پاکستانی وزیر خارجہ پر سامیت مخالف بیان دینے کا الزام
21 مئی 2021
پاکستانی وزیر خارجہ کو نیوز چینل سی این این کی صحافی کی جانب سے سامیت مخالف بیان دینے کا الزام عائد کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی کو سی این این کے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کی دعوت دی گئی تھی۔
اشتہار
اس گفتگو میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اسرائیل میڈیا پر کافی اثر و رسوخ رکھتا ہے اور بین الاقوامی میڈیا میں اسرائیل کی 'ڈیپ پاکٹس' ہیں۔ اس بیان پر پروگرام کی میزبان کا کہنا تھا کہ آپ سامیت مخالف بات کر رہے ہیں۔ میزبان اور شاہ محود قریشی کے درمیان تکرار شروع ہو گئی۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عام تاثر یہی ہے کہ اسرائیل میڈیا پر اثرو رسوخ رکھتا ہے اور ان کے ایجنڈے پر اثر انداز ہوتا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ میڈیا کو چاہیے کہ وہ اس تنازعہ کی غیر متعصبانہ کوریج کرے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے غزہ کے شہری دنیا کو اصل صورتحال بتا رہے ہیں۔ پروگرام کی میزبان نے بار بار شاہ محمود قریشی کو یاد دہانی کرائی کہ وہ سامیت مخالف بات کر رہے ہیں۔ جس پر پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی عام شہری کی ہلاکت کی مزمت کرتے ہیں، وہ میزائل فائر کرنے اور فضائی بمباری دونوں کی مذمت کرتے ہیں۔
انٹرویو نے ایک دلچسپ رخاس وقت لیا جب پروگرام کی میزبان نے شاہ محمود قریشی سے ایغور مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق سوال کیا۔ میزبان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پاکستان چین کو اپنے تحفظات بتاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس انٹرویو پر کافی بحث کی جارہی ہے۔ بہت سے پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ کا بیان سامیت مخالف نہیں ہے۔ پہلے بھی بہت سی اہم شخصیات اسرائیلی پر میڈیا پر اثر انداز ہونے کا الزام عائد کر چکی ہیں۔
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اسرائیل اور فلسطین حالیہ تاریخ کے بدترین تنازعہ میں گھرے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی پر فضائی بمباری اور حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل میں راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک نظر اس تنازعہ پر
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
اسرائیل پر راکٹ داغے گئے
دس مئی کو حماس کی جانب سے مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل پر راکٹ داغے گئے۔ اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں غزہ پر بھاری بمباری کی گئی۔ تشدد کا یہ سلسلہ مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فروسزکے درمیان تصادم کے بعد شروع ہوا۔
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
تل ابیب میں راکٹ داغے گئے
گیارہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مرکز میں بمباری کی گئی جوابی کارروائی کرتے ہوئے حماس کی جانب سے تل ابیب میں راکٹ داغے گئے۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
فرقہ وارانہ تشدد
اگلے روز اسرائیل میں فلسطینی اور یہودی آبادیوں میں تناؤ اور کشیدگی کی رپورٹیں آنا شروع ہوئی۔ اور فرقہ وارانہ تشدد کے باعث ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوگیا۔ پولیس کی جانب سے تل ابیب کے ایک قریبی علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ پولیس نے چار سو سے زائد عرب اور یہودی افراد کو حراست میں لے لیا۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
ہنگامی اجلاس
بارہ مئی کو روس کی جانب سے یورپی یونین، امریکا اور اقوم متحدہ کے اراکین کے ساتھ اس بگڑتی صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا۔
تصویر: Ahmad gharabli/AFP
جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات
تیرہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سرحد کے پاس جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات کر دیے گئے۔ اگلے روز اسرائیل کے زیر انتظام مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپوں میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔
تصویر: Mussa Qawasma/REUTERS
مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری
پندرہ مئی کو غزہ میں قائم مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک ہی خاندان کے دس افراد ہلاک ہو گئے۔ کچھ ہی گھنٹوں پر اسرائیلی نے بمباری کرتے ہوہے ایک ایسی عمارت کو مسمار کر دیا گیا جس میں صحافتی ادارے الجزیرہ اور اے پی کے دفاتر تھے۔ اس عمارت میں کئی خاندان بھی رہائش پذیر تھے۔ بمباری سے ایک گھنٹہ قبل اسرائیل نے عمارت میں موجود افراد کو خبردار کر دیا تھا۔
تصویر: Mohammed Salem/REUTERS
حماس کے رہنماؤں کے گھروں پر بمباری
اگلے روز اسرائیل کی جانب سے حماس کے مختلف رہنماؤں کے گھروں پر بمباری کی گئی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں بیالیس فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے سکریڑی جنرل کی جانب سے اس تنازعہ کو فوری طور پر ختم کیے جانے کی اپیل کی گئی۔
تصویر: Mahmud Hams/AFP
'اسلامک اسٹیٹ' کا ایک کمانڈر ہلاک
سترہ مئی کو دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ' کی جانب سے کہا گیا کہ اسرائیلی بمباری میں ان کا ایک کمانڈر ہلاک ہو گیا ہے۔ دوسری جانب اقرام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں امریکا کی جانب سے تیسری مرتبہ اسرائیلی فلسطینی تنازعہ پر اس مشترکہ بیان کو روک دیا گیا جس میں تشدد کے خاتمے اور شہریوں کو تحفظ پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تصویر: Said Khatib/AFP
دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اس حالیہ تنازعہ میں اب تک دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے قریب ساٹھ بچے ہیں۔ تیرہ سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
تصویر: Ahmad Gharabli/AFP/Getty Images
تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے ہیں جن کے باعث ایک بچے سمیت دس اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
ب ج، ا ا (اے ایف پی)