عالمی مالیاتی فنڈ کا ایک وفد پاکستانی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے جنیوا میں نو جنوری سے شروع ہونے والی کانفرنس کے حاشیے میں ملاقات کرے گا۔ یہ بات آئی ایم ایف کے ایک ترجمان کی طرف سے بتائی گئی ہے۔
اشتہار
پاکستان معاشی طور پر ان دنوں مشکلات کا شکار ہے۔ جوہری طاقت کا حامل یہ ملک آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کی بحالی کے لیے تگ و دو کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان طے شدہ بیل آؤٹ پیکج کے تحت پاکستان کو گزشتہ برس نومبر میں 1.1 بلین ڈالر کی قسط فراہم کی جانا تھی تاہم اس رقم کی فراہمی توثیق ابھی تک نہیں ہو سکی جس کے باعث پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اس حد تک نیچے آ چکے ہیں کہ وہ ایک مہینے کی برآمدات کے لیے بھی بمشکل کافی ہیں۔
آئی ایم ایف کے ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ''آئی ایم ایف کے وفد کی وزیر خزانہ ڈارکے ساتھ جنیوا کانفرنس کے حاشیے میں ملاقات متوقع ہے جس میں ابھی تک حل طلب معاملات اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بات چیت ہو گی۔‘‘
پاکستانی کی شریک میزبانی میں جنیوا کانفرنس
جنیوا میں نو جنوری کو ہونے والی کانفرنس کی میزبانی مشترکہ طور پر پاکستانی وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش کر رہے ہیں۔ اس کانفرنس کے دوران عالمی برادری کی طرف سے پاکستان میں موسم گرما میں آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔
یہ سیلاب 1700 سے زائد افرد کی ہلاکت کا سبب بنے جبکہ ملکی انفراسٹرکچر کو کئی بلین ڈالرز کا نقصان پہنچا۔
کس ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کتنے ہیں؟
آئی ایم ایف اور سی آئی اے ورلڈ فیکٹ بُک کے جمع کردہ اعداد و شمار میں دنیا کے مختلف ممالک کے مرکزی مالیاتی اداروں کے پاس موجود مجموعی غیر ملکی زر مبادلہ اور سونے کے ذخائر کا تخمینہ امریکی ڈالرز میں لگایا گیا ہے۔
تصویر: FARS
1۔ چین
اس درجہ بندی میں پہلے نمبر پر چین ہے۔ دی ورلڈ فیکٹ بُک کے مطابق گزشتہ برس کے اختتام تک چین کے پاس غیر ملکی زرمبادلہ اور سونے کے زخائر کی مالیت تین ہزار دو سو بلین (بتیس لاکھ ملین) امریکی ڈالر سے زائد تھی۔
تصویر: Imago/PPE
2۔ جاپان
جاپان اس فہرست میں بارہ سو چونسٹھ بلین ( یا بارہ لاکھ ملین) ڈالر مالیت کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، جو کہ چین کی نسبت بیس لاکھ ملین ڈالر کم ہے۔
تصویر: Imago/blickwinkel
3۔ سوئٹزرلینڈ
811 بلین ڈالر مالیت کے برابر غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے ساتھ سوئٹزرلینڈ تیسرے نمبر پر ہے۔
اس عالمی درجہ بندی میں سعودی عرب چوتھے نمبر پر ہے۔ گزشتہ برس کے اختتام تک سعودی عرب کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور سونے کی مجموعی مالیت 496 بلین ڈالر کے برابر تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Brakemeier
5۔ تائیوان
تائیوان 456 بلین ڈالر کے برابر کی مالیت کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R.B. Tongo
6۔ روس
روس چھٹے نمبر پر ہے، ورلڈ فیکٹ بُک کے مطابق گزشتہ برس کے اختتام تک روسی غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی مالیت 432 بلین ڈالر تھی۔
تصویر: picture-alliance/ITAR-TASS
7۔ ہانگ کانگ
431 بلین ڈالر کی مالیت کے ذخائر کے ساتھ ہانگ کانگ ساتویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/L. Chung Ren
8۔ بھارت
بھارت بھی اس عالمی درجہ بندی میں پہلے دس ممالک میں شامل ہے۔ سونے سمیت بھارتی غیر ملکی زرمبادلہ کی مالیت گزشتہ برس کے آخر تک 409 بلین ڈالر کے مساوی تھی۔
تصویر: Fotolia/Mivr
9۔ جنوبی کوریا
جنوبی کوریا 389 بلین ڈالر کے برابر سونے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ساتھ نویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Choi Jae-ku
10۔ برازیل
374 بلین ڈالر کی مالیت کے غیر ملکی زرمبادلہ اور سونے کے ساتھ برازیل ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے۔
تصویر: Imago/Imagebroker
13۔ جرمنی
جرمنی اس اعتبار سے عالمی سطح پر تیرہویں نمبر پر ہے۔ جرمنی کے غیر ملکی زرمبادلہ اور سونے کی مالیت 200 بلین ڈالر کے برابر بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBroker/S. Klein
20۔ امریکا
امریکا اس فہرست میں 123 بلین ڈالر مالیت کے ذخائر کے ساتھ بیسویں نمبر پر ہے۔ امریکا کے بعد ایران کا نمبر آتا ہے جس کے غیر ملکی زرمبادلہ اور سونے کی مالیت 120 بلین ڈالر کے مساوی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
62۔ پاکستان
پاکستان اس درجہ بندی میں باسٹھویں نمبر پر ہے۔ گزشتہ برس کے اختتام پر پاکستان کے پاس موجود غیر ملکی زرمبادلہ اور سونے کے ذخائر کی مجموعی مالیت 18.4 بلین ڈالر کے برابر تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam
13 تصاویر1 | 13
جنیوا کانفرنس کے دوران پاکستان میں تعمیر نو کے لیے مالی مدد کے طریقہ کار پر غور کیا جائے گا جو ممکنہ طور پر آئی ایم ایف کی طرف سے 1.1 بلین ڈالر قرض کی قسط جاری کرنے کی راہ بھی ہموار کرنے کا سبب بنے گا اور دیگر بین الاقوامی فنڈنگ کے امکانات کا راستہ بھی کھول سکے گا۔
اسحاق ڈار کی آئی ایم ایف پر تنقید
پاکستانی وزیر خزانہ اسحاق ڈار قبل ازیں آئی ایم ایف پر تنقید بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے عوامی سطح پر کہا تھا کہ قرض فراہم کرنے والا یہ عالمی ادارہ پاکستان کے ساتھ معاملات میں 'ابنارمل‘ رویے کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
پاکستان 2019ء میں آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پروگرام کا حصہ بنا تھا جس میں اسے مجموعی طور پر سات بلین ڈالر بطور قرض فراہم کیے جانا ہیں۔ تاہم اس کے بعد سے قرض فراہم کرنے والا یہ بین الاقوامی ادارہ کئی مرتبہ پاکستان کو قسط کی ادائیگی مؤخر کر چکا ہے۔
آئی ایم ایف کے ترجمان نے روئٹرز کو یہ بھی بتایا کہ ادارے کی سربراہ کرسٹالینا جیورجیوا نے جنیوا کانفرنس کے حوالے سے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف پر ایک 'مثبت‘ ٹیلی فونک بات چیت بھی کی ہے اور انہوں نے تعمیر نو کی پاکستانی کوششوں کی حمایت کی ہے۔