پاکستانی کرکٹر محمد حفیظ کا بالنگ ایکشن درست قرار دے دیا گیا
21 اپریل 2015محمد حفیظ کے بالنگ ایکشن کو گزشتہ برس نومبر میں خلیجی ریاست ابُو ظہبی میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز کے دوران مشکوک قرار دیا گیا تھا۔ اُن کے بالنگ ایکشن پر دو تین سال قبل بھارتی چیمپیئنز لیگ کے دوران بھی اعتراض کیا گیا تھا۔ ایکشن مشکوک قرار دینے کے بعد حفیظ کے بالنگ کا بھرپور معائنہ انگلش کرکٹ بورڈ کی اکیڈیمی واقع لَف برو میں کیا گیا۔ معائنہ کاروں نے تصدیق کی کہ پاکستانی اسپنر گیند پھینکتے ہوئے اپنے بازو کو پندرہ ڈگری سے زیادہ موڑتے ہیں۔
محمد حفیظ کے بالنگ ایکشن کا معائنہ بھارتی شہر چنئی میں نو اپریل کیا گیا تھا۔ ایکشن درست قرار دینے کے اعلان کے بعد اب یقینی امکان پیدا ہو گیا ہے کہ وہ کل بنگلہ دیش کے خلاف تیسرے ایک روزہ میچ میں بالنگ کروا سکتے ہیں۔ محمد حفیظ نے بالنگ ایکشن کے درست قرار دینے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اُن تمام افراد اور مداحوں کا شکریہ ادا کیا جو اِس مناسبت سے اُن کی کامیابی کے متمنی تھے۔ بنگلہ دیش کے دورے پر گئی پاکستانی ٹیم ایک روز میچوں کی سیریز کے ابتدائی دو میچ ہار کر سیریز سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے۔
گزشتہ برس پاکستان کے ایک اور اسپن بالر سعید اجمل پر بھی مشکوک ایکشن کے باعث پابندی لگائی گئی تھی۔ ان کے بالنگ ایکشن کو اب درست قرار دیا جا چکا ہے۔ بنگلہ دیش کے خلاف ایکش کلیئر کروا کر کھیلنے والے اسپنر سعید اجمل کی بالنگ ابھی تک انتہائی مایوس کُن رہی ہے۔ اجمل نے دو ایک روزہ میچوں میں تقریباً بیس اووروں میں 123 رنز دے کر صرف ایک وکٹ حاصل کی۔ اسی طرح پاکستانی ویمن کرکٹ ٹیم کی رکن جویریہ ودود خان کا بالنگ ایکشن بھی کلیئر قرار دے دیا گیا ہے۔ گزشتہ برس کُل دس بالروں کے ایکشن کو متنازعہ قرار دیا گیا تھا۔ ان میں سری لنکا کے بالر سچترا سینانائیکے بھی شامل ہیں اور انہیں بھی مزید بالنگ سے روکا جا چکا ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے یہ بھی کہنا ہے کہ جس بالر کا ایکشن درست قرار دیا گیا ہے، وہ بدستور امپیائر کی نگرانی میں رہے گا اور امپائر اُس کے ایکشن کو مسلسل نگاہ میں رکھیں گے۔ اگلے دو برسوں میں مشکوک ایکشن پر کونسل کو مطلع کیا جا سکے گا۔ کرکٹ کھیل میں کسی بھی بالر کے ایکشن پر گراؤنڈ امپائر میچ ریفری کو شکایت درج کروا سکتا ہے۔ اِس شکایت کے بعد بالر مزید بالنگ کروانے سے روک دیا جاتا ہے۔ میچ ریفری کی سفارش پر بالر کے ایکشن کا جائزہ لیا جاتا ہے اور اُسی میں تصدیق کی جاتی ہے کہ آیا امپائر کی شکایت درست ہے۔