1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے کا امکان روشن

28 جون 2023

آئی ایم ایف کے ایک اعلیٰ افسر اور پاکستانی وزیر اعظم نے اشارہ دیا ہے کہ بیل آوٹ پیکج پر عنقریب ایک معاہدے کا امکان ہے۔ فریقین ایک نئے قلیل مدتی اسٹینڈ بائی انتظام پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

IWF Logo, Schild
تصویر: Maksym Yemelyanov/Zoonar/picture alliance

حکومت پاکستان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان منگل کے روز بات چیت ہوئی ہے۔ دونوں نے گزشتہ ہفتے پیرس میں ایک عالمی مالیاتی میٹنگ کے دوران بھی بات چیت کی تھی۔

بعد میں اسلام آباد میں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے بتایا کہ دونوں فریقین ایک معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 2019 میں اس وقت کی عمران خان حکومت کے ساتھ طے پانے والے 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی قسط کے اجرا پر معاہدہ گذشتہ دسمبر سے تاخیر کا شکار ہے۔

آئی ایم ایف کی شرائط کے لیے پاکستان ميں ترميم شدہ بجٹ

پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا یہ پروگرام 30 جون کو ختم ہونے جا رہا ہے اور اگر جمعے کے روز تک کوئی معاہدہ نہیں ہو پاتا ہے تو بیل آوٹ پیکج منسوخ ہو سکتا ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اگر جمعے کے روز تک کوئی معاہدہ نہیں ہوپاتا ہے تو بیل آوٹ پیکج منسوخ ہو سکتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam

معاہدے کی امیدیں روشن

ناتھن پورٹر نے بتایا کہ پچھلے چند دنوں کے دوران پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کے مشوروں کے مطابق اقتصادی اصلاحات کے حوالے سے پالیسی سازی کے متعلق فیصلہ کن اقدامات کیے ہیں۔ ان میں 24جون کو پارلیمنٹ میں ترمیم شدہ بجٹ کی منظوری بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے تاکہ آئی ایم ایف کی جانب سے مالی امدادفراہم کرنے کے معاہدے پر جلد از جلد پہنچا جاسکے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بیل آوٹ پیکج کے معاہدے کے حوالے سے پورٹر کے اس بیان کو انتہائی امید افزا قرار دیا جارہا ہے۔

پاکستان نے سالانہ بجٹ میں اہم موقع گنوا دیا، آئی ایم ایف

دریں اثنا پاکستان کے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات درست راستے پر ہیں اور ہم جلد اچھی خبر سنائیں گے۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان منگل کے روز بات چیت ہوئی ہےتصویر: DW

پاکستان اور آئی ایم ایف میں کیا بات ہو رہی ہے؟

پاکستان کو گذشتہ سال نومبر میں  1.1 ارب ڈالر قرض کی قسط ملنے کی امید تھی لیکن آئی ایم ایف نے مزید ادائیگی سے قبل کئی شرائط پر اصرار کیا۔

معاشی بحران سے دوچار پاکستان کے لیے پریشانی کی بات یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بیل آوٹ پیکج کے لیے معاہدے کا وقت اب تقریباً ختم ہونے کو ہے۔

ذرائع کے مطابق ایسے میں پاکستان او رآئی ایم ایف چھ سے نو ماہ کے لیے تقریباً ڈھائی ارب ڈالر مالیت کے ایک نئے قلیل مدتی  اسٹینڈ بائی انتظام پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں جو آئندہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران ملک میں سیاسی منتقلی کے ذریعے نئی منتخب حکومت حاصل کرے گی۔

پاکستان آئی ایم ایف کےآگے نہیں جھکے گا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار

پاکستانی معیشت: شرح نمو کم تر، بےروزگاری زیادہ، آئی ایم ایف

میڈیا رپورٹوں  کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے زیر التوا فنڈز کا اجرا نہ ہونے کے باوجود حکومت پاکستان نویں جائزے کی تمام شرائط اور اس کے بعد دسویں اور گیارہویں اقساط سے متعلق پیشگی کارروائیوں کو پورا کرنے کے بعد یہ ان دو آپشنز میں سے ایک ہے جو فی الحال دونوں فریقوں کے درمیان زیر بحث ہیں۔

دونوں آپشنز کے لیے دونوں فریقین کو 30 جون تک عملے کی سطح کے معاہدے کا اعلان کرنا ہوگا جس کے بعد ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری آئندہ ہفتے یا اس کے بعد مل سکتی ہے۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں