پاکستان: انتخابی نتائج میں تاخیر، شکوک و شبہات میں اضافہ
26 جولائی 2018پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ میاں شہباز شریف نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’آج ( پچیس جولائی) کو ہم نے پاکستان کو تیس سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔ ہم ان نتائج کو مسترد کرتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے ووٹوں کی گنتی میں سست روی پر بھی شدید تنقید کی۔
صرف مسلم لیگ ن ہی نہیں پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی ووٹوں کی گنتی میں گڑ بڑ کے الزامات عائد کیے ہیں۔ پی پی پی پی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری نے اپنی ٹویٹ میں کہا، ’’ میرے امیدواروں نے شکایات کی ہیں کہ ان کے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکال دیاگیا ہے۔ یہ ناقابل معافی اور شرمناک ہے۔‘‘
مسلم لیگ نون نے ایک وٹس ایپ پیغام میں دعوٰی کیا کہ فوج نے پولنگ مراکز کو اپنے زیر انتظام لے لیا ہے۔ ڈی ڈبلیو کے ایک نمائندے نے بھی مقامی وقت کے مطابق رات کے دو بجے بتایا، ’’ ایک چھوٹے سے پولنگ اسٹیشن پر فوجی اہلکار بدستور دکھائی دے رہے ہیں۔‘‘
متحدہ مجلس عمل کے رہنما مولانا فضل الرحمن نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پاک سر زمین پارٹی نے بھی انتخابی عمل میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے ہیں۔ ابھی تک صرف عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور نے خندہ پیشانی کے ساتھ اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے انتخابی عمل پر اطمینان کا اظہار کیا۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان ( ای سی پی) نے سیاسی جماعتوں کے الزامات کو مسترد کر دیے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے سیکرٹری بابر یعقوب نے بدھ کی رات دیر گئے کہا کہ اگر کسی جماعت کے پاس دھاندلی کے ثبوت ہیں تو وہ فوری طور پر’ ای سی پی‘ سے رابطہ کرے۔