہیں، بلکہ یہاں آنے والے ظہر اور عصر کی نماز ادا کرنے والے افراد کو دوران عبادت دیکھ بھی سکتے ہیں۔ اس کے بعد مہمانوں کو چائے بھی پیش کی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Skolimowska
عبادات کی وضاحت
مسلمانوں کے عبادت کے طریقہ کار کو متعارف کرانا تین اکتوبر کو منائے جانے والے اس دن کا ایک اور خاصا ہے۔ تاہم مسجد کا نماز کے لیے مخصوص حصہ یہاں آنے والے غیرمسلموں کے لیے نہیں ہوتا۔ اس تصویر میں یہی کچھ دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Hanschke
تحفے میں تسبیح
اس بچے کے پاس ایک تسبیح ہے، جو اسے فرینکفرٹ کی ایک مسجد میں دی گئی۔ نمازی اس پر ورد کرتے ہیں۔ تسبیح کو اسلام میں مسبحہ بھی کہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Rumpenhorst
بین الثقافتی مکالمت
جرمن مساجد اپنے دروازے مختلف دیگر مواقع پر بھی کھولتی ہیں۔ مثال کے طور پر جرمن کیتھولک کنوینشن کی طرف سے کیتھولک راہبوں اور راہباؤں کو مساجد دکھائی جاتی ہیں۔ اس تصویر میں جرمن شہر من ہائم کی ایک مسجد میں یہی کچھ دیکھا جا سکتا ہے۔ اس طرح کے مواقع مسیحیت اور اسلام کے درمیان بہتر تعلقات کی راہ ہوار کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
غلط فہمیوں کا خاتمہ
ڈریسڈن شہر کی مساجد ثقافتی اقدار کی نمائش بھی کرتی ہیں۔ المصطفیٰ مسجد نے اس دن کے موقع پر منعقدہ تقریبات کی فہرست شائع کی ہے۔ ان میں اسلام، پیغمبر اسلام اور قرآن سے متعلق لیکچرز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ لوگ یہاں مسجد میں قالینوں پر بیٹھ کر مختلف موضوعات پر بات چیت بھی کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Kahnert
9 تصاویر1 | 9
عدالت کے حکم پر گرفتاری
تفتئش کے دوران یہ شبہ کافی قوی ہو گیا تھا کہ اس قتل میں ممکنہ طور پر اسی خاتون اور مقتول کے بھائی کا ہاتھ ہے۔ اس پر ایک مقامی عدالت کو ان دونوں مشتبہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کی گئی، جس کے بعد اب یہ جرمن خاتون اور پاکستانی شہری دونوں باقاعدہ گرفتاری کے بعد پولیس کی حراست میں ہیں۔
اُلم پولیس کے مطابق دونوں مشتبہ ملزمان کو دو مختلف جیلوں میں رکھا گیا ہے اور شاہد نواز قادری کے قتل کے محرکات کے درست تعین کے لیے مزید تفتیش جاری ہے۔ تاہم پولیس کو قوی شبہ ہے کہ یہ قتل مقتول کے خاندان اور اس کے بہت قریبی افراد ہی کا کیا ہوا جرم ہے۔
مقتول کا تعلق پاکستان میں ضلع گجرات سے
شٹٹ گارٹ میں پاکستانی تارکین وطن کی قائم کردہ مسجد المدینہ کے 26 سالہ نائب امام شاہد نواز قادری کو ٹھیک ایک ہفتہ قبل اس وقت سر پر کسی دھاتی سلاخ سے حملہ کر کے قتل کر دیا گیا تھا، جب وہ اپنی منکوحہ جرمن بیوی کے ساتھ شام کے وقت اپنے گھر کے قریب ہی سر کر رہے تھے۔
شاہد نواز قادری کا تعلق پاکستان میں ضلع گجرات سے تھا۔ وہ پیشے کے اعتبار سے ایک ٹیکسی ڈرائیور تھے اور ان کے ان کی منکوحہ جرمن بیوی سے دو بچے بھی ہیں۔ مقتول شاہد نواز قادری گزشتہ تقریباﹰ ایک عشرے سے جرمنی میں مقیم تھے۔
جرمنی میں عیدالفطر کی رونقیں
جرمنی میں کچھ مسلمانوں نے عیدالفطر منگل کو منائی، جن میں زیادہ تر ترک مسلمان شامل تھے۔ دیگر مسلم حلقے یہ تہوار بدھ کو منا رہے ہیں۔ تمام چھوٹے بڑے شہروں میں نمازِ عید کے بڑے بڑے اجتماعات ہوئے۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
عید کی خوشیاں، مِکّی ماؤس کے ساتھ
جرمن دارالحکومت برلن کے علاقے نیو کولون میں عید الفطر کے موقع پر ایک مسلمان ماں ایک سٹریٹ فیسٹیول کے دوران اپنے بچوں کی تصاویر مِکّی اور مِنی ماؤس کے کرداروں کے ساتھ اُتار رہی ہے۔ برلن میں ہزارہا مسلمان آباد ہیں، جن کی بڑی تعداد ترک اور عرب باشندوں پر مشتمل ہے۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
عید پر مٹھائیاں
عید الفطر کا استقبال رنگا رنگ اور مختلف النوع ذائقوں والی مٹھائیوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ یہ منظر بھی برلن کے علاقے نیو کولون کا ہے، جہاں پناہ کی تلاش میں آنے والے مہاجرین کی ایک بڑی تعداد نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ وہاں سٹریٹ فیسٹیول میں شریک ایک شخص نے اپنے ہاتھ میں چینی کی پیسٹریاں اُٹھا رکھی ہیں۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
انواع و اقسام کے کھانے
مسلمان ماہ رمضان میں سحری سے لے کر افطاری تک کھانے پینے سے اجتناب کرتے ہیں۔ عیدالفطر کے موقع پر قسم قسم کے کھانے پکائے جاتے ہیں۔ برلن کے علاقے نیو کولون میں ایک شخص ’فلافل‘ تیار کر رہا ہے، جنہیں خاص طور پرعرب دنیا میں شوق سے کھایا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schreiber
پناہ کے متلاشیوں کی عید
شامی پناہ گزین احمد شابو نے اپنی اہلیہ اور تین بچوں کے ساتھ عیدالفطر کا تہوار منگل کو منایا۔ یہ تصویر جرمن دارالحکومت برلن کے علاقے نیو کولون میں ایک مسجد کے قریب اُتاری گئی۔ برلن کے اس علاقے میں زیادہ تر عرب دنیا سے آئے ہوئے تارکینِ وطن آباد ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schreiber
ہیمبرگ میں نمازِ عید
جرمنی کے شمال میں واقع بندرگاہی شہر ہیمبرگ کے النور مرکز کی جانب سے عید کی نماز کا اہتمام وسیع و عریض ’اسپورٹس ہال‘ میں کیا گیا، جہاں ہر رنگ و نسل کے اور ملکوں ملکوں سے آئے ہوئے مسلمانوں نے مل کر عید کی نماز پڑھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Schulze
ایک ہال میں ہزاروں نمازی
ہیمبرگ کے اسلامی مرکز النور کی جانب سے شہر کے اسپورٹس ہال میں عید کی نماز کا بند و بست کیا گیا تھا، جہاں ایک ساتھ تین ہزار مسلمان نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اس بار یہاں مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے نمازِ عید ادا کی گئی۔ عید کا خطبہ نہ صرف عربی بلکہ جرمن زبان میں بھی دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Schulze
شکرانے کا موقع
ہیمبرگ کے اسپورٹس ہال میں نمازِ عید کا ایک اور منظر۔ عیدالفطر کے تہوار پر مسلمان خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اُس نے ماہِ رمضان کے دوران اُنہیں استقامت کے ساتھ روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Schulze
بون میں انڈونیشی مسلمانوں کی عید
جرمن شہر بون میں انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے مسلمان نوجوان عیدالفطر کے موقع پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے تصاویر اُتار رہے ہیں۔ یہ تہوار آپس میں اجتماعی طور پر خوشی منانے اور آپس میں مل بیٹھنے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔
تصویر: DW/Y. Farid
خواتین اور بچوں کی خوشی دیدنی
جرمنی بھر کی مساجد میں خواتین کے لیے بھی نمازِ عید کا الگ اہتمام کیا گیا تھا۔ جرمن شہر بون کی اس تصویر میں انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والی خواتین اپنے بچوں کے ہمراہ عید کی نماز ادا کر رہی ہیں۔
تصویر: DW/Y. Farid
میٹھی عید
عیدالفطرکو میٹھی عید بھی کہا جاتا ہے۔ جرمن زبان میں اسے Zuckerfest یعنی ’چینی کا تہوار‘ یا ’میٹھا تہوار‘ کہتے ہیں۔ اس تصویر میں جرمن شہر کولون کی ایک مسجد کے امام ایک نمازی سے عید مل رہے ہیں۔