پاکستان اور افغانستان کے مابین کرکٹ سیریز منعقد ہوسکے گی؟
16 اگست 2021
افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان اور افغان کرکٹ ٹیموں کے درمیان سری لنکا میں یکم ستمبر سے کھیلی جانے والی ٹی ٹوئنٹی سیریز شکوک و شبہات کا شکار ہوگئی ہے۔
اشتہار
افغان طالبان کی جانب سے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ افغانستان کے کرکٹرز کہاں ہیں اور وہ باحفاظت بھی ہیں یا نہیں۔ سری لنکن کرکٹ بورڈ کا کوئی بھی اہلکار فی الحال اس بات کی یقین دہانی کرانے سے قاصر ہے کہ آیا پاکستان اور افغانستان کے مابین یکم ستمبر سے شروع ہونے والی سیریز شیڈول کے مطابق شروع ہوسکے گی۔
پاک افغان کرکٹ سیریز میں تین ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جائیں گے۔ اس کے بعد افغانستان کی کرکٹ ٹیم کو اکتوبر میں متحدہ عرب امارات میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی شرکت کرنی ہے۔
افغان طالبان: عروج، زوال اور پھر عروج تک پہنچنے کی کہانی
امريکا ميں 2001ء کے حملوں کے بعد افغانستان ميں طالبان اور القاعدہ کے خلاف شروع ہونے والی جنگ مطلوبہ نتائج برآمد نہ کر سکی اور آج طالبان قريب پورے ملک پر قابض ہيں۔
تصویر: Imago Images/Russian Look
سوويت افغان جنگ اور مجاہدين
افغانستان ميں سابق سوويت يونين کی افواج اور مجاہدين کے مابين سن 1979 سے لے کر سن 1989 تک جنگ جاری ہے۔ سرد جنگ کے دور ميں سوويت افواج کو شکست دينے کے ليے امريکا، برطانيہ، پاکستان، ايران، سعودی عرب، چين اور ديگر کئی ملکوں نے مجاہدين کی مدد کی۔ 1989ء ميں سوويت افواج کی واپسی کے بعد بھی مجاہدين نے صدر نجيب اللہ کی حکومت کے خاتمے کے ليے مسلح کارروائياں جاری رکھيں۔
تصویر: AP
نجيب اللہ کی حکومت کا خاتمہ اور طالبان کی پيش قدمی
سن 1992 ميں نجيب اللہ کی حکومت کا خاتمہ ہو گيا تاہم افغانستان ميں خونريز خانہ جنگی جاری رہی۔ سوويت افغان جنگ کی خاک سے ابھرنے والا گروہ طالبان 1996ء ميں کابل پر قابض ہو چکا تھا۔ طالبان نے ملک ميں سخت اسلامی قوانين نافذ کر ديے۔ سن 1997 ميں سعودی عرب اور پاکستان نے کابل ميں طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسليم کر ليا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Vyacheslav
القاعدہ اور طالبان ’دہشت گرد‘ قرار
سن 1999 ميں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قرارداد 1267 منظور کی، جس کے تحت القاعدہ اور طالبان کو دہشت گرد گروہ قرار دے ديا گيا اور ان پر پابنديوں کے ليے ايک کميٹی تشکيل دی گئی۔ طالبان نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو پناہ گاہيں فراہم کيں، جو افغانستان اور پاکستان سے اپنے گروپ کی قيادت کرتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Khan
امريکا ميں گيارہ ستمبر سن 2001 کے حملے
امريکا ميں گيارہ ستمبر سن 2001 کو ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد اٹھارہ ستمبر کو اس وقت امريکی صدر جارج ڈبليو بش نے ايک قرارداد منظور کرتے ہوئے افغانستان ميں طاقت کے استعمال کی اجازت دے دی۔ اسی سال سات اکتوبر کو برطانوی تعاون سے امريکی جنگی طياروں نے شمالی اتحاد، پشتونوں اور طالبان مخالفت گروپوں کی مدد سے افغانستان پر بمباری شروع کی۔
تصویر: AP
طالبان کی حکومت کا خاتمہ
نومبر سن 2001 ميں طالبان شکست سے دوچار ہو گئے۔ اس کے ایک ماہ بعد پانچ دسمبر کو جرمن شہر بون ميں ايک تاريخی کانفرنس منعقد ہوئی، جس ميں افغانستان ميں عبوری حکومت کے قيام کے ليے ايک معاہدے کو حتمی شکل دی گئی، جس کی بعد ازاں اقوام متحدہ نے قرارداد 1383 منظور کرتے ہوئے توثيق کر دی۔ بيس دسمبر کو افغانستان ميں اقوام متحدہ کے امن مشن کی تعيناتی کے ليے سلامتی کونسل ميں قرارداد 1386 منظور کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ايک طويل جنگ کا آغاز
افغانستان ميں باقاعدہ طور پر بری فوج کی کارروائی مارچ سن 2002 ميں شروع کی گئی۔ ’آپريشن ايناکونڈا‘ ميں دو ہزار امريکی اور ايک ہزار افغان دستوں نے حصہ ليا۔ اس وقت اندازہ لگايا گيا تھا کہ القاعدہ کے شدت پسندوں کی تعداد لگ بھگ آٹھ سو تھی۔ دريں اثناء پينٹاگون نے عراق پر بھی توجہ دينی شروع کر دی، جس کے بارے ميں خيال تھا کہ امريکی قيادت ميں جاری ’وار آن ٹيرر‘ کا نيا گڑھ عراق بنتا جا رہا ہے۔
تصویر: Vasily Fedosenko/REUTERS
تيس برس بعد انتخابات، جمہوريت کے آثار
سن 2004 ميں افغانستان جمہوريت کی طرف بڑھا۔ نيا آئين منظور ہوا اور صدارتی انتخابات منعقد ہوئے۔ حامد کرزئی فاتح قرار پائے اور صدر بن گئے۔ اگلے سال افغانستان ميں تيس برس بعد پارليمانی انتخابات کا انعقاد ہوا۔
تصویر: AP
افغان مشن ميں توسيع
پھر سن 2009 ميں اس وقت امريکی صدر باراک اوباما نے افغان مشن کو وسعت دی۔ ملک ميں تعينات امريکی دستوں کی تعداد ايک لاکھ تھی۔ ساتھ ہی طالبان نے بھی جنگی سرگرمياں جاری رکھی ہوئی تھيں۔
تصویر: Kevin Lamarque/Reuters
دوحہ ميں غير رسمی ملاقات
افغانستان میں قیام امن کی خاطر مئی 2015ء ميں طالبان اور افغان حکومت کے نمائندگان نے دوحہ ميں غير رسمی ملاقات کی۔ بعد ازاں امريکا اور طالبان کے مابين فروری سن 2020 ميں ڈيل طے ہو گئی۔ ڈيل کی شرائط کے مطابق اسی سال ستمبر تک کابل حکومت اور طالبان کے مابين مذاکراتی عمل بھی شروع ہو گيا۔
تصویر: Nikku/dpa/Xinhua/picture alliance
امريکا اور طالبان کی ڈيل اور آنے والا دور
اس ڈيل کی شرائط ميں افغانستان سے تمام غير ملکی افواج کا انخلاء شامل تھا۔ پھر امريکی صدر جو بائيڈن نے رواں سال اپريل ميں فيصلہ کيا کہ ستمبر تک تمام امريکی دستے افغانستان چھوڑ ديں گے۔ اسی دوران نيٹو نے بھی اپنی افواج واپس بلا ليں۔ انخلاء کا عمل جولائی اگست تک اپنے آخری مراحل ميں داخل ہو چکا تھا اور اسی وقت طالبان ملک کے کئی حصوں پر قابض ہوتے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Sayed
10 تصاویر1 | 10
سن 1996 سے 2001 تک افغانستان پر حکومت کرنے والی طالبان حکومت ماضی میں منظم کھیلوں کی مخالفت کرتی رہی ہے۔
کھلاڑیوں کی ملک میں امن کی اپیل
افغانستان کے کپتان اسپنر راشد خان اور آل راؤنڈر محمد نبی اس وقت انگلینڈ میں دی ہنڈریڈ ٹورنامنٹ کھیل رہے ہیں۔ دونوں کھلاڑیوں نے گزشتہ روز طالبان کی فتح سے قبل ملک میں امن کی اپیل کی تھی۔ تاہم دیگر افغان کرکٹر ابھی ملک میں ہی موجود ہیں۔
دریں اثناء عالمی کرکٹ کونسل آئی سی سی کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ افغان کھلاڑیوں کا پتہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
سری لنکا میزبانی کے لیے تیار
سری لنکن کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی ہمبنٹوٹا اسٹیڈیم میں تماشائیوں کے بغیر افغان اور پاکستانی ٹیموں کے مابین تین میچوں کی سیریز کی میزبانی کرنے کی امید کر رہے ہیں۔ سری لنکا کرکٹ کے سیکریٹری موہن ڈی سلوا کے بقول، ''ہم میزبانی کے لیے تیار ہیں لیکن کابل کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ہمیں نہیں معلوم آگے کیا ہوگا۔‘‘
راشد ارمان: پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کے لیے رول ماڈل
05:19
یہ سیریز پہلے متحدہ عرب امارات میں کھیلی جانی تھی، لیکن انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی وجہ سے اسے سری لنکا منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ڈی سلوا کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کے ضوابط کے تحت دونوں ملکوں کی ٹیموں کو کم از کم دو ہفتے قبل یعنی آئندہ ہفتے تک سری لنکا پہنچنا ہوگا۔
دوسری جانب افغان کرکٹ بورڈ کی ویب سائٹ کے ایک بیان کے مطابق کھلاڑیوں کو سات اگست کی ملاقات کے دوران آگاہ کیا گیا تھا کہ پاکستان کے خلاف عمدہ کارکردگی کے نتیجے میں انہیں انعامات سے نوازا جائے گا۔
افغان کرکٹ بورڈ کی ویب سائٹ پر مورخہ نو اگست کے آخری بیان کے مطابق آسٹریلوی کھلاڑی شان ٹیٹ کو قومی ٹیم کا بالنگ کوچ مقرر کیا گیا ہے۔