پاکستانی ’نیم جمہوریت‘، دنیا میں جمہوریت پر کم ہوتا اعتماد
شمشیر حیدر
3 فروری 2018
’دی اکانومسٹ‘ کے تحقیقی ادارے ’انٹیلی جنس یونٹ‘ کے نئے ’جمہوریت انڈیکس‘ کے مطابق دنیا بھر میں اس برس بھی جمہوریت زوال کی جانب گامزن دیکھی گئی۔ اس انڈیکس میں دنیا کے 167 ممالک میں جمہوریت کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
اشتہار
دنیا کے بہترین جمہوری ممالک، ٹاپ ٹین
جمہوریت کے عالمی انڈیکس کے مطابق سن 2017 میں دس بہترین ممالک یہ رہے۔ دس میں سے سات ممالک بر اعظم یورپ میں واقع ہیں۔
تصویر: Imago/IPON
۱۔ ناروے
یورپی ملک ناروے 9.87 کے مجموعی اسکور کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا۔
تصویر: Imago
۲۔ آئس لینڈ
دوسرے نمبر پر آئس لینڈ رہا جسے دس میں سے 9.58 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/F. Augstein
۳۔ سویڈن
9.39 کے اسکور کے ساتھ یورپی ملک سویڈن تیسرے نمبر پر رہا۔
تصویر: Reuters/A. Wiklund
۴۔ نیوزی لینڈ
براعظم یورپ سے باہر سب سے بہتر جمہوری ملک نیوزی لینڈ قرار پایا جس کا مجموعی اسکور 9.26 رہا۔
تصویر: M. Melville/AFP/Getty Images
۵۔ ڈنمارک
ڈنمارک کا مجموعی اسکور 9.22 رہا اور وہ عالمی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/dpaweb/epa/Royal Danish Navy
۶۔ آئرلینڈ
آئرلینڈ کو جمہوریت کے عالمی انڈیکس میں 9.15 پوائنٹس ملے اور وہ کینیڈا کے ساتھ چھٹے نمبر پر رہا۔
تصویر: Small Planet Productions
۶۔ کینیڈا
امریکی براعظم میں کینیڈا سرفہرست جب کہ عالمی درجہ بندی میں 9.15 پوائنٹس کے ساتھ یہ ملک آئرلینڈ کے ساتھ مشترکہ طور پر چھٹے نمبر پر رہا۔
تصویر: Reuters/T. Peter
۸۔ آسٹریلیا
آٹھویں نمبر پر آسٹریلیا رہا اور اسے مجموعی طور پر دس میں سے 9.09 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: Getty Images/P.Kane
۹۔ فن لینڈ
یورپی ملک فن لینڈ 9.03 کے اسکور کے ساتھ سوئٹزر لینڈ کے ہمراہ مشترکہ طور پر نویں نمبر پر رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kainulainen
۹۔ سوئٹزر لینڈ
دسواں بہترین جمہوری ملک بھی دراصل مشرکہ طور پر نویں نمبر پر ہے۔ سوئٹزرلینڈ بھی 9.03 پوائنٹس کے ساتھ فن لینڈ کے ساتھ مشترکہ طور نویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/prisma/E. Stephan
10 تصاویر1 | 10
اس رپورٹ کے مطابق سن 2017 میں دنیا کے کسی خطے میں بھی جمہوریت کی صورت حال میں بہتری نہیں آئی۔ اس مرتبہ کے انڈیکس میں جمہوری صورت حال کو پرکھنے کے لیے بنائے گئے پیمانوں کے علاوہ میڈیا کی صورت حال پر الگ سے انڈیکس ترتیب دیا گیا ہے۔
انڈیکس میں عالمی سطح پر حکومتوں کو چار حصوں، مکمل جمہوریت، تقریباﹰ جمہوریت، نیم جمہوریت اور مطلق العنانیت، میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جمہوریت کی صورت حال پرکھنے کے لیے چھ اہم پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا جن میں انتخابی عمل، حکومتی عمل داری، سیاسی میں شرکت، سیاسی کلچر اور شہری آزادی شامل ہیں۔
نواز شریف: تین مرتبہ پاکستان کا ’ادھورا وزیراعظم‘
پچیس دسمبر 1949 کو پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔ نواز شریف تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے، لیکن تینوں مرتبہ اپنے عہدے کی مدت مکمل نہ کر سکے۔
تصویر: Reuters
سیاست کا آغاز
لاھور کے ایک کاروباری گھرانے میں پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز سن ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔
تصویر: AP
پنجاب کا اقتدار
جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف سن 1985 میں پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
تصویر: AP
وفاقی سطح پر سیاست کا آغاز
سن 1988 میں پاکستان پیپلز پارٹی وفاق میں اقتدار میں آئی اور بینظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ اس وقت نواز شریف پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تاہم اسی دور میں وہ ملک کی وفاقی سیاست میں داخل ہوئے اور دو برس بعد اگلے ملکی انتخابات میں وہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار بنے۔
تصویر: AP
پہلی وزارت عظمیٰ
پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کے طور پر میاں محمد نواز شریف سن 1990 میں پہلی مرتبہ ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان کے دور اقتدار میں ان کا خاندانی کاروبار بھی پھیلنا شروع ہوا جس کے باعث ان کے خلاف مبینہ کرپشن کے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
تصویر: AP
وزارت عظمیٰ سے معزولی
سن 1993 میں اس وقت کے وفاقی صدر غلام اسحاق خان نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے معزول کر دیا۔ نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ کا رخ کیا۔ عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے نواز شریف کی حکومت بحال کر دی تاہم ملک کی طاقتور فوج کے دباؤ کے باعث نواز شریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: AP
دوسری بار وزیر اعظم
میاں محمد نواز شریف کی سیاسی جماعت سن 1997 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی جس کے بعد وہ دوسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: AP
فوجی بغاوت اور پھر سے اقتدار کا خاتمہ
نواز شریف دوسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں کامیاب نہ ہوئے۔ حکومت اور ملکی فوج کے مابین تعلقات کشیدگی کا شکار رہے اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹانے کے اعلان کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
تصویر: AP
جلا وطنی اور پھر وطن واپسی
جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیک کرنے اور دہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم بعد ازاں انہیں جلاوطن کر دیا گیا۔ جلاوطنی کے دور ہی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے ’میثاق جمہوریت‘ پر دستخط کیے۔ سن 2007 میں سعودی شاہی خاندان کے تعاون سے نواز شریف کی وطن واپسی ممکن ہوئی۔
تصویر: AP
تیسری مرتبہ وزیر اعظم
سن 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون ایک مرتبہ پھر عام انتخابات میں کامیاب ہوئی اور نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے۔ تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد انہیں مسلسل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پھر ’ادھوری وزارت عظمیٰ‘
نواز شریف تیسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں ناکام ہوئے۔ سن 2016 میں پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا اور آخرکار اٹھائی جولائی سن 2017 کو ملکی عدالت عظمیٰ نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔
تصویر: Reuters/F. Mahmood
10 تصاویر1 | 10
عالمی انڈیکس کے مطابق دنیا بھر کے صرف انیس ممالک ایسے ہیں جہاں مکمل جمہوریت ہے اور ان ممالک کی آبادی دنیا کی مجموعی آبادی کا محض ساڑھے چار فیصد بنتی ہے۔ جب کہ دنیا کی قریب پینتالیس فیصد آبادی ایسے 57 ممالک آباد ہے جہاں کے حکومتی نظام کو ناقص ہونے کے باوجود تقریبا جمہوریت کے قریب کہا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ 39 ممالک ایسے جہاں انتخابی عمل شفاف نہیں جب کہ سول سوسائٹی اور قانون کی عملداری بھی کافی کمزور ہے۔ ہیں ان ممالک کو ’نیم جمہوریت‘ میں شمار کیا گیا ہے۔
دنیا کی ایک تہائی آبادی کو مطلق العنان حکومتوں کا سامنا ہے اور انڈیکس کے مطابق ایسے ممالک کی تعداد باون بنتی ہے جہاں جمہوریت کا وجود نہیں۔ ایسے ممالک کی فہرست میں چین بھی شامل ہے۔
انڈیکس میں ناروے سر فہرست ہے جب کہ امریکا کو اس برس بھی مکمل جمہوریت والے ممالک کی فہرست کی بجائے تقریبا جمہوری ملک قرار دیا گیا ہے۔ امریکا میں صدر ٹرمپ کے منتخب ہونے کے بعد ملکی اداروں کے علاوہ میڈیا کی آزادی بھی متاثر ہوئی ہے۔ عالمی درجہ بندی میں امریکا 21 ویں، جب کہ برطانیہ 14 ویں نمبر پر رہا۔ جرمنی 8.61 پوائنٹس کے ساتھ تیرہویں نمبر پر ہے۔
’جمہوریت سے مایوسی‘
دی اکنانومسٹ کی اس رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ عالمی سطح پر میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی کی بگڑتی ہوئی صورت حال حالیہ برسوں کے دوران دنیا بھر میں جمہوریت کی بگڑتی ہوئی صورت حال کی عکاس ہے۔ رپورٹ کے مطابق جمہوری نظام میں تنزلی کی عکاسی ایسے ممالک میں بھی دیکھی گئی ہے جہاں جمہوریت کی جڑیں صدیوں پرانی ہیں۔ جمہوریت کی بگڑتی ہوئی صورت حال کی وجوہات سے متعلق رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ عوام کی انتخابی عمل میں عدم شرکت کا بڑھتا رجحان ان کے جمہوری نظام سے مایوس ہونے کی نشاندہی کرتا ہے۔
امریکی صدر کے دور صدارت کا پہلا سال، چند یادگار لمحات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت کا ایک برس مکمل ہو گیا ہے۔ پہلی بار صدرات کا منصب سنبھالنے کے بعد ان کے کئی ایسے متنازعہ بیانات اور فیصلے سامنے آئے جو بلا شبہ یادگار قرار دیے جا سکتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/AP Photo/E. Vucci
مسلم ممالک کے خلاف امتیازی سلوک اور عدالتی کارروائیاں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارت کا منصب سنبھالے ابھی ایک ہفتہ ہی ہوا تھا کہ اچانک سات مسلم ممالک کے شہریوں کا 90 روز کے لیے جبکہ تمام ممالک سے مہاجرت کرنے والوں پر 120 دن کے لیے امریکا آمد پر پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا، جسے بعد میں ملکی عدالت نے کالعدم قرار دے دیا
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Jones
وفاقی تحقيقاتی ادارے کے سربراہ کی اچانک معطلی
نو مئی کو اچانک امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کو ان کے عہدے سے برخاست کر دیا گیا۔ جیمز کومی اس بات کی تحقیقات کر رہے تھے کہ آیا ٹرمپ کی الیکشن مہم میں ہیلری کلنٹن کو شکست دینے کے لیے روس کی مدد لی گئی تھی یا نہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/C. Somodevilla
ماحولیاتی تحفظ کے عالمی معاہدے سے اخراج کا فیصلہ
یکم جون 2017 کو امریکی صدر نے اعلان کیا کہ امریکا ماحولیاتی تحفظ کے عالمی معاہدے یعنی پیرس معاہدےسے باہر نکلنا چاہتا ہے۔ تاہم اس ماہ ان کا کہنا ہے کہ امریکا چند من مانی شرائط پوری کيے جانے کی صورت میں واپس اس معاہدے میں شامل ہو سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Meissner
شمالی کوریا کو تباہ کرنے کی دھمکی
گزشتہ برس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شمالی کوریا کو تباہ کرنے کی امریکی دھمکی کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات دوبارہ شدید کشیدہ ہوگئے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/E. Contini
ٹیکس اصلاحات کا نفاذ
امریکی تاریخ میں ٹیکس کی سب سے بڑی کٹوتی کا اصلاحاتی بل بھی صدر ٹڑمپ کے دور صدارت میں نافذ کيا گيا۔ یہ ٹیکس کے نظام میں 1986ء کے بعد کی جانے والی یہ سب سے بڑی اصلاحات تھیں۔
چھ دسمبر کو امریکی صدر نے یروشلم کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد مسلم ممالک کا شدید ردعمل سامنے آیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N.Shiyoukhi
6 تصاویر1 | 6
پاکستان میں جمہوریت کی صورت حال
اس عالمی انڈیکس میں پاکستان 4.26 کے مجموعی اسکور پر 110 ویں نمبر پر ہے اور اس جنوبی ایشیائی ملک کو ’ہائیبرڈ رجیم‘ یا 'نیم جمہوریت‘ کے درجے میں شمار کیا گیا ہے۔ اس کے مقابلے میں پاکستان کا ہمسایہ ملک بھارت 42 ویں نمبر پر ہے لیکن بھارت میں بھی گزشتہ برس کے مقابلے میں جمہوریت کمزور ہوئی ہے۔ پچھلے سال بھارت 32 ویں نمبر پر تھا۔
پاکستان کے انتخابی عمل اور تکثیریت کو دس میں سے ساڑھے چھ پوائنٹ دیے گئے لیکن سیاسی نظام میں عوامی شرکت کے حوالے سے پاکستان کی کارکردگی مایوس کن حد تک کم ہے۔ اس درجے میں پاکستان کو دس میں سے 2.2 پوائنٹ دیے گئے۔ اسی طرح سیاسی کلچر میں پاکستان کا اسکور دس میں سے صرف ڈھائی رہا۔ شہری آزادی میں قریب پونے پانچ جب کہ حکومتی کارکردگی میں 5.36 پوائنٹ دیے گئے۔
پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی اور میڈیا کی آزادی بھی شدید خطرات سے دوچار دکھائی دی۔ اس برس اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے پاکستان کا اسکور 4.26 رہا جو کہ گزشتہ برس سے بھی کم ہے۔ آزاد میڈیا کے حوالے سے بھی پاکستان کی کارکردگی اچھی نہیں رہی اور یہ ملک پانچ پوائنٹس کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں 109 ویں نمبر پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں میڈیا کی آزادی کو قومی سلامتی کے نام پر ملکی اداروں اور شدت پسندوں کی جانب سے خطرات کا سامنا رہا۔