1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر سعودی عرب میں

6 اپریل 2024

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف ہفتہ چھ اپریل سے خلیجی ریاست سعودی عرب کا ایک دو روزہ دورہ شروع کر رہے ہیں۔ اس دورے کے دوران وہ دارالحکومت ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی ملیں گے۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریفتصویر: Anjum Naveed/AP/picture alliance

اسلام آباد میں پاکستانی وزارت خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس سال فروری میں ہونے والے قومی انتخابات کے بعد بننے والی نئی مخلوط حکومت کے سربراہ کے طور پر شہباز شریف کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب دیرینہ اتحادی ممالک ہیں اور طویل عرصے سے مالی اور اقتصادی مسائل کا شکار پاکستان اپنے مالی ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہوئے ماضی میں کئی مرتبہ سعودی عرب سے مالیاتی تعاون کے لیے رابطے کر چکا ہے۔

عرب ممالک میں پاکستانی گداگروں اور جیب کتروں کے چرچے

یہ جنوبی ایشیائی ریاست گزشتہ برس موسم گرما میں اپنے ذمے غیر ملکی ادائیگیوں کے حوالے سے تقریباﹰ ڈیفالٹ کر جانے والی تھی مگر تب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ آخری وقت پر تین بلین ڈالر کے ایک بیل آؤٹ پیکج کے طے پا جانے کے باعث وہ ڈیفالٹ کرنے سے بچ گئی تھی۔

پاکستان کو تاہم اب بھی اپنے دوست ممالک اور کثیر الفریقی قرض دہندگان کی طرف سے بہت زیادہ مالیاتی مدد کی ضرورت ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اس دورے کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان (تصویر) سے بھی ملیں گےتصویر: Sergei Savostyanov/AFP via Getty Images

شہباز شریف کی سعودی ولی عہد سے ملاقات

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق ملکی وزیر اعظم شہباز شریف اپنے اس دورے کے دوران سعودی دارالحکومت ریاض میں ولی عہد محمد بن سلمان بن عبدالعزیز سے بھی ملیں گے، جس دوران باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

سعودی عرب نے پاکستانی اسٹیٹ بینک میں دو بلین ڈالر جمع کرا دیے

حالیہ کچھ عرصے سے پاکستان سعودی عرب سے مالی مدد کے حصول کے علاوہ یہ کوششیں بھی کرتا رہا ہے کہ سعودی حکمرانوں کو اس امر کا قائل کرے کہ وہ پاکستان میں زراعت سے لے کر کان کنی، معدنیات اور ہوا بازی تک مختلف صنعتوں اور اقتصادی شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔

متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی امداد دینے کی تصدیق کر دی، وزیر خزانہ

پاکستان مین سونے اور تانبے کی کان کنی

پاکستانی معیشت کا حجم تقریباﹰ 350 بلین ڈالر بنتا ہے۔ پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں ریکو ڈیک پراجیکٹ سونے اور تانبے کی کان کنی کا بہت بڑا منصوبہ ہے۔

ریکوڈک منصوبے کا نیا معاہدہ: بلوچستان کی ایک چھوٹے شراکت دار کی حیثیت

اسلام آباد حکومت کے مطابق سعودی عرب اس بارے میں دلچسپی ظاہر کر چکا ہے کہ وہ ریکو ڈیک منصوبے میں پاکستانی حکومت کے ملکیتی حصے کو خرید سکتا ہے۔ اگر ایسا ہو گیا تو مالیاتی بحران کے شکار پاکستان کے لیے یہ اقتصادی طور پر ایک بڑی ڈیل ہو گی۔

بلوچستان میں ریکو ڈیک پراجیکٹ کے نصف حصے کی مالک بیرک گولڈ کارپوریشن ہے۔ پاکستان میں سونے اور تانبے کی ان کانوں کو دنیا بھر میں ایسے قیمتی معدنی ذخائر والا سب سے بڑا غیر ترقی یافتہ علاقہ سمجھا جاتا ہے۔

م م / ش ر (روئٹرز)

بلوچستان میں کوئلے کی کانیں اور جان پر کھیلتے کان کن

03:02

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں