1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی پروفیسر کی معافی، تعلیمی نظام کہاں جا رہا ہے؟

26 اکتوبر 2023

بظاہر مسئلہ خواتین کے حقوق پر تقریر کرنا تھا لیکن بنوں کے پروفیسر علی شیر کو چارلس ڈارون کے نظریہ ارتقاء سمیت اسلام سے متصادم تمام تر سائنسی حقائق و نظریات کی نفی کرنا پڑی۔

Screenshot X Professor Sher Ali Inquisition
تصویر: X/Niazbeen

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ایک مقامی کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر شیر علی کی حلفیہ معافی پر کئی حلقوں کی طرف سے تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔ بنوں کے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے زوالوجی ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ شیر علی اسٹوڈنٹس کو چارلس ڈارون کا نظریہ ارتقاء بھی پڑھاتے ہیں۔

تاہم حال ہی میں شیر علی کو حلفیہ طور پر کہنا پڑا کہ ڈارون کا یہ نظریہ اسلام سے متصادم ہے، اس لیے وہ اس سے متفق نہیں۔ ساتھ ہی انہیں یہ بھی کہنا پڑا کہ تمام تر ایسے نظریات باطل ہیں، جو اسلام سے میل نہیں کھاتے۔

قبل ازیں  شیر علی  نے اسلام اور پاکستانی آئین میں خواتین کے حقوق پر منعقدہ ایک سیمنار میں بطور اسپیکر شرکت کی تھی، جس میں انہوں نے اس موضوع پر اپنے لبرل خیالات کا اظہار کرتے ہوئے خواتین کے حقوق کو یقینی بنانے پر اصرار کیا تھا۔

نظریہ ارتقا کے بارے میں پائے جانے والے چند عام مغالطے

ڈارون کے نظریہ ارتقا پر اعتقاد، مسجد کا امام  برطرف

بنوں میں ہوئے اس سیمنار کے بعد مقامی مذہبی رہنماؤں نے  شیر علی کے نظریات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور دعویٰ کیا کہ اس طرح کی باتوں سے بالخصوص مردوں کے خیالات خراب ہوتے ہیں۔

کيا واقعی انسان قديم وقت ميں بندر تھا؟

02:12

This browser does not support the video element.

مذہبی رہنماؤں کی ایک منظم مہم کے تحت بنوں میں ایک کشیدگی بھی دیکھی گئی اور پروفیسر شیر علی کو ہراساں بھی کیا گیا۔ اس دباؤ کے تحت آخر کار زوالوجی کے استاد نے کہہ ہی دیا کہ وہ اس لیے پڑھاتے ہیں کیونکہ انہیں اس کی تنخواہ ملتی ہے۔

شیر علی نے سوشل میڈیا پر ویڈیو جاری کی، جس میں انہوں نے حلفیہ معافی مانگتے ہوئے ڈراون کے نظریہ ارتقاء کو باطل قرار دے دیا۔ انہوں نے خواتین کی نشست و برخاست کے حوالے سے بھی اسلامی شریعت پر عمل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ خواتین کو سر تا پیر پردہ کر کے گھر سے نکلنا چاہیے کیونکہ یہ اسلامی تعلیمات میں شامل ہے۔

'نصاب میں انتہا پسندی کی گنجائش نہیں‘

ممتاز پشتون دانشور اور پروفیسر فرحت تاج کے مطابق پاکستان کے مذہبی حلقوں میں ماضی میں ڈارون کی تھیوری کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جبکہ نصاب کا حصہ ہونے کے باوجود ایک متنازعہ معاملہ ہے۔

’ڈارون کی تھیوری غلط ہے‘، بھارتی نائب وزیر تعلیم

مشہورحیاتیات دان چارلس ڈارون کی200ویں سالگرہ

پشاور یونیورسٹی کے پروفیسر فیض اللہ جان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں متعدد سائنسی نظریات کے ساتھ ساتھ ڈارون کی تھیوری کو بھی معروضی طریقے سے نہیں پڑھایا جا سکتا۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ یہ انتہا پسندی پاکستان کو سائنسی ترقی سے دور کرتے ہوئے تنزلی کی طرف دھکیل سکتی ہے۔

پاکستان کے ممتاز دانشور اور اسلام آباد کی قائد اعظم یونیورسٹی کے سابق پروفیسر عبدالحمید نیئر کے بقول اس تعلیمی نظام میں اس طرح کی رکاوٹوں سے پاکستان ترقی کی راہ سے اتر سکتا ہے۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں پروفیسر عبدالحمید نیئر نے مزید کہا کہ پاکستان میں یہ سلسلہ اسّی کی دہائی میں شروع ہوا تھا، جب سائنسی مضامین پڑھاتے ہوئے بچوں کو یہ درس دینا شروع کیا گیا تھا کہ ہائیڈروجن اور آکسیجن کو ملانے سے خود کار طریقے سے پانی پیدا نہیں ہوتا بلکہ  یہ سب کچھ دراصل اللہ کی رضا مندی سے ہی ہوتا ہے۔

پروفیسر عبدالحمید نیر کا مزید کہنا ہے کہ نصاب کا سائنسی بنیادوں پر استوار کرنے سے ہی پاکستان ترقی کر سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ موجودہ صورتحال میں تبدیلی کی خاطر حکومت کو ہنگامی کوششیں کرنا ہو گی۔

ایس خان (ع ب، ک م)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں