پاکستان افغان سرزمین پر ہونے والے حملے روکے، کابل حکام
25 جون 2011کابل حکام نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان کی سرزمین سے افغانستان میں حملے جاری رہے، تو اس کا براہ راست اثر باہمی تعلقات میں بہتری لانے کی کوششوں پر پڑے گا۔ افغان حکام کی جانب سے یہ تنبیہ ایک ایسے وقت میں آئی ہے، جب دونوں پڑوسی ممالک ایک دوسرے پر سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔ اسلامی انتہاپسندی کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پہلے ہی ایک طویل عرصے سے تناؤ کا شکار ہیں۔کابل حکومت کا موقف ہے کہ اس انتہاپسندی کی جڑیں پاکستان میں موجود ہیں۔
افغان حکام کے مطابق پاکستانی حکومت سرحد پار سے ہونے والے در اندازی کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔ گزشتہ جمعرات کو پاکستان کی جانب سے کی جانے والی شیلنگ کے نتیجے میں چار بچے ہلاک ہو گئے تھے۔ افغان صوبہ کنڑ میں رونما ہونے والے اس واقعے کے حوالے سے پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ کابل حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے اس بیان میں کہا گیا کہ صوبہ کنڑ اور ننگرہار کے مختلف گاؤں میں آئے دن پاکستان کی جانب سے بمباری کی جاتی ہے اور اس صورتحال کی وجہ سے حالات کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ بیان کے مطابق اگر اسلامی جمہوریہ پاکستان اپنے پڑوسی اسلامی جمہوریہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنا چاہتا ہے، تو ان کارروائیوں کو فوری طور پر روکنا ہو گا۔
یہ بیان پاکستان، افغانستان اور ایران کے سربراہ مملکت کی ملاقات سے کچھ دیر قبل ہی جاری کیا گیا۔ پاکستان اور افغانستان کی مشترکہ سرحد کی خلاف ورزی دونوں ممالک کے لیے ایک بہت ہی نازک معاملہ ہے۔گزشتہ دنوں کے دوران فریقین کی جانب سے ایک دوسرے پر سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق گزرے ہوئے ہفتے میں کئی سو افغان طالبان نے پاکستانی قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں داخل ہو کر شہریوں پر حملے کیے تھے۔ افغان حکام نے اس واقعے کی تردید کرتے ہوئے پاکستان پر شیلنگ کا الزام عائد کر دیا تھا۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : عاطف توقیر