1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور امریکہ کے خفیہ اداروں میں تعاون بحال

8 اکتوبر 2011

پاکستان نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی درخواست پر القاعدہ کے مزید پانچ کلیدی رہنماؤں کو گرفتار کیا ہے جبکہ امریکی افسروں کو قیدیوں سے تفتیش کی اجازت بھی دے دی گئی ہے۔

تصویر: fotolia/DW-Montage

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی اور پاکستانی افسروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ گرفتار ہونے والوں میں القاعدہ کا ایک سینئر رہنما بھی شامل ہے، جس کا نام معاملے کے حساس ہونے کی وجہ سے نہیں بتایا گیا۔

اس خبر رساں ایجنسی کے مطابق پاکستان نے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے نہ کرنے کے مطالبے میں بھی نرمی اختیار کی ہے۔ ان ڈرون حملوں کی وجہ سے اس علاقے میں القاعدہ کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق ڈرون حملے نہ کرنے کا مطالبہ تھوڑے عرصے کے لیے پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکہ کے یک طرفہ آپریشن کے بعد دہشت گردی کے خلاف دونوں اتحادی ملکوں کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔ حکام کے مطابق اس کے باوجود دونوں ملکوں کی انٹیلیجنس ایجنسیوں میں تعاوں مکمل طور پر کبھی بھی بند نہیں ہوا۔

امریکی نیشنل انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر جمیز کلیپر کا ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا،’’تعلقات اپنی نچلی ترین سطح پر پہنچ گئے تھے لیکن اب ان کی سمت تبدیل ہو رہی ہے۔‘‘ کلیپر کا مزید کہنا تھا، ’’اب وہ (پاکستانی) تعاون کر رہے ہیں، جوکہ مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘

ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکہ کے یک طرفہ آپریشن کے بعد دہشت گردی کے خلاف دونوں اتحادی ملکوں کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہو گیا تھاتصویر: AP

حکام کے مطابق اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد ایک مختصر عرصے کے لیے پاکستان نے امریکی خفیہ اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے سے مکمل انکار کر دیا تھا اور نہ ہی امریکی افسروں کو گرفتار عسکریت پسندوں سے تفتیش کرنے کی اجازت دی جا رہی تھی۔ یہاں تک کہ امریکیوں کو ویزے کے حصول میں بھی شدید مشکلات کا سامنا تھا اور امریکی تربیت کاروں کو پاکستان سے نکالا جا رہا تھا۔ تاہم ابھی بھی دونوں ملکوں میں اعتماد کی کمی ہے۔ امریکی افواج کے سابق سربراہ ایڈمرل مائیک مولن کے بیان کے بعد پاکستان نے ایک مرتبہ پھر امریکہ کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر غور کیا تھا۔ مائیک مولن نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی پر حقانی نیٹ ورک کے ساتھ رابطوں کا الزام عائد کیا تھا۔ گزشتہ دس برسوں میں کسی بھی اعلیٰ امریکی عہدیدار کی طرف سے یہ سنگین ترین الزام تھا۔

حکام کے مطابق دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر سر عام الزامات عائد کرنے کے بعد ایک مرتبہ پھر رابطوں کی بحالی پر اتفاق کیا ہے۔

کلیپر کے مطابق اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد وہ اور امریکی خفیہ ایجسی کے تین دیگر اعلیٰ حکام نے کئی مرتبہ پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ احمد شجاع پاشا سے واشنگٹن اور اسلام آباد میں ملاقاتیں کی ہیں تاکہ تعلقات بحال کیے جا سکیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ پاکستان امریکہ کی سفارتی اور معاشی امداد نہیں چھوڑنا چاہتا جبکہ امریکہ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی ضرورت ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: شامل شمس

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں