’پاکستان اور اُس کے عوام کا دشمن انجام کو پہنچ گیا ہے‘
16 جون 2018
تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ کی ہلاکت کو پاکستان کے نگران وزیراعظم نے اہم پيش رفت قرار دیا ہے۔ ملا فضل اللہ ايک امریکی ڈرون حملے میں چودہ جون کو مارا گیا۔
اشتہار
پاکستان کے نگران وزیراعظم ناصر الملک نے تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ کی ہلاکت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ انہوں نے افغان صدر کو بتایا کہ فضل اللہ کی موت پر پاکستان عوام نے سکھ کا سانس لیا ہے کیونکہ اُس کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے بھیانک نتائج عوام نے برداشت کیے تھے۔
الملک نے یہ بات افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران کہی۔ انہوں نے اس معلومات کی فراہمی پر افغان صدر کا شکریہ بھی ادا کیا۔ یہ ٹیلیفون افغان صدر اشرف غنی نے کیا تھا۔
پاکستانی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ انجام کار پاکستانی عوام اور ریاست کے دشمن کے خلاف انتہائی اہم قدم اٹھا لیا گیا۔ فضل اللہ جمعرات چودہ جون کو ایک امریکی ڈرون حملے میں مشرقی افغان صوبے کنڑ کے پاکستانی سرحد سے جڑے ضلعے ماراواڑا کے ایک علاقے میں مارا گیا تھا۔
خیال رہے کہ دہشت گرد فضل اللہ امن کی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی اور پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ہونے والوں حملوں میں ملوث قرار دیا جاتا تھا۔ آرمی پبلک اسکول پر کیے گئے حملے میں 130 سے زائد کم عمر طلبا ہلاک ہوئے تھے۔ ان حملوں میں تحریک طالبان پاکستان ملوث تھی اور وہ اس دہشت گرد تنظیم کا سربراہ تھا۔
افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے مشن نے تحریک طالبان پاکستان کے مفرور اور روپوش لیڈر ملا فضل اللہ کے امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے کی تصدیق گزشتہ روز کی تھی۔ امریکی ڈرون حملہ جمعرات چودہ جون کو کیا گیا تھا۔
افغان وزارت دفاع کے ترجمان محمد ردمانش نے بھی نیوز ایجنسی روئٹرز سے جمعہ پندرہ جون کو بات کرتے ہوئے تحریک طالبان پاکستان کے روپوش لیڈر فضل اللہ اور اُس کے دو ساتھیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ امریکا نے فضل اللہ کے سر کی قیمت پانچ ملین ڈالر مقرر کر رکھی تھی۔
سانحہء اے پی ایس پشاور: یاد آج بھی تازہ
سولہ دسمبر سن دو ہزار چودہ کا سورج غروب ہوا تو پاکستان بھر کو سوگوار اور آبدیدہ چھوڑ گیا۔ پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں طالبان کے ہاتھوں بچوں کے قتلِ عام کی گزشتہ تین سالوں میں مذمت عالمی سطح پر کی گئی۔
تصویر: DW/F. Khan
اسکول کی دیوار، بربریت کی گواہ
طالبان کی بندوقوں سے نکلی گولیوں نے اسکول کی دیواروں کو بھی چھلنی کر دیا۔
تصویر: Reuters/F. Aziz
امدادی کارروائیاں
اسکول میں حملے کی اطلاع ملتے ہی پاکستان کی فوج نے بچوں کو محفوظ مقام پر پہنچانے کی کارروائی شروع کر دی۔
تصویر: Reuters/K. Parvez
اپنے پیاروں کی میت اٹھانا مشکل
ایک شخص امدادی کارکن کے ساتھ بیٹے کا تابوت اٹھاتے ہوئے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا۔
تصویر: Reuters/K. Parvez
آنسو بھی حوصلہ بھی
آرمی پبلک اسکول حملے میں زخمی ہونے والے ایک طالبِ علم کے رشتہ دار ایک دوسرے کو تسلی دیتے رہے۔
تصویر: Reuters/F. Aziz
خود محفوظ لیکن ساتھیوں کا غم
ایک طالب علم جسے حفاظت سے باہر نکال لیا گیا تھا، اندر رہ جانے والے اپنے ساتھیوں کے لیے اشکبار تھا۔
تصویر: Reuters/K. Parvez
علی محمد خان اب نہیں آئے گا
سانحہ پشاور میں طالبان کی گولیوں کا نشانہ بننے والے علی خان کی والدہ کو قرار کیسے آئے۔
تصویر: Reuters/Z. Bensemra
سیاہ پٹی اور سرخ گلاب
پاکستان بھر میں بچوں نے گزشتہ برس بازوؤں پر سیاہ پٹی اور ہاتھ میں سرخ گلاب تھام کر طالبان کی بربریت کا شکار ہونے والے اپنے ساتھیوں کی یاد منائی تھی۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
دنیا بھر میں احتجاج
نیپال کے دارالحکومت کھٹمندو کی ایک خاتون نے اپنے انداز میں پشاور حملے پر احتجاج کیا۔
تصویر: Reuters/Navesh Chitrakar
بھارتی بچے بھی سوگ میں شامل
بھارت کے شہر متھرا میں اسکول کے بچوں نے سانحہ پشاور میں ہلاک ہونے والے بچوں کے لیے دعا کی۔
تصویر: Reuters/K. K. Arora
روشن قندیلیں
پاکستان میں سول سوسائٹی اور ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد آج کے دن ہر سال سانحہ پشاور میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں شمیں روشن کرتے ہیں۔