1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان آنے والے افغان ٹرک ڈرائیوروں کے لیے اب ویزا لازمی

2 اگست 2024

پاکستان نے ٹرک ڈرائیوروں کو عارضی دستاویزات کی بنیاد پر پاک افغان سرحد عبور کرنے کی موجودہ پالیسی کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اب ایسے لوگوں کے لیے پاسپورٹ پر ویزا ہونا لازمی ہو گا۔

طورخم سرحد
ٹرک ڈرائیور، جو اب تک حکام کو اپنے شناختتی کارڈ یا صرف پاسپورٹ دکھا کر پاکستان میں داخل ہوتے تھے، اب سے انہیں داخلے کے لیے ویزا کی اسٹیمپ دکھانا لازمی ہو گاتصویر: Hussain Ali/Pacific Press Agency/imago images

گزشتہ روز پاکستان میں خارجہ امور سے متعلق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس کی صدارت حنا ربانی کھر نے کی۔ اس اجلاس کے دوران سکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے انکشاف کیا کہ حکومت نے عارضی دستاویزات کی بنیاد پر پاک افغان سرحد عبور کرنے کی موجودہ پالیسی کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس کا نفاذ بھی شروع ہو گیا ہے۔

جنوبی وزیرستان: اب تک امن کیوں نہیں ہوا، احتجاج کیوں جاری؟

افغانستان سے سامان لے جانے والے ٹرک ڈرائیور، جو اب تک حکام کو اپنے شناختتی کارڈ یا صرف پاسپورٹ دکھا کر پاکستان میں داخل ہوتے تھے، اب سے انہیں اپنے پاسپورٹ پر داخلے کے لیے ویزا کی اسٹیمپ دکھانا لازمی ہو گا۔

پاکستان نے افغان سرحد کے ساتھ نیا فوجی آپریشن کیوں شروع کیا؟

اس سلسلے میں گزشتہ روز طورخم کے مقام پر پاک افغان بارڈر کراسنگ پر ہونے والی ملاقات میں دونوں ممالک کے حکام کے درمیان ایک معاہدہ بھی طے پا گیا تھا۔

پاک افغان سرحد چمن پرکشیدگی برقرار،مظاہرین کے خلاف مقدمات درج

فیصلے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو منظم کرنا، سکیورٹی کو بہتر بنانا اور اسمگلنگ کو ختم کرنا ہے۔

پاک افغان سرحد پر کشیدگی کے بعد لڑائی رُک گئی ہے، طالبان حکومت

حالیہ مہینوں میں اسلام آباد کی جانب سے پاکستان میں مقیم غیر دستاویزی افغانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کرنے اور ملک میں داخل ہونے والے افغانوں کے لیے دستاویزات کی شرائط کو سخت کرنے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات پیدا ہو گئے تھے، جس کے سبب گزرگاہیں عارضی طور پر بند کر دی گئی تھیں۔

ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں پر تشویش

سائرس سجاد قاضی نے کہا کہ آئی ایس آئی ایس گروپ، ایسٹ ترکستان موومنٹ اور کالعدم تنظیم تحرک طالبان پاکستان سمیت کئی عسکریت پسند اور دہشت گرد تنظیمیں افغانستان سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

پاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ رواں برس 22 جولائی تک 664,000 غیر قانونی افغان شہری پاکستان سے افغانستان واپس جا چکے ہیںتصویر: Wakil Kohsar/AFP/Getty Images

انہوں نے بتایا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی افغانستان میں موجودگی پاکستان کے لیے ایک مستقل خطرہ ہے اور اس سلسلے میں اسلام آباد بار بار اپنے تحفظات کابل تک پہنچاتا رہا ہے۔

پاک افغان سرحدی تنازعہ، سینکڑوں ٹرک پھنسے ہوئے

انہوں نے یاد دلایا کہ داسو میں چینی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا، ''افغان طالبان کی آمد کے بعد سے پاکستان مخالف سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔''

چمن بارڈر: مظاہرین نے سینکڑوں ٹرکوں کو ’قبضے‘ میں لے لیا

انہوں نے مزید کہا کہ رواں برس 22 جولائی تک 664,000 غیر قانونی افغان شہری پاکستان سے افغانستان واپس جا چکے ہیں۔

پاک بھارت تعلقات

پاک بھارت تعلقات کے بارے میں پاکستان کے سکریٹری خارجہ نے کہا کہ پلوامہ حملے کے بعد سری نگر بس سروس کو معطل کر دیا گیا تھا اور بھارت نے پاکستانی سامان کی درآمد پر 200 فیصد ڈیوٹی لگا دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ''نئی دہلی اور اسلام آباد میں سفارتی مشنز میں 50 فیصد کمی کی گئی۔ سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ برس بھارت کا دورہ کیا تھا، تاہم اس دورے کے دوران دو طرفہ تعلقات پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سن 2021 کے بعد دوطرفہ مشاورت سے لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کم ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے بھارت کو اپنی سرزمین کے ذریعے افغانستان کو 40,000 ٹن گندم برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

افغانستان سے منشیات پاکستان اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی

03:09

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں