پاکستان کے نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ کے دوران ایک بک میکر نے ایک کرکٹر سے رابطہ کیا۔ اس رابطے کی تصدیق پاکستان کرکٹ بورڈ نے کی ہے۔
اشتہار
پاکستان میں کرکٹ کے کھیل کے نگران ادارے پی سی بی نے جمعرات پندرہ اکتوبر کو اپنے ایک بیان میں بتایا کہ ٹی ٹوئنٹی کے قومی ٹورنامنٹ کے دوران میچ فکسنگ کرانے والے بک میکرز کے ایک گروہ کے ایک رکن نے ایک کرکٹر سے رابطہ کیا۔ اس مبینہ رابطے کی اطلاع پاکستانی کرکٹ بورڈ کو اس کھلاڑی نے خود دی۔ اس اطلاع کو متعلقہ حکام تک پہنچانے کو اینٹی کرپشن کے سخت قوانین کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔
وفاقی سطح پر تفتیش
پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن اور سکیورٹی کے ڈائریکٹر آصف محمود کا کہنا ہے کہ اطلاع دینے پر اس کھلاڑی کی بھر پور انداز میں حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ آصف محمود کے مطابق مروجہ ضابطوں کے تحت کسی بھی کھلاڑی سے کسی بک میکر کے رابطے کی فوری طور پر سکیورٹی حکام کو اطلاع دینا لازمی قرار دیا جا چکا ہے۔
آصف محمود کا مزید کہنا تھا کہ اس رابطے کی اطلاع ملنے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے کو باضابطہ طور پر مطلع کر دیا گیا۔ سکیورٹی ڈائریکٹر کے مطابق امید ہے کہ اس تناظر میں جلد ہی ضروری تفتیشی عمل شروع کر لیا جائے گا۔ بورڈ کے حکام نے اس رابطے کی اطلاع دینے والے کرکٹر کا نام اس کی سلامتی کو لاحق ممکنہ خطرات کے تناظر میں ظاہر نہیں کیا۔
پاکستانی کرکٹر شرجیل خانتصویر: DW/T. Saeed
پی سی بی کے انسداد بد عنوانی کے لیے ضابطے
پاکستان کرکٹ بورڈ کے نافذ کردہ اینٹی کرپشن ضوابط کے تحت کسی اہلکار یا کھلاڑی سے میچ فکسنگ کرانے یا جوئے کی پیشکش کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ سکیورٹی حکام کو دینا لازم ہے۔ ایسی کسی پیشکش کو اپنے تک محدود رکھنے کی سخت سزا متعین ہے اور اس میں جرمانہ اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہر طرح کی کرکٹ کھیلنے پر پابندی بھی شامل ہے۔
پاکستانی کرکٹرز پر ماضی میں میچ فکس کرانے یا کھیل سے متعلق جوئے میں شامل ہونے کی طویل اور افسوس ناک تاریخ موجود ہے۔ ایسے واقعات سے ملک اور ملکی کرکٹ بورڈ کے وقار کو ٹھیس پہنچی تھی۔
سزا پانے والے کھلاڑی
گزشتہ دو دہائیوں میں کئی کھلاڑیوں پر ایسے رابطوں اور میچ فکسنگ یا اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے پر بھاری جرمانے اور کھیل کی پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔ ایسی پابندیوں کا سامنا کرنے والے کھلاڑیوں میں سلیم ملک اور عطا الرحمٰن کے نام سب سے اوپر ہیں۔ ان پر پابندیاں دو عشرے قبل فوجداری تفتیشی عمل کے بعد عائد کی گئی تھیں۔
اس تفتیش کا آغاز آسٹریلوی کھلاڑیوں شین وارن، مارک وا اور ٹِم مے کی طرف سے سن 1995 میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے دورہٴ آسٹریلیا کے دوران رشوت لینے سے متعلق الزامات کے بعد کیا گیا تھا۔ اس تفتیش کی روشنی میں وسیم اکرم، وقار یونس اور انضمام الحق کو بھی جرمانے کیے گئے تھے۔
پاکستان سپر لیگ: سیزن پانچ 2020
انٹرنیشنل کھلاڑیوں سے سجی پاکستان سپر لیگ کے پانچویں سیزن کے راولپنڈی میں کھیلے جانے والے تمام میچز مکمل ہو گئے ہیں۔ اس کرکٹ ٹورنا منٹ کے میچز کراچی، لاہور، ملتان اور راولپنڈی میں کھیلے جا رہے ہیں۔
تصویر: DW/T. Saeed
مشہور فاسٹ باولر شاہین آفریدی
پاکستان کے مشہور فاسٹ باولر شاہین آفریدی بائیں ہاتھ کا انگوٹھا ٹوٹنے کے باوجود پی ایس ایل میں اپنے والد کی فرمائش پر حصہ لے رہے ہیں۔ شاہین آفریدی کے علاوہ لاہور قلندرز کے فاسٹ باولر حارث روف زخمی ہوچکے ہیں۔ کوئٹہ گیلیڈی ایٹرز کے پیسر نسیم شاہ بھی چوٹ کی وجہ سے ان دنوں ٹورنامنٹ سے باہر ہیں۔
تصویر: DW/T. Saeed
لاہور قلندر کی شاندا کارکردگی
ٹورنامنٹ کے ابتدائی تین میچ ہارنے کے بعد لاہور قلندرز نے حیران کن کارکردگی دکھائی ہے۔ لاہور نے اپنے ہوم گراونڈ قذافی اسٹیڈیم پر کراچی کنگز کو ہرانے سے پہلے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو دو بار ہرا کر پہلی بار خود کو پلے آف کی دوڑ میں شامل کیا ہے۔ لاہور قلندرز کی ٹیم ہمیشہ پی اسی ایل میں آخری نمبر رہی ہے جس کی وجہ سے فرنچائز انتظامیہ اور ٹیم کوچ عاقب جاوید کو کڑی نکتہ چینی کا سامنا تھا۔
تصویر: DW/T. Saeed
بین ڈنک: لاہور قلندر کے ہیرو
آسٹریلوی ریاست کوئنزلینڈ سے تعلق رکھنے والے بین ڈنک اب تک لاہور قلندرز کے لئے نجات دہندہ ثابت ہوئے ہیں۔ ڈنک نے کراچی کنگز کے خلاف 12 چھکوں کی مدد سے 99 رنز ناٹ آوٹ کی یادگار اننگز کھیلی یہ پاکستان سپر لیگ میں چھکوں کا نیا ریکارڈ ہے۔
تصویر: DW/T. Saeed
انگلینڈ کے مشہور کرکٹرز معین علی
پاکستان سپر لیگ میں حصہ لینے انگلینڈ کے مشہور کرکٹرز معین علی پہلی بار پاکستان آئے ہیں ۔ وہ کشمیری نژاد برطانوی کھلاڑی ہیں۔ معین علی کے علاوہ انگلینڈ کے جیسن رائے، کرس جورڈن، جنوبی افریقہ کے ڈیل اسٹین، ہاشم آملہ، آسٹریلیا کے کرس لن اور نیوزی لینڈ کے اوپنر کولن منرو جسئے بڑے نام پی ایس ایل سے وابستہ ہیں۔
تصویر: DW/T. Saeed
پی ایس ایل اور لاہور
پی ایس ایل کا پہلی بار مکمل انعقاد پاکستان میں ہو رہا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں ملتان اور راولپنڈی میں کھیلے گئے میچوں میں تماشایوں کا جوش وخروش مثالی تھا مگر لاہور میں ٹکٹ مہنگے ہونے اور پنجاب پولیس اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے درمیان پائی جانیوالی سرد مہری کے باعث شائقین کو مشکلات کا سامنا رہا البتہ اب قذافی اسٹڈیم کی رونقوں میں بھی دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔
تصویر: DW/T. Saeed
کراچی کنگز: ایک مضبوط ٹیم
کراچی کنگز کو پی ایس ایل میں ایک مضبوط ٹیم ہے لیکن کپتان عماد وسیم کے ساتھی اسپنر عمر خان کو استعمال کرنے کے فیصلوں پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ عمر خان کو ملتان میں باولنگ ہی نہ کرائی گئی اور لاہور کے خلاف انہیں لیفٹ ہینڈر بین ڈنگ کے سامنے کر دیا گیا۔ لاہور میں یہ ٹیم اپنے دونوں میچ اچھی پوزیشن میں آنے کے باوجود نہ جیت سکی۔
تصویر: DW/T. Saeed
ایلیکس ہیلز
2019ء کے بعد سے دنیا میں سب سے زیادہ 1975 رنز انگلینڈ کے ایلیکس ہیلز نے بنائے ہیں۔ ہیلز کراچی کنگز کے لئے کھیلتے ہوئے اتوار کو لاہور میں 80 رنز کی دھواں دھار اننگز کھیلی مگر وہ اپنی ٹیم کو شکست سے نہ بچا سکے۔ الیکس ہیلز کے بعد گز شتہ ایک سال میں سب سے زیادہ رنز کراچی کنگز کے ہی بابر اعظم نے بنائے ہیں جنکی تعداد 1898 ہے۔
تصویر: DW/T. Saeed
جنوبی افریقی اسپنر عمران طاہر
اس سال پی ایس ایل میں ملتان سلطانز کی غیر معمولی کامیابیوں میں جنوبی افریقی اسپنر عمران طاہر نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ عمران دس وکٹوں کے ساتھ اسپنرز میں سب سے آگے ہیں۔ وکٹ لینے کے بعد انہوں دیوانہ وار گراونڈ میں بھاگنا تماشایوں کو ہر شہر میں بھایا ہے۔
تصویر: DW/T. Saeed
تیز ترین سینچری بنانے والے رائلی روسو
ملتان سلطان کے رائلی روسو نے 43 گیندوں میں پی ایس ایل کی تاریخ کی تیز ترین سینچری کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔ رائلی روسو کی اس کارکردگی کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ انہیں جنوبی افریقہ کی اس سال عالمی کپ ٹی ٹونٹی کھیلنے والی ٹیم میں شامل کر لیا جائے گا۔
تصویر: DW/T. Saeed
پی ایس ایل میں کیچ چھوڑنا معمول بن گیا ہے
پی ایس ایل میں پہلے چار سال فیلڈنگ کا معیار بلند رہا لیکن اس بار کیچز گرانا معمول بن چکا ہے۔ اسلام آباد یونائیٹد اور پشاور زلمی کے میچ میں پشاور نے پانچ کیچ چھوڑے۔
تصویر: DW/T. Saeed
پاکستان سپر لیگ کی سب سے کامیاب ٹیم
اسلام آباد یونائیٹد پاکستان سپر لیگ کی سب سے کامیاب ٹیم سمجھی جاتی ہے لیکن دو ٹائٹل جیتنے والی یہ ٹیم سیزن میں کئی جیتے ہوئے میچ ہار کر اب مشکل میں ہے۔ یونائیٹڈ نے اس سال نئے کپتان اور کوچ شاداب خان اور مصباح الحق کے ساتھ کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس ٹیم کی بیٹنگ سمندر پار بیٹسمینوں کے گرد گھومتی ہے جو اچھا کھیل رہے ہیں مگر ڈیل اسٹین کی آمد کے باوجود باولنگ کی کمزوریاں کھل کر سامنے آرہی ہیں۔
تصویر: DW/T. Saeed
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز
دفاعی چمپئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو اس سال زیادہ خوشیاں منانے کا موقع نہیں مل سکا۔ اچھے آغاز کے بعد سرفراز احمد کی کپتانی میں اچھا ریکارڈ رکھنے والی یہ ٹیم تینوں شعبوں میں بجھی بجھی رہی ہے۔ شین واٹس کی بڑھتی ہوئی عمر، عمراکمل کی مشکوک سرگرمیوں پر اچانک معطلی اور خراب فیلڈنگ کے باعث کوئٹہ کی ٹیم آٹھ میچ کھیلنے کے بعد پوائنٹس ٹیبل پر آخری نمبر پر ہے۔
تصویر: DW/T. Saeed
12 تصاویر1 | 12
انگلش عدالتوں کی سزائیں
سن 2010 میں کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران تین پاکستانیوں کو ایسے الزامات کا سامنا رہا۔ اس کے بعد ملکی کرکٹ ٹیم کے انگلینڈ کے دورے کے دوران اسپاٹ فکسنگ کے الزامات سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر لگائے گئے تھے۔ ان الزامات کی چھان بین کے بعد ان کھلاڑیوں کو ایک انگلش عدالت نے جرمانے اور مختلف مدت کی قید کی سزائیں بھی سنائی تھیں۔
ان میں ایک وکٹ کیپر بیٹسمین ناصر جمشید بھی ہیں۔ ناصر جمشید کو رواں برس کے اوائل میں انگلینڈ میں میچ فکسنگ کے جرم میں سزا سنائی جا چکی ہے اور وہ ابھی تک جیل میں ہیں۔ ان کی رہائی اگلے چند دنوں میں سزا پوری ہونے کے بعد متوقع ہے، جس کے بعد انہیں ملک بدر کر کے پاکستان بھیج دیا جائے گا۔
پی ایس ایل میں میچ فکسنگ
ایسی سزائیں پانے والوں میں کئی دیگر کھلاڑیوں کے نام بھی شامل ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کو سن2017 میں اسپاٹ فکسنگ کی آندھی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کئی کھلاڑیوں کے نام سامنے آئے تھے لیکن انکوائری کے بعد شرجیل خان، خالد لطیف اور شاہ زیب حسن کو سزائیں سنائی گئی تھیں۔ اس باعث پی ایس ایل کے دوران انسداد کرپشن کا عملہ خاصا سرگرم ہوتا ہے۔
ع ح / م م (اے ایف پی، روئٹرز)
بلے بازوں کے چھکے چھڑا دینے والے گیند باز
کرکٹ کی دنیا میں سن 1990 کے دہائی سے لے کر اب تک سینکڑوں گیند بازوں نے بین الاقوامی کرکٹ کھیلی۔ تاہم ان میں چند ہی ایسے باؤلر تھے جو حریف بلے بازوں کے اعصاب پر سوار ہونے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
تصویر: Getty Images/C. Mason
وسیم اکرم (1984 تا 2003)
چھوٹے رن اپ کے ساتھ بائیں بازو سے تیز رفتار سوئنگ باؤلنگ کرنے والے وسیم اکرم کو خطرناک ترین باؤلرز میں سرفہرست کہنا غلط نہ ہو گا۔ دو دہائیوں پر مبنی اپنے کیریئر میں انہوں نے انتہائی ماہر بلے بازوں کے ناک میں بھی دم کیے رکھا۔ وسیم ایک روزہ میچوں میں پانچ سو وکٹیں لینے والے واحد تیز گیند باز ہیں۔ انہوں نے ایک روزہ میچوں میں بھی 414 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Tallis
وقار یونس (1989 تا 2003)
وسیم اکرم اور وقار یونس کی جوڑی بھی خطرناک ترین باؤلرز میں شمار کی جاتی تھی۔ وقار یونس وکٹوں کی دوڑ میں وسیم اکرم سے پیچھے رہے۔ ان کے تیز رفتار اِن کٹرز خاص طور پر دائیں بازوں سے بیٹنگ کرنے والے بلے بازوں کی وکٹیں اڑا دیا کرتے تھے۔ وقار یونس نے بین الاقوامی ٹیسٹ میچوں میں 373 اور ایک روز میچوں میں 416 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: AP
کرٹلی ایمبروز (1988 تا 2000)
سن نوے کی دہائی میں ویسٹ انڈیز کے کرٹلی ایمبروز اور کرٹنی واش کی جوڑی مخالف ٹیم کے بلے بازوں کو ناکوں چنے چبوانے میں شہرت رکھتی تھی۔ ایمبروز نے واش کے مقابلے میں وکٹیں تو کم حاصل کیں لیکن ان کا بلے بازوں پر دبدبہ کہیں زیادہ رہتا تھا۔ چھ فٹ سات انچ قد والے دراز قامت باؤلر کا شمار اپنے وقت کے خطرناک ترین گیند بازوں میں ہوتا تھا۔
تصویر: Imago Images/Mary Evans
شین وارن (1992 تا 2007)
آسٹریلوی لیگ اسپنر شین وارن بلے بازوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوتے تھے۔ شین وارن کو نہ صرف ہاتھ میں پکڑی گیند کو سپن کرنے میں مہارت حاصل تھی بلکہ وہ اپنے سامنے کھڑے بلے باز کے اعصاب پر سوار ہو جایا کرتے تھے۔ بلے باز کے دماغ کو پڑھ لینے کی صلاحیت انہیں مزید خطرناک بنا دیتی تھی۔ انہوں نے ٹیسٹ میچوں میں 708 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: dapd
متھیا مرلی دھرن (1992 تا 2011)
سری لنکن اسپنر ٹیسٹ اور ون ڈے میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے صرف زیادہ وکٹیں ہی نہیں حاصل کیں، بلکہ بلے بازوں پر ان کا رعب بھی بہت تھا۔ دنیا کے ماہر ترین بلے باز بھی ان کی انوکھی آف اسپن باؤلنگ کا مقابلہ کرتے وقت چوکس ہو جاتے تھے۔ مرلی دھرن نے اپنے کیریئر کے دوران ٹیسٹ میچوں میں 800 اور ون ڈے میں 534 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: AP
گلین میک گَرا (1993 تا 2007)
عالمی سطح پر تیز گیند بازی میں لائن اور لینتھ کے اعتبار سے میک گرا کا شاید ہی کوئی دوسرا باؤلر مقابلہ کر پائے۔ بلے بازوں کو باندھ کر رکھنے والے آسٹریلوی گیند باز نے ٹیسٹ میچوں میں 563 اور ون ڈے میچوں میں 381 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Getty Images/C. Mason
انیل کمبلے (1990 تا 2008)
بھارتی لیگ اسپنر انیل کمبلے گزشتہ چھ دہائیوں کے دوران ایسے واحد باؤلر ہیں جنہوں نے ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں 10 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kiran
ثقلین مشتاق (1995 تا 2004)
عالمی کرکٹ میں ون ڈے میچ کے آخری اوورز میں اسپن باؤلنگ کرانے اور ’دوسرا‘ متعارف کرانے والے پاکستان آف سپنر ثقلین مشتاق ہی ہیں۔ ثقلین 200 ون ڈے وکٹیں حاصل کرنے والے کم عمر ترین گیند باز بھی ہیں۔
تصویر: Imago Images/Mary Evans
شان پولک (1995 تا 2008)
جنوی افریقہ کے شان پولک نے کئی ٹاپ آرڈر بلے بازوں کو دفاعی حکمت عملی اختیار کرنے پر مجبور کیے رکھا۔ ان کی رفتار بہت تیز نہیں تھی لیکن عمدہ لائن اور لینتھ اور اس میں بھی ایک خاص تسلسل، ان کی کامیابی کا راز رہا۔ پولک نے ٹیسٹ میچوں میں 421 اور ون ڈے میں 393 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Imago Images/Colorsport
شعیب اختر (1998 تا 2011)
پاکستانی گیند باز شعیب اختر کی انتہائی تیز رفتار باؤلنگ نے انہیں ایک انتہائی خطرناک باؤلر بنایا۔ 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والے باؤنسرز اور یارکرز ان کے سامنے کھڑے بلے بازوں پر ہیبت طاری کر دیتے تھے۔ شعیب اختر کا سامنا کرتے وقت ساروو گنگولی، برائن لارا اور گیری کرسٹن جیسے بلے باز بھی پریشان دکھائی دیتے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kodikara
لاسیت ملنگا (2004 سے اب تک)
سری لنکا کے تیز گیند باز لاسیت ملنگا نے اپنے کیریئر کے شروع ہی میں منفرد باؤلنگ ایکشن اور تیز رفتار یارکرز کے ساتھ بلے بازوں کی نیندیں حرام کر دی تھیں۔ ملنگا اب بھی کرکٹ کھیل رہے ہیں لیکن ان کی رفتار کچھ کم پڑ چکی ہے۔ انہوں نے اپنی زیادہ تر وکٹیں سن 2007 اور سن 2014 کے درمیان حاصل کیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/empics/PA-Wire/S. Cooper
جسپرت بمرا (2016 سے اب تک)
بھارتی گیند باز جسپرت بمرا گزشتہ چند برسوں کے دوران ایک خطرناک باؤلر بن کر ابھرے ہیں۔ گیند کی رفتار میں غیر معمولی انداز میں تغیر اور انتہائی درست یارکرز کے باعث بمرا خاص طور ڈیتھ اوورز میں انتہائی خطرناک باؤلر ہیں۔ بمرا 60 ون ڈے میچوں میں سو وکٹیں اور درجن بھر ٹیسٹ میچوں میں بھی 60 سے زائد وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔