پاکستان میں اگلے عام انتخابات کے بعد تک کے عرصے کے لیے جسٹس ریٹائرڈ ناصرالملک کو نگران وزیر اعظم نامزد کر دیا گیا ہے۔ اس امر کا اعلان موجودہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پیر اٹھائیس مئی کو اسلام آباد میں کیا۔
اشتہار
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان میں پچیس جولائی کو ہونے والے وفاقی اور تمام صوبائی پارلیمانی اداروں کے انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد جسٹس ریٹائرڈ ناصرالملک کی قیادت میں نگران وفاقی حکومت جمہوری طور پر منتخب ہونے والی نئی ملکی انتظامیہ کے اقتدار میں آنے تک اپنے فرائض انجام دیتی رہے گی۔
پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے موجودہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما خورشید شاہ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’نگران حکومت کی سربراہی کے لیے جسٹس ریٹائرڈ ناصرالملک ایک ایسا نام ہے، جس پر کوئی بھی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔‘‘
نگران وزیر اعظم کے نام پر اتفاق اور پھر اس نام کے باقاعدہ اعلان کے ساتھ ہی پاکستان میں کئی ہفتوں تک جاری رہنے والی وہ رسہ کشی بھی ختم ہو گئی ہے، جو زیادہ تر حکمران جماعت مسلم لیگ ن اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے مابین دیکھنے میں آ رہی تھی اور جس میں ناصرالملک کے نام سے پہلے کئی نام زیر بحث تو آئے تھے مگر ان پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا۔
پاکستان میں موجودہ وفاقی حکومت اور قومی اسمبلی آئندہ جمعرات یعنی 31 مئی کو تحلیل کر دی جائیں گی، جس کے بعد قائم ہونے والی نگران حکومت جمہوری طور پر منتخب نئی ملکی حکومت کے اقتدار میں آنے تک ایک ٹیکنوکریٹک حکومت کے طور پر اپنی ذمے داریاں انجام دیتی رہے گی۔
جسٹس ریٹائرڈ ناصر ملک ماضی میں پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رہنے کے علاوہ عبوری طور پر پاکستانی الیکشن کمیشن کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔
روایتی طور پر پاکستان میں ٹیکنوکریٹس پر مشتمل کوئی بھی نگران حکومت کوئی بڑے سیاسی فیصلے خود نہیں کرتی بلکہ اس کی واحد ذمے داری اس وقت تک امور حکومت کو احسن طریقے سے چلاتے رہنا ہوتی ہے، جب تک کہ پارلیمانی انتخابی عمل کی کامیاب تکمیل کے بعد نئی جمہوری حکومت اقتدار میں نہ آ جائے۔
م م / ع ا / روئٹرز
پاکستان میں گزشتہ نو ماہ میں سیاسی نااہلیاں
28 جولائی 2017 کو پاکستان کے اُس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ گزشتہ نو ماہ میں چار سیاسی رہنماؤں کی نااہلیوں کے عدالتی فیصلوں کی تفصیلات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
نواز شریف
پاکستان کی سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو جولائی 2017 میں نا اہل قرار دے دیا تھا۔ اسی تناظر میں نواز شریف کو وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ اس فیصلے نے پاکستان کے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچادی تھی۔
تصویر: Reuters/F. Mahmood
جہانگیر ترین
مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نےعمران خان، درمیان میں، اور جہانگیر ترین، تصویر میں انتہائی دائیں جانب، کے خلاف پٹیشن دائر کی تھی، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ان دونوں کو اثاثے چھپانے، جھوٹ بولنے اور دوسرے ممالک سے فنڈز لینے کی وجہ سے نا اہل قرار دیا جائے۔ اس کیس کا فیصلہ دسمبر 2017 میں سنایا گیا تھا جس میں جہانگیر ترین کو تا حیات نا اہل قرار دے دیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press
نہال ہاشمی
اس سال فروری میں پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت نے حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نون سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نہال ہاشمی کو پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا تھا۔ اس فیصلے میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو عدلیہ کو دھمکانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں ایک ماہ سزائے قید بھی سنائی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/
نواز شریف پر تاحیات پابندی بھی
اس سال اپریل میں پاکستانی سپریم کورٹ نے نواز شریف کے سیاست میں حصہ لینے پر تاحیات پابندی بھی عائد کر دی تھی۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے ایک پانچ رکنی بینچ نے سنایا تھا۔ اس وقت 68 سالہ سابق وزیراعظم نواز شریف تین مرتبہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Pakistan Muslim League
خواجہ آصف
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26 اپریل کو پاکستان مسلم لیگ نون کے رکنِ قومی اسمبلی اور اب تک وزیر خارجہ چلے آ رہے خواجہ آصف کو پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے نا اہل قرار دے دیا۔ عدالت نے خواجہ آصف کو بھی پاکستانی دستور کے آرٹیکل 62(1)(f) کی روشنی میں پارلیمنٹ کی رکنیت سے محروم کر دیا۔ سپریم کورٹ کے مطابق اس آرٹیکل کے تحت نااہلی تاحیات ہوتی ہے۔