1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاکستان اور افغان کرکٹ بورڈ کی پارٹنر شپ دیر تک چلے گی‘

طارق سعید، اسلام آباد17 نومبر 2014

پاکستان اور افغانستان کے درمیان باہمی بین لاقوامی کرکٹ مقابلے شروع کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ اسے پاکستان اور افغانستان کے مابین کرکٹ ڈپلومیسی کے باقاعدہ آغاز سے بھی تعبیر کیا جا رہا ہے۔

تصویر: DW/T. Saeed

افغانستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر نورمحمد مراد نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ان کی چئیرمین پی سی بی شہریار خان سے تفصیلی ملاقات ہوئی ہے اور دونوں بورڈز نے باہمی سیریز کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ افغان کرکٹ چیف کے مطابق افغانستان کی کرکٹ ٹیم ون ڈے سیریز کے لیے پہلے پاکستان کا دورہ کرنے پر تیار ہے جبکہ جوابی دورے کے لیے افغان کرکٹ بورڈ دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک میں پاکستان ٹیم کی میزبانی کرے گا۔

ڈاکٹر نور محمد کے بقول کرکٹ کا دونوں ملکوں میں ایک سماجی کردار بھی ہے اس کے علاوہ اگر پاکستان اور افغان کرکٹ بورڈز مل کر چلیں اور دونوں ملکوں کی قومی ٹیموں میں میچز کرائے جائیں تو پیسے کی بھی ریل پیل ہوگیتصویر: DW/T. Saeed

سری لنکن ٹیم پر ہونیوالے خونریز حملے کے پانچ سال بعد اب پاکستان کرکٹ بورڈ نے ملک میں بین لاقوامی کرکٹ کی بحالی کے لیے پہلی بار سنجیدہ کوششیں شروع کی ہیں۔ افغانستان وہ واحد غیر ملکی ٹیم ہے، جو اس عرصے میں پاکستان آکر جونیر میچز کھیلتی رہی۔ اب پی سی بی نے مارگلہ پہاڑوں کے سبز دامن میں پاکستان اور افغانستان کی اے ٹیموں کو دونوں ممالک کے سربراہان مملکت کے سامنے صف آرا کیا تاکہ دوسری غیر ملکی ٹیموں کا پاکستان کی سکیورٹی پر اعتماد بحال کیا جاسکے۔

ڈاکٹر نور محمد کے بقول کرکٹ کا دونوں ملکوں میں ایک سماجی کردار بھی ہے اس کے علاوہ اگر پاکستان اور افغان کرکٹ بورڈز مل کر چلیں اور دونوں ملکوں کی قومی ٹیموں میں میچز کرائے جائیں تو پیسے کی بھی ریل پیل ہوگی۔

افغانستان کی ٹیم کے کپتان محمد نبی نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان اور افغانستان کی ٹیموں کے درمیان عالمی کپ سے پہلے ون ڈے انٹرنینشل سیریز کے انعقاد کی تجویز دیتصویر: DW/T. Saeed

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کرکٹ کھیل سے کچھ بڑھ کر ہے، ’’ہم اسے ترقی اور امن کا آلہ سمجھتے ہیں۔ ہم کرکٹ کے ذریعے دونوں ممالک کے نوجوانوں کو قریب لانا چاہتے ہیں۔ افغانستان اے ٹیم نے جس بھرپور انداز میں پاکستان کی مضبوط اے ٹیم کو شکست دی، افغان اے ٹیم کا یہ دورہ دونوں ممالک کی کرکٹ میں ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ مجھے امید ہے کہ دونوں ملک اب کرکٹ کھیلنے کے معاملے کو زیادہ سنجیدگی سے لیں گے، پی سی بی اور افغان بورڈ کی پارٹنر شپ دیر تک چلے گی۔‘‘

افغانستان کی ٹیم نے حال ہی میں کئی حیران کن کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ افغان ٹیم نے رواں برس ایشیا کپ میں پہلے بنگلہ دیش کو شکست دی۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونیوالے عالمی کپ کے لیے کولیفائی کیا اور پھر زمبابوے کو زمبابوے میں ون ڈے سیریز ہرا کر سب کو انگشت بدنداں کر دیا۔ افغانستان کی سولہ سال سے کم عمر کھلاڑیوں کی ٹیم نے بھی رواں برس اے سی سی کپ جیتا اور پھر انڈر نائین ٹین ٹیم نے پاکستان کو لاہور میں دو ایک سے زیر کیا۔

ڈاکٹر نورمحمد کے مطابق افغان کرکٹ کامیابیوں کی راہ پر گامزن ہے اور اس کا مستقل تابناک نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی کرکٹ ٹیم آئندہ عالمی کپ میں اپنے مداحوں کو مایوس نہیں کرے گی۔

افغانستان کی ٹیم کے کپتان محمد نبی نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان اور افغانستان کی ٹیموں کے درمیان عالمی کپ سے پہلے ون ڈے انٹرنینشل سیریز کے انعقاد کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ان دنوں غیر ملکی ٹیمیں نہیں آرہی ہیں اس لیے دونوں ملکوں کے کھیلنے سے پاکستان کو زیادہ فائدہ ہوگا۔ پی سی بی کو عالمی کپ سے پہلے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تین یا پانچ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کی سیریز کرانی چاہیے، جسے دیکھ کر دونوں ملکوں کے عوام خوش ہوں گے۔‘‘

دوسری جانب پاکستان اے ٹیم کے کپتان صہیب مقصود کا خیال ہے کہ افغانستان کی ٹیم کا دونوں ممالک کے سربراہان کے سامنے کھیلنا پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی راہیں ہموار کرے گا۔

افغانستان میں کرکٹ کا کھیل برطانوی فوجیوں نے اٹھارہ سو انتالیس میں پہلی اینگلو افغان جنگ کے موقع پر متعارف کرایا تھا لیکن صحیح معنوں میں افغان کرکٹرز کی موجودہ نسل روسی حملے کے بعد انیس سو بانوے کے عالمی کپ میں عمران خان کو سرخرو دیکھ کر پاکستان کے پناہ گزین کیمپوں میں پراون چڑھی۔

سرکردہ پاکستانی کرکٹ تجزیہ کار ڈاکٹر نعمان نیاز کہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کے کرکٹ کھیلنے سے عالمی کرکٹ کا بگڑا ہوا توازن بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر نعمان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جنگوں سے ہونیوالی تباہی کے باوجود افغانستان کی کرکٹ ٹیم نے دوسرے ایسوسی ایٹ ممالک کے مقابلے میں زیادہ اعلیٰ کارکردگی دکھائی۔ ان کی عالمی رینکنگ بنگلہ دیش اور زمبابوے سے بہتر ہوئی ہے۔ ڈاکٹر نعمان کے بقول پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کرکٹ کا بڑھ چڑھ کا ہاتھ بٹایا، اس لیے دونوں ملک مستقبل میں مل کر عالمی کرکٹ کی سیاست کا بھی نقشہ بدل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا آئی پی ایل کی ساکھ بدعنوانی کے الزامات سے، جس بری طرح متاثر ہوئی ہے، سری لنکا اور بنگلہ دیش کو ساتھ ملا کر پاکستان اور افغانستان بگ تھری کی کرکٹ سے اجارہ داری کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں