پاکستانی وزیر اعظم کو مزید مہلت مل گئی
27 اگست 2012راجہ پرویز اشرف آج عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ سوئس حکام کو صدر زرداری کے خلاف مقدمات کا سلسلہ بحال کرنے سے متعلق خط لکھنے کے معاملے میں اُنہیں کچھ مزید وقت دیا جائے۔ عدالت کے پانچ رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس آصف کھوسہ نے راجہ اشرف سے کہا کہ ضروری نہیں ہے کہ وہ خود ہی سوئس حکام کو خط لکھیں بلکہ وہ خط لکھنے کے لیے کسی اور شخص کو بھی نامزد کر سکتے ہیں۔ جواب میں پاکستانی وزیر اعظم نے کہا:’’مَیں اس معاملے کو ایک ایسے انداز میں حل کرنے کی مخلصانہ کوشش کروں گا، جس سے سپریم کورٹ کا وقار اور احترام برقرار رہے۔‘‘
صدر زرداری کے خلاف ان مقدمات کا تعلق 90ء کے عشرے سے ہے، جب اُن کی مقتول اہلیہ بے نظیر بھٹو ملک کی وزیر اعظم تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس سیاستدان جوڑے نے رشوت کے طور پر وصول کی گئی کئی ملین ڈالر کی رقوم سوئٹزرلینڈ کے بینکوں میں جمع کروائی تھیں۔
راجہ پرویز اشرف نے آج عدالت سے استدعا کی کہ اِس تنازعے کا کوئی مناسب حل نکالنے کے لیے اُنہیں چار سے چھ ہفتے تک کا وقت دیا جائے، جس پر سپریم کورٹ نے انہیں مزید تین ہفتے تک کی مہلت دے دی۔ اس طرح سر دست وہ مزید کم از کم تین ہفتوں کے لیے اپنے پیشرو یوسف رضا گیلانی کی طرح توہین عدالت کے مرتکب ہونے اور نا اہل قرار دیے جانے سے بچ گئے ہیں۔
اس سے پہلے عدالتِ عالیہ نے وزیر اعظم کو آج 27 اگست کو عدالت میں پیش ہونے اور یہ وضاحت کرنے کا حکم دیا تھا کہ وہ سوئس حکام کو خط لکھنے میں کیوں ناکام رہے ہیں۔
راجہ پرویز اشرف یوسف رضا گیلانی کے بعد وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہوئے تھے، جنہیں سوئس حکام کو خط لکھنے میں ناکامی پر جون میں اس عہدے کے لیے نا اہل قرار دے دیا گیا تھا۔
(aa/ia(dpa,reuters