چینی وزارت خارجہ نے پاکستان اور افغانستان پر زور دیا ہے کہ وہ باہمی تعلقات بہتر بنائیں۔ چینی وزیر خارجہ آج بروز اتوار پاکستان میں اعلیٰ حکام سے ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔ قبل ازیں انہوں نے افغانستان کا دورہ بھی کیا تھا۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے چینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں پائیدار قیام امن کی خاطر پاکستان اور افغانستان کو اپنے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک ممکنہ بحرانوں کے پیدا ہونے سے بچنے کی خاطر ایک باقاعدہ نظام بنائیں۔
چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے چوبیس جون بروز ہفتہ کابل میں افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات میں کہا کہ چین پاکستان اور افغانستان میں مکالمت اور تعاون کو فروغ دینے کے ہرممکن کوشش کرے گا۔ وزارت خارجہ کی طرف سے آج بروز اتوار جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ بیجنگ حکومت کی خلوص نیت کے ساتھ کوشش ہے کہ افغانستان اور پاکستان اپنے باہمی تعلقات کو بہتر بنائیں اور اعتماد کی فضا بہتر بناتے ہوئے خطے کی مشترکہ سلامتی اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں۔
اس تناظر میں وانگ ژی نے افغان صدر کو مکمل یقین دہانی کرائی ہے کہ چین اس مقصد کی خاطر ان دونوں ممالک کے ساتھ ہے۔ خبر رساں اداروں نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ چینی وزیر خارجہ آج بروز اتوار پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں بھی یہی پیغام دیں گے۔ وہ پاکستان کے دو روزہ دورے کے بعد اتوار کے دن واپس وطن روانہ ہو جائیں گے۔
ہفتے کے دن کابل سے اسلام آباد پہنچنے والے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے خارجہ امور کے پاکستانی مشیر سرتاج عزیز اور خارجہ امور کی سیکرٹری تہمینہ جنجوعہ سے بھی ملاقات کی۔ وانگ ژی کے مطابق افغانستان اور پاکستان چین کے دوست ہیں، اسی لیے بیجنگ کی کوشش ہے کہ یہ دونوں ممالک اختلافات کو دور کرنے کی خاطر ایک باقاعدہ نظام بنائیں۔
طورخم کی پاک افغان سرحدی گزرگاہ کی بندش
پاکستان اور افغانستان کے مابین طورخم کی سرحدی گزرگاہ پر پاکستانی حکام کی طرف سے خار دار باڑ لگانے کے تنازعے کے باعث یہ بارڈر کراسنگ گزشتہ کئی دنوں سے بند ہے، جس کی وجہ سے سرحد پار آمد و رفت اور مال برداری بھی معطل ہے۔
تصویر: DW/D.Baber
سرحد کی طرف رواں
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سامان کی مال برداری کا ایک بہت بڑا حصہ طورخم کی سرحد کے ذریعے ہی عمل میں آتا ہے۔ اس تصویر میں بہت سے ٹرک اور ٹرالر طورخم کی طرف جاتے دیکھے جا سکتے ہیں لیکن ایسی ہزاروں مال بردار گاڑیاں پہلے ہی کئی دنوں سے اس شاہراہ پر بارڈر دوبارہ کھلنے کے انتظار میں ہیں۔
تصویر: DW/D.Baber
باب خیبر
طورخم بارڈر پر پاکستانی حکام کی طرف سے سرحد کے ساتھ پاکستانی علاقے میں خار دار باڑ لگانے کے منصوبے کی وجہ سے پیدا ہونے والے تنازعے کے حل کے لیے اسی ہفتے خیبر ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ اور خیبر رائفلز کے کمانڈنٹ کی افغان پولیس کے کمانڈر سے بات چیت بھی ہوئی لیکن اطرف کے مابین کوئی اتفاق رائے نہ ہو سکا۔
تصویر: DW/D.Baber
بندش کا مطلب تجارتی جمود
پاکستان افغان سرحد کی بندش سے متعلق تنازعے کا سب سے زیادہ نقصان دونوں ملکوں کے مابین تجارت کو بھی پہنچ رہا ہے اور ان ڈارئیوروں کو بھی جو پچھلے کئی دنوں سے انتظار کرنے کے سوا کچھ نہیں کر سکتے۔
تصویر: DW/D.Baber
بارڈر کھلنے کا انتظار
طورخم بارڈر کی بندش کے باعث اس سرحدی گزر گاہ کو جانے والی شاہراہ پر دونوں طرف ہزاروں کی تعداد میں کئی طرح کے تجارتی سامان سے لدی گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھی جا سکتی ہیں، جن کے ڈرائیور اس انتظار میں ہیں کہ بارڈر کھلے تو وہ اپنا سفر جاری رکھ سکیں۔
تصویر: DW/D.Baber
کراچی سے کابل تک پریشانی
بارڈر کی بندش کے نتیجے میں ایک طرف اگر شاہراہ پر مال بردار گاڑیوں کی کئی کئی کلومیٹر طویل قطاریں نظر آتی ہیں تو دوسری طرف پاکستان میں کراچی سے لے کر افغانستان میں کابل تک ہزاروں تاجر بھی اس لیے پریشان ہیں کہ یہ صورت حال اب تک ان کے لیے کروڑوں کے نقصان کا سبب بن چکی ہے۔
تصویر: DW/D.Baber
کئی دنوں سے بھوکے ڈرائیور
سرحد کی بندش کے باعث مال بردار گاڑیوں کے ہزاروں ڈرائیوروں کے لیے کھانے پینے کا انتظام کرنا بھی ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ وہ اپنی گاڑیوں کو چھوڑ کر کہیں جا نہیں سکتے اور جہاں وہ ہیں، وہاں انہیں معمول کی خوراک دستیاب نہیں۔ ایسے میں انہیں سڑک کنارے بیچی جانے والی اشیاء اور کچھ پھل وغیرہ خرید کر گزارہ کرنا پڑ رہا ہے۔
تصویر: DW/D.Baber
گرمی میں پیاس
مال بردار گاڑیوں کے ڈرائیوروں کے پاس ان کی گاڑیوں میں عام طور پر اشیائے خوراک یا مشروبات کا کوئی ذخیرہ نہیں ہوتا۔ ایسے میں شدید گرمی میں اگر ممکن ہو سکے تو وہ اپنی پیاس چائے پی کر بجھا لیتے ہیں۔ اس تصویر میں اپنے ٹرک کے نیچے بیٹھے دو افراد اپنے لیے چائے بنا رہے ہیں۔
تصویر: DW/D.Baber
گرمی میں ٹرک کا سایہ بھی غنیمت
پاکستان سے روزانہ بے شمار ٹرک اور ٹرالر تجارتی اور تعمیراتی سامان کے ساتھ ساتھ تازہ پھل اور سبزیاں لے کر افغانستان جاتے ہیں۔ کئی ڈرائیوروں کو خدشہ ہے کہ طورخم کی سرحد کی بندش اب دنوں سے نکل کر ہفتوں کی بات بن سکتی ہے۔ اس تصویر میں محض انتظار کرنے پر مجبور ایک ٹرک ڈرائیور اور اس کا ساتھی دوپہر کی گرمی میں سستانے کے لیے اپنے ٹرک کے نیچے زمین پر سو رہے ہیں۔
تصویر: DW/D.Baber
8 تصاویر1 | 8
چینی وزیر خارجہ نے پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں کہا کہ انسداد دہشت گردی کی خاطر دونوں ممالک میں تعاون انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے چین میں ’ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ‘ کے خلاف جاری کارروائیوں میں پاکستانی تعاون کا شکریہ بھی ادا کیا۔
بیجنگ کا کہنا ہے کہ ایغور شدت پسند تحریک کے جنگجوؤں کے جنوبی ایشیائی انتہا پسندوں سے رابطے ہیں۔ چین کو پریشانی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین واقع قبائلی علاقہ جات میں جاری مسلم شدت پسندی کے باعث چینی مسلم کمیونٹی ایغور بھی انتہا پسندی کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔