پاکستانی وزیر اعظم کا دورہ گوجرہ،متنا زعہ مذہبی قوانین کے جائزے کا اعلان
6 اگست 2009جمعرات کے روز پنجاب کے شہر گوجرہ کے ایک روزہ دورے کے موقع پر متاثرہ مسیحیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اقلیتی اور مذہبی امور کے وفاقی وزراء اور آئینی ماہرین مل کر اس مسئلے کا حل تلاش کریں گے۔ یاد رہے پاکستان میں اقلیتوں کی طرف سے اسلامی شعا ئر کی توہین سے متعلقہ بعض قوانین میں تبدیلی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔
چند روز پہلے گوجرہ میں قرآن پاک کی مبینہ توہین کے الزام پر سات مسیحی افراد کو ہلاک اور ایک درجن سے زائد افراد کو زخمی کر دیا گیا تھا۔ اس موقع پر مسیحی برادری کے درجنوں مکانات بھی نذر آتش کر دئے گئے تھے۔ وزیراعظم نے اپنے دورے میں متاثرہ مسیحیوں کے لئے دس کروڑ روپے کی امداد کا اعلان کیا۔ انہوں نے اقلیتوں کے مذہبی مقامات کے حوالے سے شروع کئے جانے والے ترقیاتی منصوبوں کو اقتلیتی امور کی وفاقی وزرات کے سپرد کرنے کا بھی اعلان کیا۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم نے اقلیتی مذاہب سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے لئے وظائف اور تعلیمی اداروں میں ان کے داخلوں کا کوٹہ بڑھانے کا بھی اعلان کیا۔
اُدھر پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں گوجرہ کے واقعات کا جائزہ لینے کے لئے ایک غیر سرکاری تنظیم جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار پیپلز رائٹس کے زیر اہتمام ملک کی دو درجن سے زائد تنظیموں کا ایک اہم اجلاس ہو رہا ہے۔ جمعہ کے روز ہونے والے اس اجلاس میں غیر سرکاری تنظیمیں، سول سوسائٹی کی انجمنیں اور انسانی حقوق کے ادارے سانحہ گوجرہ کے حوالے سے اپنے آئندہ کے احتجاجی لائے عمل کا اعلان بھی کریں گے۔
غیر سرکاری تنظیم کے رہنما محمد تحسین نے ڈوئچے ویلے کو بتایا : ’’اس اجلاس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہم باہمی مشاورت اور تجزیوں کے ذریعے ان قوتوں کا سراغ لگانے کی کوشش کریں جو اس ملک کو مزید انتہا پسندی اور نفرت کی طرف لے کر جانا چاہتی ہیں۔ ان کے مطابق اس میٹنگ کا دوسرا ایجنڈا یہ ہے کہ ہم کوئی ایسا احتجاجی لائحہ عمل تشکیل دیں، جس کے ذریعے ہم حکومتوں کو یہ بات سمجھانے میں کامیاب ہو سکیں کہ وہ لوگ جو صدیوں سے تنگ دستی کی زندگی گزار رہے ہیں اور اس ملک کے بعض متنازعہ قوانین کی وجہ سے وہ دوسرے درجے کے شہر ی بن چکے ہیں اوران کی حالت سدھارنے کے لئے بھی کچھ کیا جانا چاہیے۔‘‘
رپورٹ : تنویر شہزاد، لاہور
ادارت : عاطف توقیر