1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی نژاد جرمن باشندے کو آٹھ سال قید کی سزا

13 جولائی 2009

پیرکوجرمن شہر کوبلينس کی عدالت نےايک پاکستانی نژاد جرمن کو دہشت گرد تنظيم القاعدہ کی رکنيت اور اس کی مدد کے جرم ميں آٹھ سال قيد کی سزا سنائی۔ عليم ناصرپرالقاعدہ کےلئےنئے اراکين بھرتی کرنے کابھی الزام بھی ثابت ہوا ہے۔

جرمن پولیس نے دو دیگر افراد کو بھی دہشت گردی کے شبے میں گرفتار کیا تھاتصویر: AP

جرمنی کے مغربی شہر Koblenz کی عدالت نے عليم ناصر کو يہ سزا آٹھ ماہ تک جاری رہنے والے مقدمے کے بعد سنائی ہے ۔ اس تمام عرصے ميں عليم نے کوئی بيان نہيں ديا۔ سينتاليس سالہ عليم ناصر، فروری سن 2008 ء ميں گرفتاری کے بعد سے جرمنی کے جنوب مغربی وفاقی صوبے رائن لينڈ پلاٹينيٹ ميں اپنے گھر ميں نظر بند ہيں۔ انہيں کئی برسوں تک القاعدہ کو مدد دينے، اس کے لئے پيسہ جمع کرنے، پراپيگنڈا مواد تقسيم کرنے،نئے اراکين بھرتی کرنے اور جرمنی کے برآمداتی قوانين کی خلاف ورزی کرنے پر سزا دی گئی ہے۔ ان پر، مراکش سے تعلق رکھنے والے حراش کو بھی القاعدہ کے لئے بھرتی کرنے کا الزام ثابت ہوا ہے جنہوں نے القاعدہ کے حاليہ دہشت گردانہ ويڈيو پيغامات ميں جرمنی کو دھمکياں دی ہيں۔

اس کے علاوہ ايک شدت پسند اسلامی گروپ سے تعلق رکھنے والے دو دیگرافراد کے خلاف بھی مقدمے جاری ہيں جن کے بارے ميں کہا جاتا ہے کہ ان کے، امريکی تنصيبات پرحملوں کے منصوبوں کو جرمن حکام نے ناکام بنا ديا تھا۔ ان گرفتارافراد میں سے افغان نژاد جرمن شيرخانی اور ترک اوزگن کا تعلق اسلامی جہاد يونين نامی گروپ سے بتايا جاتا ہے، جو القاعدہ سے وابستہ ازبکستان کے ايک شدت پسند تنظيم کی شاخ ہے۔ اگر الزامات ثابت ہوگئے تو دونوں کو دس سال قيد تک کی سزا ہوسکتی ہے۔

اکتيس سالہ ترک نژاد عمر پر بھی القاعدہ کا رکن ہونے اور جرمنی کے برآمداتی قوانين کی خلاف ورزی کے الزام ميں مقدمہ چلايا جارہا ہے ۔ عمر پر الزام ہے کہ انہوں نے سن 2005ء اور 2006 ء ميں نقد رقم اور جنگی سازوسامان حاصل کرکے پاکستان نژاد جرمن عليم ناصر کے حوالے کيا، جنہوں نے انہيں افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقے ميں القاعدہ کے حوالے کيا۔ اس کے علاوہ عمر نے جرمنی ميں دہشت گرد تنظيم القاعدہ کے لئے جنگجو بھی بھرتی کئے۔ سن 2006ء ميں عمر، عليم ناصر سے ايک تعارفی خط لے کر پاک افغان سرحدی علاقے ميں واقع القاعدہ اے کيمپ میں تربيت حاصل کرنے بھی گئے تھے۔

دہشت گردانہ سرگرميوں کی تحقيقات کے جرمن ماہر اشٹائنبرگ نے کہا ہےکہ القاعدہ کے خيال ميں جرمن حکومت پر افغانستان سے فوج واپس بلانے کے لئے دباؤ ڈالنے کی غرض سے جرمنی ميں دہشت گردانہ حملہ کارگر ہوسکتا ہے ۔ اس لئے جرمنی ميں القاعدہ کی دہشت گردی کا خطرہ ہے۔

جرمن عدالت ميں گواہی دنیے والی ايک پوليس افسر نے کہا کہ 1989ء ميں القاعدہ کی بنياد ڈالنے والے بن لادن کا تقريبا دوسو سے تين سو ملين ڈالر کاذاتی سرمايہ اب صرف ہوچکا ہے اور القاعدہ کو اپنی دہشت گردانہ سرگرميوں کے لئے اپنے حاميوں کے چندوں پر بھروسہ کرنا پڑ رہا ہے۔


رپورٹ : شہاب احمد صدیقی

ادارت : عاطف توقیر


ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں