پاکستانی ڈرائیور کو سری لنکا میں اعزاز
6 اپریل 2009مہر محمد خلیل اس بس کے ڈرئیور تھے جو بس کھلاریوں کو ہوٹل سے قذافی سٹیڈیم لے کر جا رہی تھی۔ جب دہشت گردوں نے گرنیڈوں اور آتشیں اسلحے سے کھلاڑیوں کے کارواں پر حملہ کیا تومحمد خلیل گولیوں کی اس بارش میں بہادری اور جواں مردی کے ساتھ تیز رفتاری سے بس کو حملہ آووروں سے دور سٹیڈیم کے اندر لے گئے۔ اس طرح بروقت اور صحیح فیصلے نے کئی لوگوں کی جان بچا لی۔
سری لنکا کی ٹیم کے نئے کپتان کمارسنگاکارا نے تقریب میں کہا: ’’ہمارے دلوں میں آپ کے لئے ہمیشہ خاص جگہ رہے گی۔‘‘
اس حملے میں چھ پولیس اہلکار ہلاک جب کہ سری لنکا کی ٹیم کے چھ کھلاڑی زخمی ہو گئے تھے۔ زخمی ہونے والے کھلاڑیوں میں سنگاکارا بھی شامل تھے۔ تاہم اس حملے میں سمارا ویرا کے علاوہ کوئی بھی کھلاڑی شدید زخمی نہیں تھا ۔ سمارا ویرا کی ایک ٹانگ پر گولی لگی تھی۔ تاہم وہ بھی اب مکمل صحت یاب ہو چکے ہیں۔
اس تقریب میں پاکستانی ڈرائیور اور ان کی فیملی کو کرکٹ بورڈ اور دیگر کمپنیوں کی سپانسر شپ پر سری لنکا میں چھٹیاں گزارنے اور اس کے علاوہ اکیس ہزار آٹھ سو ڈالر کا نقد انعام بھی دیا گیا۔
سری لنکا کے کپتان نے اس موقع پر کہا:’’ ہم یہاں آپ کا شکریہ ادا کرنے جمع ہوئے ہیں۔ آپ نے اپنی ذات سے بالا تر ہو کر تیزی سے سوچا جس کی وجہ سے ہم اگلا دن دیکھ پائے۔‘‘
حملے کے وقت سری لنکا کی ٹیم کی قیادت مہیلا جے وردھنے کر رہے تھے۔ تقریب میں جے وردھنے کا کہنا تھا :’’ خلیل تم ہمارے ہیرو ہو۔ ہم تمہیں ہمیشہ پورے احترام سے یاد رکھیں گے۔‘‘
اس موقع پر محمد خلیل نے تقریب سے میں کہا : ’’یہ سب میں نے پاکستان کے لئے کیا، سری لنکا کے لئے کیا، جس کے کھلاڑی ہمارے مہمان تھے۔ خدا کی قسم ! میں اس موقع پر ذرا بھی نہیں ڈرا اور میں نے ایک لمحے کو بھی یہ نہیں سوچا کہ مجھے اپنی جان بچانے کے لئے گاڑی سے کود جانا چاہئے۔‘‘
پاکستانی ڈرائیور نے اس موقع پر سری لنکا کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا جس نے بھارت کے انکار کے بعد پاکستان کا دورہ کیا۔
تین مارچ کی صبح جب سری لنکا کی ٹیم دوسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن کے کھیل کے لئے اپنے ہوٹل سے سٹیڈیم کی طرف جا رہی تھی تو لبرٹی چوک پر بارہ مسلح دہشت گردوں نے چاروں طرف سے اس کارواں کو اندھا دھند گولیوں کا نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں سری لنکا کی ٹیم کے کھلاڑیوں کی بس کا اگلا شیشہ اور سائیڈ کے کئی شیشے ٹوٹ گئے تھے۔ اس موقع پر ڈرائیور محمد خلیل تیز رفتاری سے بس دوڑاتے ہوئے بس کو سٹیڈم کی طرف لے گئے اور سری لنکا کے ٹیم کے کھلاڑیوں کی جان بچائی۔