پاکستان: القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کو چودہ برس کی سزا
17 جنوری 2025پاکستان کی ایک عدالت نے جمعے کے روز ملک کے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بدعنوانی کے ایک تاریخی مقدمے میں مجرم قرار دے دیا۔
انسداد بدعنوانی کی عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے القادر ٹرسٹ کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ استغاثہ نے اپنا "مقدمہ ثابت کر دیا ہے" اور انہوں نے عمران خان کو چودہ برس جبکہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو سات برس قید کی سزا سنائی۔
القادر ٹرسٹ کیس سے عمران خان اور ملک ریاض کا کیا تعلق ہے؟
اڈیالہ جیل میں عارضی کمرہ عدالت میں عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی پر بالترتیب 10 لاکھ اور پانچ لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ یہ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں چھ ماہ قید مزید ہو گی۔
اس مقدمے کی سماعت اسی اڈیالہ جیل میں ہوتی رہی تھی، جہاں عمران خان قید ہیں اور جیل کے باہر سخت سکیورٹی میں فیصلہ سنایا گیا جس کے بعد بشریٰ کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔
عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت پر رہائی کا حکم
یہ مقدمہ ایک غیر سرکاری فلاحی تنظیم القادر ٹرسٹ سے متعلق تھا، جسے عمران خان اور بشریٰ بی بی نے 2018 ء میں اُس وقت قائم کیا تھا، جب عمران خان وزیر اعظم تھے۔ اس مقدمے کی سماعت اسی اڈیالہ جیل میں ہوتی رہی تھی، جہاں عمران خان قید ہیں۔
القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد
القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کو غیر قانونی مراعات دینے کے بدلے رشوت میں اپنے اور اپنی اہلیہ کے ملکیتی ٹرسٹ کے لیے سینکڑوں کنال اراضی حاصل کی تھی۔ عمران خان اس الزام کو مسترد کرتے آئے ہیں۔
القادر ٹرسٹ کیا ہے؟
القادر ٹرسٹ ایک غیر سرکاری فلاحی تنظیم ہے، جسے عمران خان نے اپنی موجودہ اور تیسری اہلیہ بشریٰ وٹوکے ساتھ مل کر سن 2018 میں قائم کیا تھا۔ عمران خان اس وقت ملک کے وزیر اعظم تھے۔ انہوں نے بطور وزیر اعظم سرکاری تقریبات میں اس ٹرسٹ کا ذکر کیا اور اسے فروغ دینے کی کوشش کی۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے مطابق عمران خان اور ان کی اہلیہ ہی صرف اس ٹرسٹ کے تنہا ٹرسٹی ہیں۔