آسٹریلیا نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کو دوسرے ٹیسٹ میچ میں بھی شکست دے دی ہے۔ میزبان ٹیم نے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں پاکستانی ٹیم کو کھیل کے ہر شعبے میں مات دی۔
اشتہار
آسٹریلیا کے خلاف پاکستانی کرکٹ ٹیم دوسری اننگز میں صرف 239 رنز بنا سکی۔ اس میچ میں پاکستانی ٹیم کی شکست کھيل کے تیسرے دن ہی واضح ہو گئی تھی جب اس کے پانچ کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔ آؤٹ ہونے والوں میں دونوں ٹیسٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بابر اعظم بھی شامل تھے۔ ایڈیلیڈ کی پچ تیسرے دن سے ہی کسی حد تک اسپن لینا شروع ہو گئی تھی۔
آسٹریلیا کے اسپنر نیتھن لیون نے پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرایا۔ پاکستانی ٹیم دوسرا ٹیسٹ ایک اننگز اور اڑتالیس رنز سے ہاری۔ پاکستانی تیز بالرز اور بیٹسمین، کوئی بھی بڑا اثر چھوڑنے میں ناکام رہے۔
دو ٹیسٹ میچوں میں صرف بابر اعظم واحد کھلاڑی تھے جو ایک میچ میں سینچری اور دوسرے میں ستانوے رنز کی نماياں اننگز کھیل سکے۔ پاکستان کی جانب سے دوسرے قابل ذکر بیٹمسمین محمد رضوان قرار دیے جا سکتے ہیں جو پہلے ٹیسٹ میچ میں پچانوے اور دوسرے ٹیسٹ میچ میں پینتالیس رنز اسکور کر سکے۔ بیٹنگ میں سب سے حیران کن پرفارمنس یاسر شاہ کی رہی، جو ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں شاندار سینچری بنانے میں کامیاب رہے۔
آسٹریلیا کی جانب سے ڈیوڈ وارنر انتہائی شاندار پرفارمنس دکھانے میں کامیاب رہے۔ پہلے میچ میں سینچری تو دوسرے میچ میں 335 ناٹ آؤٹ کی بڑی اننگز کھیل کر وہ سب سے نمایاں کھلاڑی رہے۔ آسٹریلیا کی جانب سے مارنوس لابوشین دوسینچریاں بنانے میں کامیاب رہے۔
بظاہر پاکستانی بیٹنگ آسٹریلیا کے تیز بالروں کے سامنے کسی قابل قدر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکی۔ انفرادی اننگز ٹیم کے لیے کسی بھی طور پر مفید ثابت نہیں ہو سکیں۔ کرکٹ کے مبصرین کا سیریز سے قبل ہی خیال تھا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم پلاننگ کے علاوہ مناسب تربیت سے بھی محروم ہے۔
پاکستانی بیٹنگ کی طرح بالروں نے کوئی بڑی کارکردگی نہیں دکھائی۔ مبصرین کا خیال ہے کہ بالنگ کوچ وقار یونس نوجوان تیز بالروں کو آسٹریلوی سرزمین کے مطابق مناسب کوچنگ کرنے میں پوری طرح ناکام رہے ہیں۔
اس شکست کو پاکستان کرکٹ کے چیف کوچ اور سیلیکٹر مصباح الحق کے لیے شدید پریشانی کا باعث قرار دیا جا رہا ہے۔ مصباح الحق کو ذمہ داریاں سنبھالتے ہی آسٹریلوی دورے کے لیے ٹیم کا انتخاب کرنا تھا۔ نئے کپتان اظہر علی بھی مناسب انداز میں فرائض انجام دینے سے قاصر رہے۔
ع ح ⁄ ع س (روئٹرز)
انسٹاگرام ماحول کو بیدردی سے تباہ کر رہا ہے
سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اثر و رسوخ رکھنے والوں نے کچھ حیرت انگیز مقامات کو انتہائی ستم ظریفی سے برباد کر دیا ہے۔ ان کے فالورز انہی قدرتی مقامات کا رخ کرتے ہیں اور کوڑا کرکٹ وہاں چھوڑ آتے ہیں۔
تصویر: instagram.com/publiclandshateyou
سُپر بلوم سے بربادی تک
گزشتہ برس غیرمعمولی زیادہ بارشوں کی وجہ سے جنوبی کیلیفورنیا میں رواں برس جنگلی پھولوں کے کارپٹ بچھ گئے تھے۔ دیکھتے ہی دیکھتے پچاس ہزار سے زائد لوگوں نے اس علاقے کا رخ کیا۔ بہت سے لوگ ایک اچھی انسٹاگرام تصویر کے لیے نازک پھولوں کو روندتے اور کچلتے چلے گئے۔ جو کچرا وہاں پھینکا گیا، اسے چننے میں بھی ایک عرصہ لگے گا۔
تصویر: Reuters/L. Nicholson
جب کوئی قدرتی مقام مشہور ہو جائے
امریکا کا دریائے کولوراڈو مقامی خاندانوں کے لیے پکنک کی جگہ ہوتا تھا لیکن انسٹاگرام کی وجہ سے یہ امریکا کا سب سے بڑا سیاحتی مقام بنتا جا رہا ہے۔ انسٹاگرام کے آنے کے بعد سے یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد چند ہزار سے بڑھ کر لاکھوں میں پہنچ گئی ہے۔ ٹریفک کے مسائل بڑھنے کے ساتھ ساتھ مقامی وسائل کا بھی بے دریغ استعمال ہو رہا ہے۔
تصویر: imago/blickwinkel/E. Teister
غیر ارادی نتائج
جرمنی کے ایک مقامی فوٹوگرافر یوہانس ہولسر نے اس جھیل کی تصویر انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی تو اس کے بعد وہاں سیاحوں نے آنا شروع کر دیا۔ ایک حالیہ انٹرویو میں اس فوٹوگرافر کا کہنا تھا جہاں گھاس تھی اب وہاں ایک راستہ بن چکا ہے اور یوں لگتا ہے جیسے فوجیوں نے مارچ کیا ہو۔ اب وہاں سگریٹ، پلاسٹک بوتلیں اور کوڑا کرکٹ ملتا ہے اور سیاحوں کا رش رہتا ہے۔
آسٹریا کے اس گاؤں کی آبادی صرف سات سو نفوس پر مشتمل ہے لیکن انسٹاگرام پر مشہور ہونے کے بعد یہاں روزانہ تقریبا 80 بسیں سیاحوں کو لے کر پہنچتی ہیں۔ یہاں روزانہ تقریبا دس ہزار سیاح آتے ہیں۔ نتیجہ کوڑے کرکٹ اور قدرتی ماحول کی تباہی کی صورت میں نکل رہا ہے۔
اسپین کا جزیرہ ٹینیریف سیاحوں کا پسندیدہ مقام ہے۔ یہاں قریبی ساحل سے جمع کیے گئے پتھروں سے ہزاروں ٹاور بنائے گئے ہیں۔ یہ تصاویر کے لیے تو اچھے ہیں لیکن ان پتھروں کے نیچے رہنے والے کیڑوں مکڑوں کے گھر تباہ ہو رہے ہیں۔
تصویر: Imago Images/McPHOTO/W. Boyungs
قدرتی ماحول میں تبدیلیاں نہ لائیں
پتھروں کی پوزیشن تبدیل کرنے سے زمین کی ساخت اور ماحول بھی تبدیل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال کے شروع میں یہ تمام ٹاور گرا دیے گئے تھے اور ماہرین نے سیاحوں سے درخواست کی تھی کہ وہ ایسی تبدیلیاں نہ لائیں۔ لیکن اس کے چند ہفتوں بعد ہی سیاحوں نے دوبارہ ایسے ٹاور بنانا شروع کر دیے تھے۔
تصویر: Imago Images/robertharding/N. Farrin
آئس لینڈ کی کوششیں
دس ملین سے زائد تصاویر کے ساتھ آئس لینڈ انسٹاگرام پر بہت مشہور ہو چکا ہے۔ بہترین تصویر لینے کے چکر میں بہت سے سیاح سڑکوں کے علاوہ قدرتی ماحول میں گاڑیاں چلانا اور گھومنا شروع کر دیتے ہیں۔ اب ایسا روکنے کے لیے سیاحوں سے ایئرپورٹ پر ایک معاہدہ کر لیا جاتا ہے کہ وہ قدرتی ماحول کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/E. Rhodes
شرم کا مقام
ایک نامعلوم انسٹاگرام اکاؤنٹ ’پبلک لینڈ ہیٹس یو‘ انسٹاگرامرز کے غیرذمہ دارانہ رویے کے خلاف کوششوں کا حصہ ہے۔ اس اکاؤنٹ پر ان مشہور انسٹاگرامرز کی تصاویر جاری کی جاتی ہیں، جو قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ماحول کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس طرح امریکی نیشنل پارک سروس نے کئی انسٹاگرامر کے خلاف تحقیات کا آغاز کیا۔