1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمیورپ

پاکستانی نژاد ملزم کا بیوی کے کہنے پر بیٹی کے قتل کا اعتراف

9 نومبر 2024

لندن کی ایک عدالت میں دس سالہ سارہ شریف کے قتل کے الزام میں اس کے والد، سوتیلی والدہ اور چچا پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ تینوں ملزمان کو گزشتہ ہفتے پاکستان سے برطانیہ واپسی پر گرفتار کیا گیا تھا۔

لندن کے جنوب مغرب میں واقع ووکنگ کے علاقے میں وہ گھر جہاں سارہ شریف کو قتل کیا گیا
لندن کے جنوب مغرب میں واقع ووکنگ کے علاقے میں وہ گھر جہاں سارہ شریف کو قتل کیا گیا تصویر: Surrey Police/AFP

لندن میں ایک دس سالہ پاکستانی نژاد برطانوی لڑکی کے قتل کے مقدمے میں ملزم  والد کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی بیوی کے کہنے پر اپنی بیٹی کے قتل کا اعتراف کیا۔ ملزم عرفان شریف پر اپنی بیوی بینش بتول اور بھائی فیصل ملک کے ساتھ مل کر اپنی بیٹی سارہ شریف کو گزشتہ سال آٹھ اگست کو قتل کرنے کا الزام ہے۔

 اولڈ بیلی کی عدالت میں جیوری کو بتایا گیا کہ تینوں ملزمان سارہ کی موت کے اگلے دن لندن کے جنوب مغرب میں واقع ووکنگ کے علاقے سے اپنا خاندانی گھر چھوڑ کر  پاکستان کے لیے پرواز کر گئے تھے۔ لندن پولیس نے ملزم عرفان شریف کی جانب سے اسلام آباد سے کی گئی ایک فون کال کے بعد سارہ شریف کی ٹوٹی ہوئی ہڈیوں، زخموں، جلنے اور کاٹے جانے کے نشانات سے بھری ہوئی لاش برآمد کی تھی۔ 

لندن کے جنوب مغرب میں واقع ووکنگ کے علاقے میں پولیس اس گھر کی تلاشی لے رہی ہے، جہاں سارہ شریف کو قتل کیا گیا تصویر: Surrey Police/AFP

اولڈ بیلی کی عدالت میں مسلسل چوتھے روز اس قتل سے متعلق  ثبوت دیتے ہوئے ملزم کا کہنا تھا کہ وہ بیٹی کی موت سے تباہ ہو گیا تھا لیکن وہ وہاں سے جانے پر اس لیے راضی ہوا کہ اس کی بیوی نے اسے بتایا تھا کہ سارہ کو اسی کے ایک اور بچے نے مارا ہے اور اسے(ملزم کو) اس کے نتائج کا خوف تھا۔

فرار ہونے سے پہلے ملزم نے ایک نوٹ میں لکھا، '' جس نے بھی یہ نوٹ دیکھا، میں عرفان شریف ہوں، جس نے اپنی بیٹی کو پیٹ پیٹ کر قتل کیا ہے۔‘‘ لیکن شریف نے جیوری کو بتایا کہ یہ اعتراف جرم ان کی اہلیہ نے کروایا تھا۔  ملزم کا کہنا تھا، ''میں صرف لکھ رہا تھا، الفاظ میرے نہیں تھے۔‘‘ ملزم کا اصرار تھا کہ اس نے یہ الزام اپنے دوسرے بچوں کی حفاظت کے لیے اپنے سر لیا۔

نو اگست 2023 کو برطانیہ سے روانگی سے قبل شریف نے گھر کی چابیاں دروازے کے نیچے چھوڑ دی تھیں تاکہ پولیس کو دروازہ نہ توڑنا پڑے اور یہ اس نے یہ تہیہ کیا کہ وہ ایک بار ملک سے باہر نکلنے کے بعد سارہ کے بارے میں پولیس کو آگاہ کرے گا۔ اسلام آباد پہنچنے کے بعد ملزم کی جانب سے برطانیہ میں پولیس کو کی گئی فون کال کی عدالت میں ریکارڈنگ چلائی گئی۔ اس کال میں ملزم کا کہنا، '' میں نے اپنی بیٹی کو مارا، میں نے اپنی بیٹی کو مارا۔‘‘

لندن پولیس نے تینوں ملزمان کو نومبر کے اوائل میں پاکستان سے واپسی پر گرفتار کر لیا تھاتصویر: Mateusz Slodkowski/Zumapress/picture alliance

اس  کے بعد پولیس کو گھر کی راہ دکھاتے ہوئے ملزم کا کہنا تھا کہ  وہ ''گھبراہٹ میں چلا گیا‘‘ اس کا  مزید کہنا تھا، ''میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں واپس آؤں گا۔‘‘ پھر اس کال کے ایک ماہ بعد عرفان شریف، بینش بتول اور  آصف ملک کو گزشتہ ہفتے برطانیہ واپسی پر گرفتار کر لیا گیا، جہاں اب ان پر قتل کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

ش ر⁄ ع ت ( اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں