1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی نگران وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصرالملک ہوں گے

28 مئی 2018

پاکستان میں اگلے عام انتخابات کے بعد تک کے عرصے کے لیے جسٹس ریٹائرڈ ناصرالملک کو نگران وزیر اعظم نامزد کر دیا گیا ہے۔ اس امر کا اعلان موجودہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پیر اٹھائیس مئی کو اسلام آباد میں کیا۔

تصویر: DW/I. Jabbeen

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان میں پچیس جولائی کو ہونے والے وفاقی اور تمام صوبائی پارلیمانی اداروں کے انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد جسٹس ریٹائرڈ ناصرالملک کی قیادت میں نگران وفاقی حکومت جمہوری طور پر منتخب ہونے والی نئی ملکی انتظامیہ کے اقتدار میں آنے تک اپنے فرائض انجام دیتی رہے گی۔

پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے موجودہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما خورشید شاہ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’نگران حکومت کی سربراہی کے لیے جسٹس ریٹائرڈ ناصرالملک ایک ایسا نام ہے، جس پر کوئی بھی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔‘‘

نگران وزیر اعظم کے نام پر اتفاق اور پھر اس نام کے باقاعدہ اعلان کے ساتھ ہی پاکستان میں کئی ہفتوں تک جاری رہنے والی وہ رسہ کشی بھی ختم ہو گئی ہے، جو زیادہ تر حکمران جماعت مسلم لیگ ن اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے مابین دیکھنے میں آ رہی تھی اور جس میں ناصرالملک کے نام سے پہلے کئی نام زیر بحث تو آئے تھے مگر ان پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا۔

پاکستان میں موجودہ وفاقی حکومت اور قومی اسمبلی آئندہ جمعرات یعنی 31 مئی کو تحلیل کر دی جائیں گی، جس کے بعد قائم ہونے والی نگران حکومت جمہوری طور پر منتخب نئی ملکی حکومت کے اقتدار میں آنے تک ایک ٹیکنوکریٹک حکومت کے طور پر اپنی ذمے داریاں انجام دیتی رہے گی۔

جسٹس ریٹائرڈ ناصر ملک ماضی میں پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رہنے کے علاوہ عبوری طور پر پاکستانی الیکشن کمیشن کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

روایتی طور پر پاکستان میں ٹیکنوکریٹس پر مشتمل کوئی بھی نگران حکومت کوئی بڑے سیاسی فیصلے خود نہیں کرتی بلکہ اس کی واحد ذمے داری اس وقت تک امور حکومت کو احسن طریقے سے چلاتے رہنا ہوتی ہے، جب تک کہ پارلیمانی انتخابی عمل کی کامیاب تکمیل کے بعد نئی جمہوری حکومت اقتدار میں نہ آ جائے۔

م م / ع ا / روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں