1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی وزیراعظم کا دورہء کابل

شکور رحیم، اسلام آباد11 مئی 2015

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کا مجوزہ دورہ کابل دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور خطے میں پائیدار امن و استحکام اور خوشحالی کے قیام میں مدد دے گا۔

تصویر: AFP/Getty Images/F. Naeem

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اور بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف افغان صدر اشرف غنی کی دعوت پر بروز منگل کابل پہنچ رہے ہیں۔

پیر کو جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان کے مطابق اسی سلسلے میں وزیراعظم نواز شریف کی زیرِ صدارت اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزیر خزانہ اسحق ڈار، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری، چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات اور دیگر سینیئر حکومتی عہدیدار شریک ہوئے۔ بیان کے مطابق اس اجلاس میں افغانستان کے ساتھ تعلقات کی تمام جہتوں پر بات چیت کی گئی۔ اجلا س میں دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔

بعد ازاں دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف ایک وفد کے ہمراہ منگل کو کابل جائیں گے۔ وزیراعظم کے ہمراہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وزیراعظم کےقومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیرسرتاج عزیز، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری اور دیگر اعلیٰ افسران بھی افغانستان جائیں گے۔

اپنے دورے کے دوران پاکستانی وزیر اعظم افغان صدر اشرف غنی سےتنہائی میں بھی ملاقات کریں گے اور پھر افغان صدر کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے میں بھی شرکت کریں گے۔

پاکستانی فوجی سربراہ بھی غنی کے ساتھ متعدد مرتبہ مل چکے ہیںتصویر: ARG

وزیراعظم کی دیگر مصروفیات میں افغان چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سے ملاقات اور افغانستان کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات میں شرکت بھی شامل ہیں۔

ترجمان کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کا یہ کابل کا دوسرا جب کہ افغانستان میں قومی حکومت کی تشکیل کے بعد پہلا دورہ ہے۔ اس سے قبل پاکستانی وزیر اعظم نے تیس نومبر دوہزار تیرہ کو افغانستان کا دورہ کیا تھا۔

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم ایک ایسے موقع پر کابل کا دورہ کر رہے ہیں جب دونوں ممالک کے درمیان بے مثال گرمجوشی اور باہمی اعتماد قائم ہے جبکہ دونوں ممالک پرامن ومستحکم خطے کی تعمیر کے لئے مشترکہ وژن رکھتے ہیں۔

قاضی خلیل اللہ کے مطابق افغانستان کے ساتھ قریبی تعلقات کا قیام پاکستان کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیح ہے اور وزیراعظم نواز شریف کے 'پرامن پڑوس' کی دانش کا حصہ بھی ہے۔

افغان امور کے تجزیہ کار طاہر خان کا کہنا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم کا یہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان مستقبل کے تعلقات کی سمت متعین ہوگی بلکہ یہ خطے کے لئے بھی مضمرات سے بھر پور ہے۔ انہوں نے کہا، ’’افغانستان نے طالبان کے ساتھ بات چیت کے لئے پاکستان سے تعاون مانگا تھا کیونکہ افغان حکومت کو یقین ہے کہ پاکستان طالبان پر اثرورسوخ رکھتا ہےاور پاکستان نے بھی اپنا ہر ممکن اثرورسوخ استعمال کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی لیکن اب قطر میں طالبان کے ساتھ افغان حکام کی بات چیت نتیجہ خیز نہیں رہی اور طالبان نے موسم بہار میں افغانستان کے اندر حملے بھی تیز کر دیےہیں تو افغان حکومت پاکستانی قیادت سے ضرور ان یقین دہانیوں کو بارے پوچھے گی۔‘‘

انہوں نےکہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی گرم جوشی سے متعلق سرکاری بیانات اپنی جگہ بہرحال اندر کہیں اب بھی دنوں ملکوں کے درمیان اعتماد کی کمی موجود ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں