پاکستان: اقوام متحدہ کی ایک سو ساٹھ ملین ڈالر کی فوری اپیل
30 اگست 2022
اقوام متحدہ نے تباہ کن سیلابوں کا سامنا کرنے والے پاکستان کے لیے ایک سو ساٹھ ملین ڈالر کی فوری فراہمی کی اپیل کی ہے۔ پاکستان میں سیلابوں سے تینتیس ملین شہری متاثر ہوئے ہیں اور اب تک گیارہ سو افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔
اشتہار
کئی ہفتوں کی ریکارڈ حد تک زیادہ مون سون کی بارشوں کے بعد جنوبی ایشیا کے اس ملک کو ان دنوں جن وسیع تر سیلابوں کا سامنا ہے، ان کی وجہ سے پورے ملک کا تقریباﹰ ایک تہائی حصہ زیر آب آ چکا ہے۔ اس کے علاوہ لاکھوں مکانات پوری طرح یا جزوی طور پر منہدم بھی ہو چکے ہیں جبکہ فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
اشتہار
مادی نقصانات کی مالیت کم از کم بھی دس بلین ڈالر
پاکستان میں ایک بڑی قدرتی آفت بن جانے والے ان سیلابوں کے نتیجے میں بنیادی ڈھانچے کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے جبکہ سیلاب اب تک تقریباﹰ 33 ملین پاکستانیوں کو بری طرح متاثر کر چکے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر ساتواں پاکستانی شہری اس آفت کے ہولناک نتائج کا سامنا کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ نے منگل تیس اگست کے روز اپنی ایک اپیل میں کہا کہ پاکستان میں سیلابوں سے ہونے والی تباہی کے باعث مادی نقصانات کی مالیت کا ابتدائی تخمینہ کم از کم بھی 10 بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔ اس عالمی ادارے کے مطابق بین الاقوامی برادری کا فرض ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں پیدا شدہ حالات میں غیر معمولی حد تک تباہی کا سامنا کرنے والے پاکستان کی کھل کر مدد کی جائے۔
پاکستان میں تباہ کن سیلابوں کا سلسلہ جاری
حالیہ سیلابوں کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں پاکستان بھر میں گیارہ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقتصادی مشکلات کے شکار اس ملک میں آنے والی اس تازہ قدرتی آفت نے حکومت اور عوام کو مزید بدحال کر دیا ہے۔
تصویر: Shakeel Ahmed/AA/picture alliance
ملک بھر میں تباہی
یہ منظر ہے شمالی پاکستانی شہر چارسدہ کا، اس وقت پاکستان کا زیادہ تر رقبہ ایسے ہی مناظر پیش کر رہا ہے۔ پاکستان میں تحفظ ماحول کی وزیر شیری رحمان کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں تباہی کا باعث بن رہی ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اس برس دوگنا بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ کچھ علاقوں میں تو چار گنا زیادہ پانی برسا۔
تصویر: Abdul Majeed/AFP/Getty Images
جو بچ سکا بچا لیا
یہ تصویر پشاور کے قریبی علاقے کی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ ہر شخص کی کوشش ہے کہ وہ اپنے گھریلو سازوسامان کو خشکی تک پہنچا دے۔ سن 2010 میں بھی پاکستان کو بدترین سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بارہ برس قبل کی اس تباہی میں کم ازکم دو ہزار افراد مارے گئے تھے۔ ناقدین کے بقول حکومت پاکستان نے اگر ماضی سے سبق سیکھا ہوتا تو حالیہ تباہی کا پیمانہ اتنا بڑا نہ ہوتا۔
تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance
گاؤں کے گاؤں بہہ گئے
لاکھوں پاکستانیوں کی طرح یہ شخص بھی بے گھر ہو چکا ہے۔ مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جون میں شروع ہوا، جو بدستور جاری ہے۔ اس دوران سیلابوں کی وجہ سے دس لاکھ مکان منہدم یا متاثر ہو چکے ہیں۔ سیلاب اتنے شدید آئے کہ گاؤں کے گاؤں بہہ گئے۔ پاکستانی حکام کے مطابق حالیہ تباہ کاریوں کے نتیجے میں کم ازکم تینتیس ملین افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
تصویر: Amer Hussain/REUTERS
تباہی پر تباہی
پاکستان میں سیلابوں کی وجہ سے اتنے بڑے پر تباہی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب یہ جنوب ایشیائی ملک پہلے ہی اقتصادی بحران کا شکار تھا۔ مہنگائی اور افراط زر نے لوگوں کو تنگ کر رکھا تھا کہ یہ سیلاب پاکستانیوں کے لیے مزید مشکلات لے آئے ہیں۔ اب تو بنیادی ضروریات زندگی اور خوردونوش کی اشیا کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں۔
تصویر: Fayaz Aziz/REUTERS
مالی مشکلات میں اضافہ
اس قدرتی آفت کی وجہ سے پاکستان بھر میں ایک سوگ کا عالم ہے۔ لاکھوں لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی جہاں پانی میں بہہ چکی ہے، وہیں زرعی اراضی کو بھی شدید نقصان ہوا ہے۔ غریب کسانوں کو اپنی زندگیاں دوبارہ شروع کرنے کی خاطر حکومتی مدد کی ضرروت ہو گی، جو پاکستان کے موجودہ معاشی حالات میں ایک چیلنج سے کم نہیں۔
تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance
کھلے آسمان تلے مجبور لوگ
ان سیلابوں کی وجہ سے بے گھر ہو جانے والے ہزاروں پاکستانی اس وقت کھلے آسمان تلے مدد کے منتظر ہیں۔ کئی مقامات پر عارضی پناہ گاہوں کا انتظام کر دیا گیا ہے۔ تاہم سیلاب تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ حکام کے مطابق بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
تصویر: Abdul Majeed/AFP
عالمی امداد آنا شروع
ترکی اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے خیمے اور ضروریات زندگی کی اہم اشیا پاکستان روانہ کی جا رہی ہیں۔ دیگر ممالک بھی پاکستان کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے فعال ہو چکے ہیں۔ زیادہ تر متاثرہ علاقوں میں ہر جا پانی ہی پانی ہے، جس کی وجہ سے امدادی ہیلی کاپٹرز کو لینڈ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
تصویر: Naveed Ali/AP Photo/picture alliance
امدادی کاموں میں مشکلات
حالیہ سیلابوں نے پاکستان کے چاروں صوبوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ بے شمار پل اور سڑکیں ٹوٹ گئی ہیں۔ اس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام متاثر ہوا اور فوری طور پر متاثرہ علاقوں تک امدادی سامان پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم ایک اچھی خبر یہ ہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ ہفتے سے بارشوں کا سلسلہ تھم جائے گا۔
تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance
8 تصاویر1 | 8
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی ذاتی اپیل
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اسلام آباد اور جنیوا سے اس اپیل کا بیک وقت اجرا کرتے ہوئے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، ''پاکستان کو اس وقت شدید مصائب اور بے شمار مشکلات درپیش ہیں۔ پاکستانی عوام کو کئی ہفتوں تک مون سون کی مسلسل بارشوں کے نتیجے میں وسیع تر سیلابوں اور تباہی کا سامنا ہے۔‘‘
انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں کئی ملین شہریوں کے گھر تباہ ہو چکے ہیں اور اسکولوں اور صحت عامہ کے مراکز کے کی تباہی کے علاوہ کروڑوں لوگ اپنے روزگار سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔
اس کے علاوہ ہزارہا عمارات بھی تباہ ہو گئی ہیں اور سینکڑوں پل بھی سیلابی ریلوں میں بہہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تکلیف دہ حالات میں پاکستان اور پاکستانی عوام کو عالمی برادری کی اجتماعی، ترجیحی اور فوری مدد کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بین الاقوامی امداد پہنچنا شروع
01:38
ایک سو ساٹھ ملین ڈالر کی فوری امداد کی اپیل
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ بین الاقوامی برادری کو ہنگامی بنیادوں پر پاکستان کے لیے 160 ملین ڈالر کی امدادی رقوم فراہم کرنا چاہییں۔ ان کے مطابق ان رقوم سے 5.2 ملین پاکستانی متاثرین کے لیے خوراک، پینے کے صاف پانی اور صحت عامہ کی بنیادی سہولیات کے لیے انتظامات کیے جا سکیں گے۔
انٹونیو گوٹیرش نے زور دے کر کہا کہ عالمی برادری کو پاکستان کی مدد میں ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرنا چاہیے کیونکہ بہت ہلاکت خیز اور انتہائی تباہ کن سیلابوں سے 33 ملین سے زائد پاکستانی شہری متاثر ہوئے ہیں اور یہ تعداد تقریباﹰ 220 ملین کی آبادی والے اس ملک کی آبادی کے 15 فیصد سے بھی زیادہ بنتی ہے۔
انہوں نے کہا، ''آئیے، ضرورت کے اس لمحے میں پاکستان کی بھرپور مدد کریں اور اس حقیقت کو نظر انداز کرنا بھی فوری طور پر بند کر دیں کہ ماحولیاتی تبدیلیاں کرہ ارض کو تباہ کرتی جا رہی ہیں۔‘‘
م م / ک م (روئٹرز، اے پی)
سن 2022: دنیا کے 10 امیر ترین ممالک اور پاکستان
بات امیر ترین ممالک کی ہو تو قوت خرید، معیار زندگی اور مہنگائی کی شرح کو بھی پیش نظر رکھ کر صورت حال زیادہ واضح ہوتی ہے۔ تاہم اس فہرست میں فی کس مجموعی قومی پیدوار کے اعتبار سے درجہ بندی کی جا رہی ہے۔
تصویر: Fayez Nureldine/AFP/Getty Images
10 – برونائی دار السلام
قریب 75 ہزار ڈالر فی کس جی ڈی پی کے ساتھ برونائی دسواں امیر ترین ملک ہے۔ برونائی کے سلطان کی رہائش گاہ میں 5000 مہمان ٹھہر سکتے ہیں لیکن ساڑھے چار لاکھ کی آبادی میں سے ایک تہائی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ اس برس اس ملک کی اقتصادی شرح نمو 5.8 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
تصویر: Albert Nieboer/RoyalPress/dpa/picture alliance
9 – امریکہ
امریکہ 76 ہزار ڈالر فی کس جی ڈی پی کے ساتھ دنیا کا نواں امیر ترین ملک ہے۔ کورونا وبا کے دوران امریکہ کی معیشت بھی شدید متاثر ہوئی تھی لیکن اب یہ بتدریج سنبھل رہی ہے۔ تاہم مجموعی قومی پیداوار زیادہ ہونے کے باجود امریکی شہری گزشتہ چار دہائیوں میں اب تک کی سب سے زیادہ مہنگائی کا مقابلہ بھی کر رہے ہیں۔
تصویر: Richard Drew/AP/picture alliance
8 – ناروے
یورپی ملک ناروے قریب 79 ہزار امریکی ڈالر فی کس جی ڈی پی کے ساتھ دنیا کا آٹھواں امیر ترین ملک ہے۔ سن 2020 میں ناروے کی معاشی شرح نمو منفی ایک کے قریب پہنچ گئی تھی تاہم اس برس یہ شرح چار فیصد سے زیادہ رہنے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔
تصویر: Olavur Frederiksen/abaca/picture alliance
7 – متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات کی فی کس مجموعی قومی پیداوار 78 ہزار ڈالر سے زائد ہے اور یہ ساتواں امیر ترین ملک ہے۔ سن 2020 کے بعد تیل کی قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے کئی دہائیوں بعد امارات دس امیر ترین ممالک کی فہرست سے نکل گیا تھا۔
تصویر: Giuseppe Cacace/Getty Images/AFP
6 – سوئٹزرلینڈ
سوئٹزرلینڈ کی فی کس مجموعی قومی پیداوار 84,658 ہے اور وہ دنیا کا چھٹا امیر ترین ملک ہے۔ سوئٹزرلینڈ کی قریب 15 فیصد بالغ آبادی دس لاکھ امریکی ڈالر سے زائد رقم کی مالک ہے۔ کورونا وبا کے دوران بھی ملکی پالیسیوں کے باعث اس ملک کی شرح نمو نسبتاﹰ کم متاثر ہوئی تھی۔
تصویر: Andy Hooper/SOLO Syndication/picture alliance
5 – مکاؤ
مکاؤ عوامی جمہوریہ چین کا خصوصی انتظامی علاقہ ہے اور قریب 86 ہزار ڈالر فی کس جی ڈی پی کے ساتھ دنیا کا پانچواں امیر ترین ملک ہے۔ کورونا بحران سے قبل مکاؤ کی فی کس مجموعی قومی پیداوار سوا لاکھ امریکی ڈالر کے قریب تھی۔
تصویر: Zoonar/picture alliance
4 – قطر
اس برس 112,789 ڈالر فی کس جی ڈی پی کے ساتھ قطر دنیا کا چوتھا امیر ترین ملک ہے۔ 28 لاکھ کی آبادی والے اس ملک کی محض 12 فیصد آبادی قطری باشندوں پر مشتمل ہے۔ گزشتہ قطر برس فی کس مجموعی قومی پیداوار ایک لاکھ ڈالر سے کم ہو گئی تھی، اس کے باوجود قریب دو دہائیوں سے قطر امیر ترین ممالک کی ٹاپ ٹین فہرست میں برقرار ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
3 – آئرلینڈ
پانچ ملین آبادی والا ملک آئرلینڈ قریب سوا لاکھ ڈالر فی کس جی ڈی پی کے ساتھ دنیا کا تیسرا امیر ترین ملک ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران جب یورپ کے دیگر ممالک مشکلات میں گھرے ہوئے تھے تب بھی آئرلینڈ کی معاشی شرح نمو پانچ فیصد کے قریب تھی اور اس برس بھی 5.2 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
تصویر: Dawid Kalisinski/Zoonar/picture alliance
2 – سنگاپور
سنگاپور کے باسیوں کی فی کس جی ڈی پی 131,580 امریکی ڈالر ہے اور یوں یہ دنیا کا دوسرا امیر ترین ملک ہے۔ سن 1965 میں آزادی کے وقت سنگاپور کی نصف آبادی پڑھی لکھی تھی لیکن اب شرح تعلیم 98 فیصد ہے۔ اسے دنیا کا سب سے زیادہ کاروبار دوست ملک بھی قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: ROSLAN RAHMAN/AFP/Getty Images
1 – لکسمبرگ
قریب ساڑھے چھ لاکھ نفوس پر مشتمل یورپی ملک لکسمبرگ کی فی کس جی ڈی پی 140,694 امریکی ڈالر ہے اور یوں یہ دنیا کا امیر ترین ملک ہے۔ لکسمبرگ اپنی آمدن کا بڑا حصہ شہریوں کے لیے رہائشی، طبی اور تعلیمی سہولیات پر صرف کرتا ہے۔
تصویر: Nikolai Sorokin/Zoonar/picture alliance
پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش
اس برس بھارت 8,358 ڈالر، بنگلہ دیش 6,633 ڈالر فی کس جی ڈی پی کے ساتھ بالترتیب 127ویں اور 137ویں نمبر پر ہیں۔ پاکستان کی فی کس جی ڈی پی 6,470 امریکی ڈالر ہے اور وہ 192 ممالک کی اس عالمی درجہ بندی میں 138ویں نمبر پر ہے۔