پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد
11 جون 2011اسلام آباد میں افغان صدر حامد کرزئی اور ان کے پاکستانی ہم منصب آصف زرداری کے مابین بات چیت میں طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ امن معاہدے سے متعلق امور پر غور ہوا۔ صدر کرزئی کے ہمراہ افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے لیے تشکیل دی گئی شوریٰ کے سربراہ برہان الدین ربانی بھی پاکستان آئے ہیں۔ ان کی موجودگی اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ عسکریت پسندوں کے ساتھ امن معاہدے کے لیے کابل حکومت اسلام آباد کی اہمیت کو تسلیم کرتی ہے۔
ایوان صدر اسلام آباد میں دونوں صدور کی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر پاکستانی صدر کا عسکریت پسندوں کے خلاف حکومتی کارروائی سے متعلق کہنا تھا، ’’ یہ پاکستان کی جنگ ہے، ہم اپنی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں، جو ہمارے بچوں، بھائیوں اور بہنوں کو مار رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان افغان حکومت اور عوام کی حمایت کرتا ہے، افغانستان میں امن قائم کیے بغیر خطے میں قیام امن کی امید نہیں۔ صدر زرداری کے بقول پاکستان اور افغانستان میں دیرپا امن و استحکام کے لیے دونوں ممالک کی سیاسی، عسکری و انٹیلی جنس قیادت میں قریبی رابطہ ضروری ہے۔
افغان صدر نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ مشکل گھڑی میں پاکستان، افغانوں کا دوسرا گھر ہے۔ ان کے بقول دونوں ممالک خطے میں خوشحالی و استحکام کے لیے مشترکہ طور پر مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔ افغانستان سے غیر ملکی فوج کے انخلاء سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ’’افغان عوام اور سرزمین کی حفاظت کرنا خود افغانوں کی ذمہ داری ہے، یہ کسی دوسرے ملک کی ذمہ داری نہیں۔‘‘
دونوں رہنماوں نے غلط فہمیوں کے تدارک کی اہمیت اور دوطرفہ تجارت کے فروغ سے متعلق امور کو اجاگر کیا۔ پاک، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق پاکستانی صدر کا کہنا تھا کہ اس کا دائرہ کار وسطی ایشیا تک پھیلانے میں کابل حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔ آج ہفتہ کو افغان صدر حامد کرزئی اور امن کونسل کے سربراہ برہان الدین ربانی پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے ملیں گے۔
پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے افغان وفد میں وزیر خارجہ زلمی رسول، وزیر دفاع عبد الرحیم وردگ، وزیر داخلہ بسم اللہ محمدی، وزیر توانائی اسماعیل خان اور وزیر تجارت انوار الحق احدی بھی شامل ہیں۔ ایوان صدر اسلام آباد میں پاکستان وفد کے دیگر ارکان میں وزیر دفاع احمد مختار، وزیر داخلہ رحمان ملک، وزیر تجارت امین فہیم، وزیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ، وزیر پانی و بجلی نوید قمر اور وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر شامل تھیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف توقیر