پاکستانی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ نعیم رشید کو قومی ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔ انہوں نے کرائسٹ چرچ کی النور مسجد میں بظاہر حملہ آور کو روکنے کی کوشش میں جان دے دی تھی۔ سوشل میڈیا پر ان کی بہادری اور حوصلے کی ستائش جاری ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ نعیم رشید کو قومی ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے انہیں بعد از مرگ اس اعزاز سے نوازنے کا اعلان کیا اور پھر ملکی وزارت خارجہ نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی۔
جمعہ پندرہ مارچ کو کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد اب پچاس ہو گئی ہے، جن میں نو پاکستانی بھی شامل ہیں۔ جب یہ حملے کیے گئے تھے تو ان دونوں مسجدوں میں تارکین وطن کے پس منظر کے حامل بہت سے مسلمان جمعہ نماز کی ادائیگی کے لیے وہاں موجود تھے۔
النور مسجد میں ہوئے حملے کی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب حملہ آور مسجد کے مرکزی حصے کی طرف جانے کی کوشش میں تھا، تو ایک شخص نے اس کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔ اسی دوران بہت سے نمازی وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ کہا جا رہا ہے کہ جس شخص نے حملہ آور کو کچھ دیر کے لیے روکا تھا، وہ یہی پاکستانی شہری نعیم رشید تھا۔
عمران خان نے اتوار کے دن اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ’’ہم کرائسٹ چرچ دہشت گردانہ حملوں کی زد میں آنے والے پاکستانیوں کے اہل خانہ کو مکمل معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ پاکستان کو میاں نعیم رشید پر فخر ہے، جنہوں نے سفید فام دہشت گرد پر قابو پانے کی کوشش میں جام شہادت نوش کیا۔ ان کے حوصلے کو قومی انعام کے ساتھ یادگار بنا دیا جائے گا۔‘‘
نعیم رشید کے بیٹے طلحہ بھی اس حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ عمران خان نے نعیم رشید کو ان کی بہادری کے باعث قومی ایوارڈ سے نوازنے کا اعلان تو کیا ہے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ انہیں بعد از مرگ کون سا ایوارڈ دیا جائے گا۔ پاکستان میں شہریوں کو بہادرانہ کارنامے سر انجام دینے پر متعدد قومی انعامات سے نوازا جاتا ہے۔
نعیم رشید کے بھائی خورشید عالم نے ایبٹ آباد میں اے ایف پی سے گفتگو میں کہا کہ حکومت پاکستان کی طرف سے ان کے بھائی کے لیے اس انعام کا اعلان ان کی فیملی کے لیے بہت زیادہ معنی رکھتا ہے، ’’مجھے فخر محسوس ہو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے اپنے بھائی اور بھتیجے کی موت کو ایک بڑا صدمہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ نعیم گزشتہ برس ہی پاکستان آئے تھے اور دو ماہ کے لیے ان کے ساتھ رہے تھے۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نعیم رشید کو یہ قومی ایوارڈ تئیس مارچ کو دیا جائے گا۔ یہ انعام کون وصول کرے گا؟ اس بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے یہ تصدیق بھی کی کہ کرائسٹ چرچ حملوں کے نتیجے میں نو پاکستانی مارے گئے جبکہ ایک زخمی کی حالت نازک ہے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید بتایا کہ ہلاک ہونے والے چھ پاکستانیوں کے کنبوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مقتولین کو کرائسٹ چرچ میں ہی دفنائیں گے جبکہ تین کنبوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پیاروں کی آخری رسومات پاکستان میں ادا کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیر کے دن ان ہلاک شدگان کی یاد میں پاکستان بھر میں واقع حکومتی عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
ع ب / م م / خبر رساں ادارے
نیوزی لینڈ کی مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے میں انچاس افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
برینٹن ٹیرنٹ پر فرد جرم عائد
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کر کے انچاس افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو ہفتہ سولہ مارچ کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ اپنی پہلی پیشی کے وقت ملزم برینٹ قیدیوں کے سفید لباس میں ملبوس تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران خاموش کھڑا رہا۔ اُس پر قتل کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Mitchell
برینٹن ٹیرنٹ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والا اٹھائیس برس کا مبینہ ملزم برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ آسٹریلوی شہری ہے۔ اُس کے پاس اسلحہ رکھنے کا لائنسنس بھی موجود ہے۔ اس کی سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کے تناظر میں کہا گیا کہ وہ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ہے۔ اُس کو مسجد النور پر حملے کے چھتیس منٹ بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/P. Kane
مسجد النور میں اکتالیس ہلاکتیں
کرائسٹ چرچ کی مسجد النور پر ملزم نے داخل ہو نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس مسجد میں اکتالیس افراد کی ہلاکت ہوئی۔ ہلاک ہونے والوں میں مقامی نو مسلم شہریوں کے علاوہ کئی مسلمان ملکوں بشمول پاکستانی تارکین وطن بھی شامل تھے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
مساجد پر حملے کے بعد سکیورٹی میں اضافہ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی پولیس نے سکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ ملک بھر میں عمومی طور پر اور کرائسٹ چرچ میں خاص طور پر عام لوگوں کو مساجد کے قریب پہنچنے سے روک دیا گیا۔
تصویر: Reuters
کرائسٹ چرچ کی حملے کی نشانہ بننے والی مساجد
کرائسٹ چرچ کا شہر نیوزی لینڈ کا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا شہر ہے۔ دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والی مسجد النور شہر میں واقع ہے جب کہ دوسری مسجد نواحی بستی لِن ووڈ میں واقع ہے۔ مبینہ حملہ آور مسجد النور پر حملے کے سات منٹ بعد لِن وُوڈ کی مسجد پہنچا تھا۔
نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں کی مساجد کے باہر پولیس کی تعیناتی
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کو سفید فام نسل کی انتہا پسندی کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں نیوزی لینڈ کی حکومت نے دارالحکومت ولنگٹن، آک لینڈ، ڈونیڈن اور دوسرے شہروں کے باہر پولیس تعینات کر دی ہے۔ نیوزی لینڈ کی تقریباً ہر مسجد کے باہر پولیس چوکس ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Walter
نیوزی لینڈ کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعہ پندرہ مارچ کے دہشت گردانہ حملے اور ہونے والی ہلاکتوں کے تناظر میں اس دن کو اپنے ملک کا ایک سیاہ ترین دن قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک میں گن کنٹرول کے قوانین میں رد و بدل کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔
تصویر: Reuters
مقتولین کی یاد میں پھول رکھنے کا سلسلہ
کرائسٹ چرچ شہر کے شہریوں نے انچاس ہلاکتوں پر شدید رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ لوگ جوق در جوق باہر نکل کر دونوں مساجد کے باہر پھول رکھنے کے علاوہ شمعیں بھی روشن کرتے دیکھے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AA/P. Adones
کرائسٹ چرچ کے مقتول نمازیوں کی غائبانہ نماز جنازہ
نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کی دو مساجد پر جمعے کی نماز کے وقت کیے گئے حملے میں ہلاک ہونے والے نمازیوں کے لیے مسلم دنیا کے کئی شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس تصویر میں بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر رہے ہیں۔