’پاکستان اسٹیٹ آئل نادہندہ ہو سکتی ہے‘
21 فروری 2013پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی کے ایک ترجمان کے مطابق حکومتی اداروں کی طرف سے عدم ادائیگیوں کی وجہ سے ان کا ادارہ ڈیفالٹ کر سکتا ہے۔ پی ایس او کی جانب سے سامنے آنے والے اس بیان کے بعد ملک میں توانائی کی حوالے سے بحران میں مزید سنگینی کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ ریلوے،پی آئی اے اور بجلی پیدا کرنے والے حکومتی اداروں نے پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی کے 1.5 بلین ڈالر ادا کرنا ہیں جبکہ PSO نے تیل سپلائی کرنے والی کمپنیوں کے 1.23 بلین ڈالر اداکرنا ہیں۔ پاکستان میں توانائی کی ضروریات کا دو تہائی حصہ تیل اور گیس سے پیدا کیا جاتا ہے۔ اس وقت پاکستان کو گیس کے بحران کا بھی سامنا ہے۔
پاکستان اسٹیٹ آئل نے کہا ہے کہ اسے حکومتی اداروں کی طرف سے ابھی تک 200 ملین ڈالر کی ادائیگیاں موصول ہوئی ہیں جبکہ اسے ایک ہفتے کے اندر اندر اپنے سپلائرز کو مزید 250 ملین ڈالر ادا کرنے ہیں۔
پی ایس او کی ایک ترجمان مریم شاہ کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا،’’ہم واقعی بحران میں ہیں۔ ہمیں معاملات جاری رکھنے کے لیے فوری طور پر فنڈز کی ضرورت ہے۔ ہم اپنے سپلائرز اور بینکوں کو ادائیگی نہیں کرتے تو پاکستان کے لیے ایک مسئلہ ہو گا‘‘۔
مریم شاہ کا مزید کہنا تھا، ’’ہم دفاعی افواج اور حکومتی ایئر لائنز کو فراہمی کرتے ہیں۔ اگر وہ ہمیں بروقت ادائیگی شروع کر دیں تو اس طرح کا بحران کبھی بھی سامنے نہیں آئے‘‘۔
پاکستان میں بجلی کا بحران پہلے ہی جاری ہے اور گرمیوں کے موسم میں مزید شدت اختیار کر جاتا ہے۔ روئٹرز کے مطابق توانائی کے بحران میں امیر یا بااثر صارفین کا کردار بھی شامل ہے، جو گھروں یا فیکڑیوں کے بھاری بلز ادا کرنے سے انکار کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں اپنے سپلائرز کو ادائیگی کرنے کی وجہ سے قاصر ہیں۔ پی ایس او کا گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں کہنا تھا، ’’عدم ادائیگی نے سب سے زیادہ منافع بخش عوامی ادارے کو گھٹنوں کے بل کھڑا ہونے پر مجبور کر دیا ہے اور اب تیل کی فراہمی کا سلسلہ منقطع ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے ملک بھر میں پہلے ہی سے جاری لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔‘‘
پاکستان میں پٹرولیم و قدرتی وسائل کی وزارت نے حکومت سے اضافی فنڈز جاری کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔
ia/at ( Reuters)