پاکستان افغان امن کے لیے سنجیدہ ہے، حنا ربانی کھر
28 ستمبر 2011پاکستانی وزیر خارجہ کی جانب سے ایک سو ترانوے رکن ممالک پر مشتمل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو یہ یقین دہانی ایک ایسے وقت کروائی گئی ہے جب حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے امریکہ اور پاکستان کے تعلقات خاصے کشیدہ ہو چکے ہیں۔ امریکہ نے چند ہفتوں قبل کابل میں امریکی سفارت خانے پر حملے کو حقانی نیٹ ورک کی کارروائی قرار دیا ہے اور واضح لفظوں میں کہا ہے کہ حقانی گروپ کو پاکستانی خفیہ ادارے کی پشت پناہی حاصل ہے۔ منگل کے روز وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے پاکستانی حکومت پر زور دیا کہ وہ حقانی گروپ اور اپنی سر زمین پر موجود دیگر شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرے۔ پاکستان کی جانب سے تا حال ایسی کوئی یقین دہانی نہیں کروائی گئی ہے۔
حنا ربانی کھر نے اپنے خطاب میں کہا، ’’پاکستان افغانستان کی حکومت اور امریکہ کے ساتھ ہر ممکن تعاون کر رہا ہے۔‘‘ پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کی خرابی کی وجہ صورت حال کی نزاکت ہے۔ ’’ہمیں اپنے مقصد کو نہیں بھولنا چاہیے اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔‘‘ حنا ربانی کھر نے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کی کوششوں سے حالیہ کچھ عرصے میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے بہت سے رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔
ادھر افغان طالبان کی جانب سے ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے پاکستان حقانی گروپ کی امداد نہیں کر رہا۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ امریکہ یہ بتانا چاہ رہا ہے کہ طالبان کمزور ہیں اور وہ دوسروں کی مدد کے محتاج ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان